برہان وانی کی شہادت سے اٹھنے والی تحریک نے ساری دنیا میں رائے عامہ کو متوجہ کیا‘حکومت پاکستان فی الفور بڑی بین الاقوامی سفارتی مہم کا اہتمام کرے‘ اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی فورمز میں مسئلے کو اٹھائے او آئی سی کا سربراہی اجلاس منعقد کیا جائے‘وزیر اعظم پاکستان قومی وفد کے ہمراہ دنیا کے اہم دارلحکومتوں کا دورہ کریں،بیس کیمپ کی حکومت کا انقلابی کردار بحال کیا جائے،آزاد حکومت کام کی رفتار کو تیز کرے لاکھوں پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے با عزت روزگار کا اہتمام کیا جائے

جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے امیر و ممبر قانون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی کا انٹرویو

جمعہ 30 دسمبر 2016 16:32

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 دسمبر2016ء) جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے امیر و ممبر قانون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی نے کہا ہے کہ برہان وانی کی شہادت سے اٹھنے والی تحریک نے ساری دنیا میں رائے عامہ کو متوجہ کیا ،حکومت پاکستان فی الفور بڑی بین الاقوامی سفارتی مہم کا اہتمام کرئے، اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی فورمز میں مسئلے کو اٹھائے او آئی سی کا سربراہی اجلاس منعقد کیا جائے،وزیر اعظم پاکستان قومی وفد کے ہمراہ دنیا کے اہم دارلحکومتوں کا دورہ کریں،بیس کیمپ کی حکومت کا انقلابی کردار بحال کیا جائے،آزاد حکومت کام کی رفتار کو تیز کرے لاکھوں پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے با عزت روزگار کا اہتمام کیا جائے،ان خیالات کااظہار انہوں نے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا،عبدالرشید ترابی نے کہا کہ برہان وانی کی شہادت سے مقبوضہ کشمیر میں بے پناہ اثرات مرتب ہوئے حریت قیادت کی یکجہتی لوگوں کے لیے حوصلے کا پیغا م بنی 90کی دہائی سے بھی زیادہ ہمہ گیر مزاحمت ریاست کے کونے کونے میں برپا ہوئی،بھارتی مظالم کے باوجود جس استقامت کا مظاہر ہ کشمیریوں نے ریاستی جبر کا مقابلہ کیا اس کے نتیجے میں قابض بھارتی افواج نفسیاتی اثرات مرتب ہوے ان تک پیغام پہنچا کہ محض طاقت کی بنیاد پر مسئلہ حل نہیں ہو سکتا،انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے اہل دانش وہاں کی یونیورسٹیوں میں کشمیر کے حق میں فضا بنی پاکستان میں اس سے مثبت اثرات مرتب ہوئے عوامی سطح پر ریلیوں کا اہتمام ہوا آزاد کشمیرمیں مظفرآبادسے چکوٹھی کی طرف مارچ کیا گیا پاکستان میں سینیٹر سراج الحق کی قیادت میں آزادی مارچز ،قومی کانفرنسز دینی جماعتوں کے پلیٹ فارم پر مظاہرے اور پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن اور جنرل اسمبلی میں وزیر اعظم کا خطاب جس سے بین الاقوامی سطح پر واضح ہو گیا کہ پاکستان کشمیریوں کی تحریک کے پشت پر ہے اور یہ کشمیریوں کی اپنی تحریک ہے جس سے بھارت پر سفارتی دبائو مرتب ہوا جس سے خوفزدہ ہو کر انسانی حقوق اور او آئی سی وفد کو کشمیر کا دورہ نہ کرنے کی اجازت نہ دے کر خود ہندوستان ہر فورم پر بے نقاب ہوا دنیا بھر میں پھیلے ہوئے کشمیری کمیونٹی نے بھرپور انداز سے امریکہ ،یورپ،برطانیہ میں بڑے احتجاجی مظاہرے کیے میں نے خود 2ہفتوں کا برطانیہ کا دورہ کیا جس میں برطانیہ کی پارلیمنٹ،سٹی کونسلز اور کونسلرز کے کنونشن سے خطابات کا موقع ملا ،صدر ریاست سردار مسعود خان اور وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے بھی دورہ برسلز سے کشمیر کا ز کو تقویت ملی اور کشمیریوں کے حق میں عالمی سطح پر فضا قائم ہوئی ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قومی وفود بیرون ملک جانے چاہیے اور آزاد کشمیر اور حریت کانفرنس کی سطح پر وفود بھیجنے چاہیے،جماعت اسلامی نے بین لاقوامی روابط کے ذریعے ترکی،کولمپور میں کانفرنسز منعقد کروائی،اگلے ماہ میں ترکی میں انٹر نیشنل کشمیر کانفرنس منعقد کرائی جا رہی ہے ،بیس کیمپ کے انقلابی کردار کی بحالی ہونا چاہیے ،آئینی صطلاحات کا پراسس مکمل ہونا چاہیے ایک سوال کے جواب میں عبدالرشید ترابی نے کہا کہ ہم مذاکرات کے حق میں ہیں مگر مذاکرات صرف مسئلہ کشمیر پر ہوں اور اقوام متحدہ کے ٹائم فریم ور ک کے اندر حق خودارادیت کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے ہوں حصوں کی تقسیم کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے،ایک سوال کے جواب میں عبدالرشید ترابی نے کہا کہ آزاد حکومت کی سمت درست ہے اقدامات لائق تحسین ،حکومتی اخراجات میں کمی،چھوٹی کابینہ ،NTSاور PSCمیں اچھے اور نیک نام افراد کی شمولیت جیسے اچھے اقدامات ہیں حکومت کام کرنے کی رفتار کو تیز کرے لاکھوں پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے باعزت روزگار کا اہتمام اور بلا سود قرضے فراہم کرے ،وسائل میں اضافے کے لیے پن بجلی منصوبوں ،دوسرے صوبوں کے برابر رائیلٹی NFCایوارڈ میں اپنا حصہ وصول کرے ،ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز قائم کیے جائیں،پیرامیڈیکس کے ذریعے نوجوانوں کو ہنر مند بنایا جائے بیرون ممالک مواقعوں سے استفادہ حاصل کر سکیں،عبدالرشید ترابی نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف کا دورہ خوش آئند ہے انہیں آزاد کشمیر کے مسائل کے حل کے لیے فراخدالی سے وسائل فراہم کرنے چاہیے،زلزلہ سے متاثرہ اداروں کی تعمیر نو کے لیے فنڈز کی فراہمی اور گذشتہ حکومت جو 55ارب روپے وفاق میں منتقل کیے تھے وہ واپس کیے جائیں ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کے اچھے اقدام کی تائید کریں گے کوئی غلط پالیسی میں اختلاف کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔