سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے بے نامی ٹرانزیکشنز کی روک تھام کے بل ترامیم کے ساتھ منظوری دے دی

بے نا می جائیداد ثابت ہونے پر جائیداد کی ضبطگی کے ساتھ ایک سے 7 سال تک سزا ہو گی ،بے نامی ٹرانزیکشنز یا پراپرٹی کے حوالے سے مخبری کرنیوالے کیلئے انعام دینے کی شق بھی بل میں شامل ،بل میں بینکوں میں چھاپے مارنے سے متعلق سیکشن 19 سے سٹیٹ بینک حکام کااختلاف اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر اور کمیٹی کی جا نب سے قانونی معاونت فراہم کرنے کیلئے مدعو مشیر کے سا تھ تلخ کلا می

جمعرات 29 دسمبر 2016 20:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 دسمبر2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بے نامی ٹرانزیکشنز کی روک تھام کے بل ترامیم کے ساتھ منظوری دے دی،بل کے تحت بے نا می جائیداد ثابت ہونے پر جائیداد کی ضبطگی کے ساتھ ایک سے سات سال تک سزا ہو گی ،بے نامی ٹرانزیکشنز یا پراپرٹی کے حوالے سے مخبری کرنیوالے کیلئے انعام دینے کی شق بھی بل میں شامل کی گئی ہے،بل کے سیکشن 19کے تحت بینکوں میں چھاپے مارنے کیخلاف اسٹیٹ بینک حکام نے اختلاف کیا،اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر اور کمیٹی کی جا نب سے قانونی معاونت فراہم کرنے لئے مدعو کئے گئے مشیر کے سا تھ تلخ کلا می ہوئی ۔

جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پروٹیکشن آف اکنامک ریفارمز قانون میں ترامیم کا بل پر بحث کی گئی ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈی والا نے کہاکہ فارن کرنسی اکاؤنٹس پر کو ئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔ فارن کرنسی اکاؤنٹس سے کیش نکلوانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ کمرشل بنکوں میں موجود فارن کرنسی اکاؤنٹس سے رقوم کی ترسیل کی جانچ پڑتال کا باقاعدہ نظام موجود ہے۔

نجی بنک نمائندوں نے کمیٹی کو آگاہ کیاکہ اینٹی منی لانڈرنگ کے تناظر میں بھی جانچ پڑتال ہوتی ہے۔ نئے بل کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ نجی بنکوں نے ترمیم کی مخالفت کر دی۔کمیٹی نے بل کو موخر کرنے کا فیصلہ کیا۔ترمیم سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے بطور پرائیویٹ ممبر پیش کی تھی۔اجلاس میںبے نامی ٹرانزیکشنزکی روک تھام کے ترمیمی بل2017 پر غور کیاگیا۔

بلیک پراپرٹی یا بے نامی اکائونٹس یا پراپرٹی پکڑنے پر ایمنسٹی دینے پرسینیٹر محسن لغاری کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ لوگ نیب کی پلی بارگین سے تنگ ہیں ایک اور پلی بارگین نہ کی جائے ۔ایک لاکھ کی پراپرٹی پکڑنے پر سو روپے جرمانہ پلی بارگین ہے ۔نیب کے کوئٹہ پلی بارگین کیس پر عوام میں اشتعال ہے۔ سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ اگر بے نامی اکائونٹس یا پراپرٹی ایف بی آر کی تحقیق میں آ گئی تو ٹرانسفر کے باوجود غیر قانونی تصور ہو گئی۔

بل کے سیکشن 19کے تحت بینکوں میں چھاپے مارنے کیخلاف سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود اسٹیٹ بینک حکام میں اختلاف رائے سامنے آیا۔اسٹیٹ بینک حکام نے کہاکہ بینکوں پر چھاپے مارنے اور کمپیوٹر قبضے میں لینے سے بیکنگ سیکٹر تباہ ہو جائے گا ۔چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ انکم ٹیکس اور کسٹم قوانین میں بھی ایف بی آر کو اختیار ات حاصل ہیں آج تک چھاپہ نہیں مارا ۔

سینیٹرسلیم مانڈوی والا نے کہاکہ پی پی دور میں بھی ایف آئی نے اسٹیٹ بینک سمیت دیگر بینکوں پر چھاپے مارے۔اسٹیٹ بینک کے تحفظات ہیں ۔بے نامی ٹرانزیکشنز یا پراپرٹی کے حوالے سے مخبری کرنیوالے کیلئے انعام دینے کی شق بھی بل میں شامل کی گئی ہے۔کمیٹی نے وسل بلور اور متعدد ترامیم کیساتھ بے نامی ٹرانزیکشنز کی روک تھام کا ے بل کی منظوری دیدی۔( و خ )

متعلقہ عنوان :