آم کے باغات میں آبپاشی اور نائٹروجنی کھادوں کے استعمال سے اجتناب کیا جائے،محکمہ زراعت

جمعرات 29 دسمبر 2016 19:47

ملتان۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 دسمبر2016ء)آم کے باغات میں آبپاشی اور نائٹروجنی کھادوں کے استعمال سے اجتناب کیا جائے اور گلی سٹری گوبر کی کھاد کے استعمال کو وسط جنوری تک موخر کردیا جائے۔ کسی بھی علاقہ میں کورا پڑنے والی ممکنہ راتوں میں درجہ حرارت میں 04ڈگری سینٹی گریڈ کی کمی کی صورت میں ہلکی آبپاشی کے ذریعے سردی کے اثرات کو کم کیا جائے۔

محکمہ زراعت کے ترجمان کے مطابق کسی بھی علاقہ میں ایک لمبے عرصہ تک پائے جانے والے موسمی حالات اس علاقے کی آب و ہوا کا تعین کرتے ہیں۔ ان موسمی حالات میں تبدیلیاں آب و ہوا کے تغیر کا باعث بنتی ہیں ۔ آب و ہوا کے تغیرات میں درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کا تناسب پیدا کرنے والے اسباب بنیادی اہمیت کے حامل ہیں جو دیگر فصلات کی طرح آم کے پودے کی نشونما کے مختلف مراحل پر بھی اثر انداز ہوتے رہتے ہیں۔

(جاری ہے)

آم کے پودے کی نشونما کا موجودہ مرحلہ یعنی خوابیدگی پر بھی یہ اثرات نمایاں نظر آتے ہیں اگرچہ اس مرحلہ پر پودے پر کوئی بڑھوتری نظر نہیں آتی۔ امسال رات کے درجہ حرارت میں غیر متوقع زیادتی کی وجہ سے آم کی چند اقسام بالخصوص انور رٹول اور سندھڑی وغیرہ پر وقت سے پہلے ہی پھول نکل آئے ہیں۔ ان پھولوں کے نکلنے کی وجوہات میں غیر ضروری آبپاشی، باغات میں فصلات و چارہ جات کی کاشت، کھادوں کی زیادتی اور جڑی بوٹیوں کی موجودگی کلیدی کردار کی حامل ہیں۔

تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ خشک سالی کا طویل دورانیہ جہاں پھولوں والے شگوفوں کے زیادہ نکلنے میں معاون ثابت ہوتا ہے وہیں پھولوں کے قبل از وقت نکلنے کو بھی روکتا ہے۔ موجودہ حالات میں نکلے ہوئے شگوفوں کی موجودگی میں اگر بالفرض آبپاشی کرلی جائے تو پھول وقت سے پہلے نکلنا شروع ہوجائیں گے۔ ترجمان کے مطابق زمین کے درجہ حرارت کو برقرار رکھنے کیلئے بذریعہ چھلائی یا ویڈ سلیشر چلا کر جڑی بوٹیوں کی تلفی کو یقینی بنایا جائے۔

موجودہ نکلے ہوئے شگوفوں کے سردی کی وجہ سے جھلس جانے کی صورت میں شاخوں پر بغلی شگوفے نمودار ہوتے ہیں جہاں بعد میں پھول بھی کثیر تعداد میں نکلتے ہیں۔ اس صورت حال میں تحفظ نباتات کی بہتر حکمت عملی کو اپنا کر اچھی پیداوار کے حصول کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔