بلوچستان کابینہ کے اجلاس نہ بلانے سے ترقیاتی کاموں پر بڑا اثر پڑتا ہے،سردار مصطفی خان ترین

ترقیاتی کام کے سست رفتاری سے 70فیصد فنڈز واپس چلے جاتے ہیں ،بیوروکریسی موجودہ حکومت کو ناکام بنانے کیلئے تلی ہوئی ہے ،صوبائی وزیر بلدیات

جمعرات 29 دسمبر 2016 19:41

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 دسمبر2016ء) صوبائی وزیر بلدیات سردار مصطفی خان ترین نے کہا ہے کہ صوبائی کابینہ کے اجلاس نہ بلانے سے ترقیاتی کاموں پر بڑا اثر پڑتا ہے اور ترقیاتی کام کے سست رفتاری سے 70فیصد فنڈز واپس چلے جاتے ہیں بیوروکریسی موجودہ حکومت کو ناکام بنانے کیلئے تلے ہوئے ہیں مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں نے اس سلسلے میں اقدامات نہیں کیے گئے تو ہمیں دوبارہ انتخابات میں جانے کی مشکلات پیدا ہو سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوںںاپنے دفتر میں صحافیوں کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی انہوںنے کہا کہ پچھلے تین سالوں میں حکومت نے بھرپور کوشش کی کہ عوام کو ان کے حق ان کی دہلیز پر پہنچائیں لیکن بیوروکریسی اور خاص کر صوبائی کابینہ اجلاس نہ بلانے سے ترقیاتی کام بروقت مکمل نہ ہونے کی وجہ سی70فیصد فنڈز واپس لیپس ہورہا ہے اور اس سال بھی بڑی رقم لیپس ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ اس وقت تین کوارٹر کا وقت گزرچکا ہے لیکن موجودہ اور جاری اسکیمات کیلئے ایک روپیہ بھی ریلیز نہیں کیا ہے انہوں نے کہاکہ ایک طرف صوبائی کابینہ کا اجلاس نہ بلا نا رکاوٹ ہے دوسری جانب سے چیف سیکرٹری بلوچستان سے لیکر دیگر تمام سیکرٹریز بیرون ملک کے دورے کرکے کام میں دلچسپی نہیں لیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ جب ہم کام شروع کرتے ہیں تو رقم نہ ہونے کی وجہ سے سال ختم لیکن کام مکمل نہیں ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ عوام کو جوابدیدہ منتخب نمائندے ہیں لیکن اس وقت سرکاری وسائل پر بیوروکریسی کا راج ہے انہوں نے کہاکہ ہم احتساب کے حق میں ہے لیکن اس وقت نیب نے بلوچستان میں جو کارروائی شروع کی ہے اس سے مثبت تبدیلی آنا شروع ہوئی ہے اور میرے محکمے میں جو تبدیلی آئی ان کے ماضی میں مثال نہیں ملتی ہے منتخب نمائند ے نیب پر تنقید کرنے کی بجائے ان کے ساتھ تعاون کریں تاکہ احتسابی عمل بروقت مکمل کرسکیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ بلوچستان میں گھوسٹ ملازمین ایک اہم مسئلہ ہے اور اس وقت محکمہ تعلیم اور دیگر محکموں میں ہزاروں کی تعداد میں گھوسٹ ملازمین ہیں حکومت اس سلسلے میں گھوسٹ ملازمین کیخلاف کریک ڈاؤن کریں تاکہ بے روزگار اور حقدار نوجوانوں کوان کو اپنا حق مل سکے انہوں نے کہاکہ لیپس رقم ہمارے لیے پریشانی کا باعث ہے میرے محکمے میں بھی گزشتہ سالوں میں چودہ کروڑ رقم واپس کرچکے ہیں اس سلسلے میں حکومت وقت جو اس وقت تین جماعتوں پر مشتمل ہے ایک اہم فیصلہ کرنا ہوگا کیونکہ رقم لیپس ہونے میں پیپرا ایک اہم کردار ادا کررہی ہے اور جب ہم ٹینڈر کیلئے ہدایت دیتے ہیں تو پیپرا اس سلسلے میں مہنیوں لگاتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :