چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا پولیس کی جانب سے جوڈیشل آفیسر اور اسکے اہل خانہ کے ساتھ بد تمیزی کا نوٹس لے لیا

ڈی پی او رحیم یار خان، ایس ایچ او تھانہ صدر راجن پور اور سب انسپکٹر عفت کو دو جنوری کو عدالت کے روبرو پیش ہونے کا حکم

جمعرات 29 دسمبر 2016 19:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 دسمبر2016ء) لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی عدالت میں رحیم یار خان پولیس کی جانب سے اختیار کے غلط استعمال کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی،عدالت کو بتایا گیا کہ ایس ایچ اور تھانہ صدر راجن پور اور سب انسپکٹر عفت کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے بارہ دسمبر کو سول جج صاحب کے گھر پر غیر قانونی طور پر ریڈ کیا اور مذکورہ جوڈیشل آفیسر اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ بد تمیزی کی جو کہ عدالتی وقار کو مجروح کرنے کی بد ترین مثال ہے، جس پر عدالت نے ڈسٹرکٹ پولیس آفسیر رحیم یار خان، ایس ایچ او تھانہ صدر راجن پور اور سب انسپکٹر عفت کو دو جنوری کو عدالت کے روبرو پیش ہونے کا حکم جاری کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق سول جج رحیم یار خان ذو الفقار علی مزاری نے ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج رحیم یار خان کی وساطت سے عدالت عالیہ لاہور کو درخواست دی کہ مورخہ 12دسمبر کو تھانہ صدر راجن پور پولیس نے ان کے گھر پر غیر قانونی طور پر دھاوا بولا ، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پولیس پارٹی کو جب مذکورہ سول جج نے اپنا تعارف کروایا اور ان کے گھر پر ریڈ کرنے اور تلاشی کے احکامات سے متعلق دریافت کیا توپولیس نے کہا کہ انہیں کسی بھی گھر پر ریڈ کرنے کیلئے کسی تحریری وارنٹ کی ضرورت نہیں ہے، درخواست میں بتایا گیا کہ پولیس نے مذکورہ جوڈیشل افسرکے اہل خانہ اور بزرگ رشتہ داروں کے ساتھ بد تمیزی کی ، گھر کی قیمتی اشیاء کو اٹھا اٹھا کر پھینکا اور گھر کا سارا سامان بکھیر دیا۔

(جاری ہے)

درخواست میں مزید موقف اختیار کیا گیا کہ مذکورہ جوڈیشل آفیسر یا اسکے خاندان کے کسی بھی فرد کے خلاف آج تک کوئی بھی مقدمہ درج نہیں ہوا، پولیس کی جانب سے غیر قانونی طور پر ایک جوڈیشل آفیسر کے گھر پر دھاوا بولنا عدلیہ کی توہین اور دبائو میں لانے کی کوشش ہے۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے مذکورہ درخواست پر نوٹس لیتے ہوئے اسے رٹ درخواست میں تبدیل کرنے کا حکم دیا اور مذکورہ کیس کو جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی عدالت میں بھیج دیا۔