فوجی عدالتوں کا قیام سول عدالتوں کی توہین اور اس پر عدم اعتماد کے مترادف ہے،مولانا فضل الرحمن

آصف زرداری کی وطن واپسی مثبت اقدام ہے ، ہماری جماعت کے کسی بھی رکن کے خلاف کرپشن کا کوئی کیس نہیں،وزیر اعظم نے کوئی ٹاسک نہیں دیا ،آصف زرداری سے معمول کی ملاقات ہے ،سربراہ جے یو آئی کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 29 دسمبر 2016 16:44

فوجی عدالتوں کا قیام سول عدالتوں کی توہین اور اس پر عدم اعتماد کے مترادف ..
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 دسمبر2016ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے سابق صدر آصف علی زرداری کو راضی کرنے کا ٹاسک نہیں دیا ہے۔ آصف علی زرداری سے ملاقات معمول کے مطابق کی ہے۔ فوجی عدالتوں کا قیام سول عدالتوں کی توہین اور اس پر عدم اعتماد کے مترادف ہے۔ جمعرات کے روز پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کروٹ لے رہی ہے۔

آصف زرداری کی وطن واپسی مثبت اقدام ہے ، آصف علی زرداری نے سیاست میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے آصف زرداری کو منانے کا ٹاسک نہیں دیا ہے اور سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات معمول کے مطابق تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فاٹا معاملے پر سابق چیف سیکرٹری نے استعفیٰ کیوں دیا۔ حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے افسران استعفیٰ دیتے ہیں۔

ہم فاٹا سے متعلق مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف فاٹا سے متعلق ہمارے تحفظات کا نوٹس لیں۔ فاٹا اصلاحی کمیٹی کا کام پیچیدہ نہ بنایا جائے اور فاٹا کے مستقبل کا اختیار وہاں کے عوام کو دیا جائے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ملک کی ترقی کے لئے ہمیشہ سنجیدہ رہے ہیں۔ سی پیک کو متنازعہ بنایا جا رہا ہے سی پیک سے متعلق سنجیدہ تحفظات پر ہم نے بھی آواز اٹھائی ہے۔

سی پیک کو متنازع نہ بنایا جائے ۔ ہم سی پیک پر غیر سنجیدہ شور و غوغہ کا حصہ نہیں بنیں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان میں توسیع کی باتیں ہو رہی ہیں اور دو سال کے لئے نافذ قانون کو مستقل کرنے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ یہ امتیازی قانون ہے اس قانون کے ذریعے مخصوص فرقے کو نشانہ بنایا جا رہا ہخے۔ف وجی عدالتوں کے قیام سول عدالتی نظام پر عدم اعتماد اور اسکی توہین کے مترادف ہے۔

اس قانون میں توسیع حکومت کی ناکامی تصور کی جائے گی۔فوجی عدالتوں کے قیام کے بجائے سول عدالتوں کے ججوں اور لاحق خطرات کے لیے اقدامات کئے جانے چاہئیں، ہمیں فاضل ججوں کو پاک فوج کی سکیورٹی دینی چاہیے۔ ایسی عدالتیں قائم کرنا جہاں ملزم خوف زدہ ہوکر پیش ہو یہ بھی انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے، انہوں نے کہا کہ عوامی رابطہ مہم کے ذریعی50لاکھ افراد تک اپنا پیغام پہنچائیں گے۔ دیانتدار قیادت کے لئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سوا کوئی آپشن موجود نہیں اور ہماری جماعت کے کسی بھی رکن کے خلاف کرپشن کا کوئی کیس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور عدلیہ سے مایوس لوگوں کی سیاست کی کچھ سمجھ نہیں آ رہی، تحریک انصاف کے پی کے میں ناکام ہو چکی ہے۔

متعلقہ عنوان :