سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی کی انتظامیہ کی مبینہ ملی بھگت

بااثر قیدیوں و حوالاتیوں کے لئے جنت اور اثرو رسوخ نہ رکھنے والوں کے لئے جہنم بن گیا منشیات اور موبائل فون سمیت دیگرغیر قانونی سہولیات کی فراہمی اور کالے دھن سے ماہانہ آمدن ڈیڑھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی

جمعرات 29 دسمبر 2016 16:33

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 دسمبر2016ء) سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی کی انتظامیہ کی مبینہ ملی بھگت سے اڈیالہ جیل بااثر قیدیوں و حوالاتیوں کے لئے جنت اور اثرو رسوخ نہ رکھنے والوں کے لئے جہنم بن گیا جہاں پر منشیات اور موبائل فون سمیت دیگرغیر قانونی سہولیات کی فراہمی اور کالے دھن سے ماہانہ آمدن ڈیڑھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی مبینہ انتقامی کاروائی کے تحت اڈیالہ جیل سے ڈسٹرکٹ جیل اٹک منتقل کئے جانے والے سابق طالبعلم رہنماوسابق امیدوار صوبائی اسمبلی تنویر شاہ نے جیل سے لکھے گئے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ،اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹس،چکر چیف ،ہیڈ وارڈنز اور ان کے کارندے جیل کے اندر تمام غیر قانونی سہولیات کی فراہمی کے لئے ڈیڑھ کروڑ روپے ماہانہ کمارہے ہیں جن کی سرپرستی میںجیل کے اندر منشیات اور جوئے سمیت تمام غیر قانی دھندے کھلے عام جاری ہیں جبکہ بے گناہ افراد کوقصوری چکی لگانے ،بیرک کی تبدیلی، کھانے کی فراہمی اور مشقت سمیت دیگر امور کے لئے بھی ریٹ مقرر کر دیئے گئے ذرائع کے مطابق جیل میںچرس ، ہیروئن اور انجکشن سمیت کسی بھی قسم کی منشیات کا دھندہ کرنے والوں کے لئے 1لاکھ روپے ماہانہ ریٹ مقرر ہے جبکہ جیل میں باقاعدگی سے چلنے والی6جوا خانوں میں10ہزار روپے یومیہ کا ریٹ مقرر ہے اسی طرح ذاتی استعمال کے لئے موبائل ساتھ رکھنے پر70ہزار روپے ماہانہ اور پی سی او کے استعمال کے تحت موبائل رکھنے کے لئے 1لاکھ روپے ماہانہ ریٹ مقرر ہے خط میں کہا گیا ہے کہ جیل میں اس وقت 32قصوری چکیاں ہیں جہاں ایک طرف جیل انتظامیہ کی غیر قانونی باتیں نہ ماننے والوں یا مخالفین سے نذرانوں کے عوض سفید پوش قیدیوں و حوالاتیوں کو چکی میں بند کر کے ذہنی و جسمانی اذیت دی جاتی ہے اور پھر چکی سے رہائی کے عوض بھی منہ مانگی رقم وصول کی جاتی ہے اسی طرح جیل کے اندر نئی جیل کے نام سے مختص بلاک میں قیدیوں کو اور حوالاتیوں کو ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور انہیں دوبارہ مین جیل میں منتقلی کے لئے بھی بھاری رشوت وصول کی جاتی ہے جبکہ ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں گنتی کٹوانے کا ریٹ8سی10ہزار روپے مقرر ہے اسی طرح الگ کمروں میں وی آئی پی ملاقات کے لئے 12سی15ہزار روپے وصول کئے جاتے ہیںخط میں مزید کہا گیا ہے کہ جیل ہسپتال کے سینئر ڈاکٹر اور جیل انتظامیہ کی ملی بھگت سے جیل ہسپتال جرائم پیشہ عناصر کے لئے ریسٹ ہائوس کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں پر آرام دہ زندگی گزارنے کے لئے ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ وصول کئے جاتے ہیں اسی طرح ملاقات کے دوران یا عدالت میں تاریخ سماعت سے واپسی پر حوالاتیوں کو لواحقین کی جانب سے ملنے والے ہر 1ہزار روپے میں سے 200روپے زبردستی کاٹ لئے جاتے ہیں تنویر شاہ نے خط میں وزیر اعظم ، آرمی چیف، وزیر اعلیٰ پنجاب ، چیف جسٹس آف پاکستان ،چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ،وفاقی و صوبائی وزیر داخلہ ،صوبائی وزیر جیل خانہ جات، آئی جی جیل خانہ جات ،سیشن جج راولپنڈی اور ڈی سی او راولپنڈی سے اپیل کی ہے جیل کی مذکورہ صورتحال میں فوری مداخلت کر کے اندرونی حالات کا جائزہ لیں اور پوری جیل کے عملے کو تبدیل کر کے دیانتدار عملہ تعینات کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :