پی اے سی ذیلی کمیٹی میں پاسکوافسر کو ساڑھے پانچ لاکھ میٹرک ٹن گندم خرد برد کرنے کے باوجود مراعات د ینے کا انکشاف

پاسکو انتظامیہ کی عدم دلچسپی کے باعث قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا، وزارتیں 15،15سال تک مقدمات کی پیروی نہ کر کے جرم کرتی ہیں، آئندہ مقدمات کے فیصلے جلد نہ کروانے والے کو ذمے دار قرار دیا جائے گا،میاں عبدالمنان

جمعرات 29 دسمبر 2016 16:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 دسمبر2016ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی عملدرامد سے متعلقہ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پاسکو کے اہلکار کی جانب سے ساڑھے پانچ لاکھ میٹرک ٹن گندم خرد برد کئے جانے کے باوجود تنخواہیں ،ترقی اور مراعات دیئے جانے کا انکشاف، پاسکو انتظامیہ کی عدم دلچسپی کے باعث قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا، میاں عبدالمنان نے کہا کہ وزارتیں 15،15سال تک مقدمات کی پیروی نہ کر کے جرم کرتی ہیں، آئندہ مقدمات کے فیصلے جلد نہ کروانے والے کو ذمے دار قرار دیا جائے گا۔

پی اے سی کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے قائم ذیلی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو کنونیئر رانا افضال کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں ممبران کمیٹی محمود خان اچکزئی، میاں عبدالمنان ، وزارت فوڈ اینڈ سکیورٹی ، خزانہ ، آڈٹ حکام سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پاسکو میں مالی بے قاعدگیوں سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

ایک طرف تو پاسکو کے خسارے کی بات کی جاتی ہے لیکن دوسری جانب پی اے سی کی ذیلی کمیٹی میں آڈٹ حکام نے آگاہ کیا کہ پاسکو کو نقصان پہنچانے کی بڑی وجہ خود پاسکو کی انتظامیہ اور اہلکار ہیں۔ آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ کراچی میں واقع 97ہزار مربع گز کے گودام کو 1993 میں مہران سٹوریج کو 1لاکھ70ہزار روپے ماہانہ کرایہ پر دیا گیا، معاہدے کے مطابق کرایے میں ہر سال 10فیصد اضافہ کیا جانا تھا لیکن پاسکو انتظامیہ نے نہ تو کرایہ میں اضافہ کیا اور نہ ہی گودام خالی کروایا، اس وجہ سے 23 سال میں قومی خزانے کو پچاس کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ عمر بلال کمپنی کو 2005میں خط لکھا تھا لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا جبکہ سعودی پاک بنک کو بھی گارنٹی کیش کروانے کیلئے ایک خط لکھا گیا تھا ان کی طرف سے بھی جواب موصول نہیں ہوا جس پر میاں عبدالمنان نے کہا کہ متعلقہ بنک کو آپ نے تاریخ گزرنے کے بعد خط لکھا تھا بتایا جائے کہ تاخیر کیوں کی۔ ایم ڈی پاسکو نہ کہا کہ سعودی بنک کی طرف سے جواب نہ ملنے پر ہم نے اسٹیٹ بنک سے رابطہ کیا اب یہ معاملہ عدالت میں ہے اس لئے کارروائی نہیں ہو پائی۔

کنونیئر کمیٹی نے 3رکنی کمیٹی تشکیل دے کے معاملے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کر دی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اتنا بڑا ٹھیکا بنک گارنٹی کے بنا کیسے دیا گیا، ہم اس طرح کرتے رہے تو ایک دن تباہ ہو جائیں گے، پر ممبر کمیٹی میاں عبدالمنان نے برہمی کا اظہار کیا کہ کمیٹی اس بات کا تعین کرے کی اس کا ذمے دار کون ہے ، عدالت کا بہانہ نہیں چلے گا، آپ کو خود جنگ لڑنی پڑے گی، اگر پاسکو نہ ایسا نہ کیا تو ذمے داری تحقتقات کرنے والوں پر ڈال دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزارتیں جرم کرتی ہیں، پندرہ، بیس سال تک مقدمات کا عدالتوں میں زیر سماعت رہنا شرمناک ہے، جو وزارت کیس کا فیصلہ جلد نہیں کروائے گی اس کی ذمہ داری اسی پر ڈال دی جائے گی۔آڈٹ حکام نے کمیٹی اجلاس میں پاسکو کے افسر کی جانب سے پانچ لاکھ ستاون ہزار میٹرک ٹن گندم اور باردانہ خرد برد کیے جانے کا انکشاف کیا ۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ1988 میں شوکت شاہ نا می افسر کے خلاف ایف آئی ار درج کئے جانے کے باوجود افسر کی محکمے میں دوبارہ بحالی ہوئی اور تنخواہیں ،ترقی اور مراعات بھی دی جاتی رہیں۔

جس پر کمیٹی نے پاسکو سے متعلق تمام آڈٹ پیراز کی تحقیقات کر کے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ اجلاس میں آڈٹ حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ پی اے آر سی کے 26افسران سرکاری خرچ پر تربیت کیلئے بیرون ملک گئے اور 80فیصد افسران واپس نہیں آئے۔ کمیٹی نے واپس نہ آنے والے افسران کے خلاف ایف آئی اے کے ذریعے کارروائی کی ہدایت کر دی

متعلقہ عنوان :