او ای سی ڈی معاہدے سے 104ممالک میں معلومات کا خودکار تبادلہ ہوگا ،پاکستان کے اندر اور باہر دونوںاثاثے ظاہر کرنے پر ایمنسٹی کامطالبہ کیا گیا ،5ہزارروپے کا نوٹ بند کرنے کا منصوبہ نہیں ہے ، بزنس مین نہیں چاہتے کہ وہ اثاثے ظاہر کریں اور انکی تحقیقات شروع ہوجائیں ، ایسا قانون نہیں لائیں گے کہ اثاثے ڈکلیئر کرنے والے سے تحقیقات کی جاسکیں

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے محصولات ہارون اختر خان کی نجی ٹی وی سے گفتگو

بدھ 28 دسمبر 2016 23:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 دسمبر2016ء) وزیراعظم محمد نوازشریف کے معاون خصوصی برائے محصولات ہارون اختر خان نے کہا ہے کہ او ای سی ڈی معاہدے سے 104ممالک میں معلومات کا خودکار تبادلہ ہوگا ،پاکستان کے اندر اور باہر دونوںاثاثے ظاہر کرنے پر ایمنسٹی کامطالبہ کیا گیا ،5ہزارروپے کا نوٹ بند کرنے کا منصوبہ نہیں ہے ، بزنس مین نہیں چاہتے کہ وہ اثاثے ظاہر کریں اور انکی تحقیقات شروع ہوجائیں ، ایسا قانون نہیں لائیں گے کہ اثاثے ڈکلیئر کرنے والے سے تحقیقات کی جاسکیں ۔

وہ بدھ کونجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کررہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ اگلے دوسال میں بغیر دستاویز معیشت یا اثاثے چھپانا ممکن نہیں ہو گا، 2018تک پاکستان سے بین الاقوامی سطح پر معلومات کا تبادلہ شروع ہو جائے گا ، معاشی معلومات پر سوئزرلینڈ سے دو طرفہ معاہدہ اگلے سال موثر ہو جائے گا ۔

(جاری ہے)

ہارون اختر خان نے کہا کہ ایکسپورٹ ایوارڈ کے دن وزیراعظم سے تاجروں سے ٹیکس ایمنسٹی کامطالبہ کیا ، بیرون ملک سے اثاثے واپس لانے پر انڈونیشیا میں 2سی5فیصد تک ٹیکس وصول کیا جاتا ہے ،ہم بھی انڈونیشیا اور دیگر ملکوں میں بیرونی اثاثوں کی واپسی کی ایمنسٹی کا جائزہ لے رہے ہیں ، اگر آپ کیش واپس ملک لیکر آتے ہیں تو 2سی5فیصد تک ٹیکس لیا جا سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے فیصلوں پر فوری عمل کرتی ہے ، رئیل اسٹیٹ سیکٹر اس کی مثال ہے ، بزنس مین کہتے ہیں کہ ایمنسٹی کے معاملات کو بھارت کی طرح خفیہ رکھا جائے ، کاروباری لوگ نہیں چاہتے کہ وہ اثاثے ظاہر کریں اور ان کے خلاف تحقیقات شروع ہو جائیں ،ہم ایسا قانون نہیںلائیں گے کہ اثاثے ڈکلیئر کرنے والے سے تحقیقات شروع ہوجائیں ۔ معاون خصوصی برائے محصولات نے کہا کہ پاکستان کے اندر اور باہر دونوں اثاثے ظاہر کرنا ایمنسٹی کامطالبہ کیا گیا ، او ای سی ڈی معاہدے سے 104ممالک میں معلومات کا خودکار تبادلہ ہوگا ، رکن ممالک کے کسی بھی شہری کی معلومات ریذیڈنٹ ملک کو چلی جائے گی ، کثیر طرفی خود کار معاہدے کے بعد دوطرفہ باہمی معاہدے اہم نہیںرہیںگے ، ٹیکس کے لئے ڈنڈا لیکر پیچھے بھاگنا نہیں چاہتے کیونکہ اسی وجہ سے لوگ پیسے لیکر گئے ۔

انہوں نے کہا کہ اثاثے ظاہر کرنے پر حوصلہ افزائی ہوگی تاکہ لوگ ٹیکس نیٹ میں رہیں ، ہم چاہتے ہیںکہ پاکستان میں پیسہ آئے ، لوگ ٹیکس دیں اور اثاثے ڈاکیو منٹ کریں ۔ہارون اختر نے کہا کہ پارلیمنٹ نے بے نامی ٹرانزکشن کے خلاف قانون تقریباً منظور کر لیا ہے ، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ میں بھی بہت ساری تبدیلیاں آئیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 5 ہزار کا نوٹ اور40ہزار کا بانڈ بند کرنے کافی الحال کوئی پلان نہیں ہے خاص طور پر 5ہزار کے نوٹ کی بندش کا تو کوئی بھی پلان نہیں ہے اور40ہزار کے پرائز بانڈ کی بندش پر تجویز ہے لیکن اس وقت اسے بند کرنے کا بھی کوئی پلان نہیں ہے ۔

متعلقہ عنوان :