افتخار چوہدری نے حکومت سے بیرونی بنکوں میںپڑی اور قوم کی لوٹی دولت پاکستان واپس لانے کا مطالبہ کردیا

پانامہ لیکس کی گونج گلی گلی میں پہنچ چکی، عوام انصاف چاہتے ہیں،حکمرانوں اور ان کے پیش روئوں نے سوئس بنکوں میں منتقل کی گئی ، قومی دولت کوبچانے کیلئے ڈکٹیٹر کے ساتھ مل کر این آر او جاری کروادیا،ملکی دولت لوٹنے والوں کا کڑا اور بے رحمانہ احتساب کیا جائے ،اس حوالے سے قانون میں ترامیم کرکے کڑی سے کڑی سزائیںتجویز کی جائیں پاکستان جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ افتخار محمد چوہدری کاپارٹی کے پہلے یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب

بدھ 28 دسمبر 2016 20:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 دسمبر2016ء) پاکستان جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ اور سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے حکومت سے بیرونی ملکوں کے بنکوں میںپڑی اور قوم کی لوٹی ہوئی دولت پاکستان واپس لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں کی اپنی دولت اگر پاکستان میں واپس آکر عوام کی فلاح و بہبود کیلئے استعمال ہوتو پاکستان ترقی کرجائے گا، پانامہ لیکس کی گونج گلی گلی میں پہنچ چکی، عوام انصاف چاہتے ہیں،حکمرانوں اور ان کے پیش رووں نے سوئس بنکوں میں منتقل کی گئی قومی دولت کوبچانے کیلئے ڈکٹیٹر کے ساتھ مل کرقومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او ) جاری کروادیا،جس سے اپنے آپ کو فوجداری مقدامات سے بری الذمہ کروایا گیا،ملکی دولت لوٹنے والوں کا کڑا اور بے رحمانہ احتساب کیا جائے تاکہ آئندہ آنے والی نسلیں اس ملک کے مال و دولت کو لوٹنے کا سوچ بھی نہ سکیں،جس کیلئے قانون میں ترامیم کرکے کڑی سے کڑی سزائیںتجویز کی جائیں۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو یہاں پاکستان جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے پہلے یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔یوم تاسیس کی تقریب میں پارٹی کے صوبائی وضلعی آرگنائزرز ،خواتین اور مردوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔تقریب سے پارٹی کے چاروں صوبائی چیف آرگنائزرز اور ترجمان شیخ احسن نے بھی خطاب کیا۔سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن آج تک زرعی اصلاحات ہی نافذ نہیں کی جاسکیں،ذوالفقار علی بھٹو کی 1972اور 1977میں کی گئی زرعی اصلاحات کا بھی قانونی موشگافیوں کی بھینٹ چڑھنے کی وجہ سے کوئی خاطر خواہ فائدہ حاصل نہ کیا جاسکا،ہمارا مطالبہ ہے کہ زمین کی ملکیت ان کاشت کار وں ،کسانوں اور ہاریوں کے نام کی جائے جو کاشت کرنے کے قابل ہوں،زرعی صنعت کو فروغ دیا جائے کاشت کے عام فہم اور آسان طریقہ کار وضع کیاجائے،زرعی صنعتوں کے ساتھ ساتھ دوسری صنعتیں لگانے کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے،زرعی اور صنعتی کارخانوں کے مالکان پر لازمی کیا جائے کہ وہ اپنے کارخانوں میں مقامی افراد کو ترجیحی بنیادوں پر روزگار کے مواقع فراہم کریں،مقامی سطح پر چھوٹے چھوٹے بندتعمیر کرکے ہائیڈل بجلی پیداکرنے کی طرف توجہ دی جائے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان معدنی دولت سے مالا مال ہے،لیکن بدقسمتی سے حکمرانوں نے اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے بجائے صرف اپنی جیبیں بھرنے پر اکتفا کیا،جہاں جہاں معدنیات ہیں ،صوبائی حکومتوں کے مشورے سے ایسے منصوبے تشکیل دیئے جائیں جس سے غریب نادار اور پسماندہ لوگوں میں خوشحالی آسکے۔افتخار چوہدری نے کہاکہ ملک کا قرض اتارنے کے بجائے حکمرانوں نے ملک سے باہر اپنی بے پناہ جائیدادیں بنالیں،جسکی گونج پانامہ لیکس کے نام سے گلی گلی میں لوگوں کے ذہنوں میں ثبتہوچکی ہے،ابھی تک اس سلسلے میں انصاف نہیں ہوا۔

انہوں نے حکومت سے بیرونی ملکوں کے بنکوں میںپڑی اور قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں کی اپنی دولت اگر پاکستان میں واپس آکر عوام کی فلاح و بہبود کیلئے استعمال ہوتو پاکستان ترقی کرجائے گا،حکمرانوں اور ان کے پیش رووں نے سوئس بنکوں میں منتقل کی گئی قومی دولت کوبچانے کیلئے ڈکٹیٹر کے ساتھ مل کر قومی مفاہمتی آرڈیننس(این آر او ) جاری کروادیا،جس سے اپنے آپ کو فوجداری مقدامات سے بری الذمہ کروایا گیا،ملکی دولت لوٹنے والوں کا کڑا اور بے رحمانہ احتساب کیا جائے تاکہ آئندہ آنے والی نسلیں اس ملک کے مال و دولت کو لوٹنے کا سوچ بھی نہ سکیں،جس کیلئے قانون میں ترامیم کرکے کڑی سے کڑی سزائیںتجویز کی جائیں۔…(خ م+ار)