بین الاقوامی ماہرین اور سفارتکاروں کی اوبامہ انتظامیہ کی جانب سے بھارت کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کیلئے کوششوں کی حمایت کی مذمت

بھارت کو چھوٹ دینے سے جنوبی ایشیاء میں ایٹمی خطرات میں اضافہ ہو گا، عالمی برادری خطے اور دنیا کو ایٹمی خطرات سے محفوظ کرنے کیلئے اپنا کرادار ادا کری ،ماہرین

بدھ 28 دسمبر 2016 20:11

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 دسمبر2016ء) بین الاقوامی ماہرین اور سفارتکاروں نے اوبامہ انتظامیہ کی جانب سے بھارت کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کیلئے کوششوں کی حمایت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو چھوٹ دینے سے جنوبی ایشیاء میں ایٹمی خطرات میں اضافہ ہو گا۔واشنگٹن میں مقیم آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن(اے سی ای)کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیرل کیبل نے اوبامہ انتظامیہ کی یکطرفہ طور پر بھارت کی این ایس جی میں شمولیت کی کوشش کی شدید مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدم پھیلاو اور تخفیف اسلحہ کو مستحکم بنانے کیلئے ضروری اقدامات کے کسی مخصوص ملک کو چھوٹ دینے سے جنوبی ایشیاء میں ایٹمی خطرات میں اضافہ ہو گا۔اوبامہ انتظامیہ کا یہ اقدام این ایس جی کو کمزور کریگا۔

(جاری ہے)

آسٹریلیا کے ’فرینڈز آف دی ارتھ‘جان کارلسن نے بھی بھارت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے وقت میں جب روس اور امریکہ اپنے ایٹمی ذخائر میں نمایاں کمی کر رہے ہیں اور عالمی برادری دیگر جوہری ممالک سے اسلحے میں کمی کا مطالبہ کر رہی ہے،تو دوسری جانب بھارت اپنے ایٹمی ہتھیاروں میں دو یا تین گنا اضافے کا ارداہ رکھتا ہے۔

اسکے علاوہ بھارت ایٹمی ہتھیاروں سے لیس آبدوزوں کا منصوبہ بھی بنا رہا ہے۔ وزارت خارجہ امور میں آرمز کنٹرول اینڈ تخفیف اسلحہ کے ڈائریکٹڑ جنرل کامران اختر نے ایٹمی ماہرین کے خدشات کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ خطے اور عالمی امن و سلامتی کیلئے پاکستان اور بھارت کی این ایس جی میں بیک وقت شمولیت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر دونوں ملک این ایس جی کے رکن بن گئے تو اس سے عدم پھیلاو معمول پر لانے میں مدد گار ثابت ہوگا بصورت دیگر پر امن مقاصد کیلئے شفاف اور منصفانہ بین الاقوامی جوہری تعاون کی تمام امیدیں دم توڑ دینگی۔

انہوں نے امریکہ اور انکے یورپی اتحادیوں کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان امتیازی رویئے کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اس قسم کے امتیازی رویئے کو مایوس کن قرار دیا۔عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی میں پاکستان کے سابق سفیر علی سرور نقوی، سٹرٹیجک وژن انسٹی ٹیوٹ کے صدر پروفیسر ظفر اقبال چیمہ اور مختلف سفارتکاروں نے تمام بین الاقوامی قواعد و ضوابط کو پاوں تلے روندتے ہوئے بھارت کو این ایس جی کی رکینت دیکر چین کیخلاف استعمال کرنیکی امریکی کوششوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

لیکن وہ اس حقیقت کو نظر انداز کر رہے ہیں کہ بھارت انٹر کانٹیننٹل بیلسٹک میزائل کا تجربہ کر رہا ہے جو یورپ کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ خطے اور دنیا کو ایٹمی خطرات سے محفوظ کرنے کیلئے اپنا کرادار ادا کرے۔