جنگ حل نہیں،مذاکرات کے ذریعے شام کے مسئلے کا سیاسی حل تلاش کیا جائے‘شام کا مسئلہ حساس نوعیت کا ہے، عالمی امن قائم کے لئے دوسرے ممالک میں عدم مداخلت کی پالیسی اختیار کی جائے

جمعیت علما پاکستان کے صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی کاشام میں اقوام متحدہ اور او آئی سی کی جنگ بندی کروانے میں ناکامی پر اظہار افسوس

بدھ 28 دسمبر 2016 19:08

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 دسمبر2016ء) جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے شام میں اقوام متحدہ اور او آئی سی کی طرف سے جنگ بندی کروانے میں ناکامی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امت مسلمہ کے درمیان اختلافات افسوسنا ک ہیں۔اکابرین کو مل بیٹھ کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ شام ، یمن اور بحرین کے حالات ایک دن کے پید ا کردہ نہیں، ان حالات کے لئے عرصہ لگا ہے ۔

جس میں سبھی ذمہ داروں کو اب ان حالات کو معمول پر لانے کے لئے اپنا کردار اداکرنا چاہیے، ورنہ تاریخ معاف نہیں کرے گی۔جے یو پی کی میڈیاٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ شام کے حالات پر جذباتیت اور حقائق کو مسخ کرنے کی بجائے ، احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

حلب پر کارروائی کے لئے شامی فوج کی مدد اگر روس اور ایران نے کی ہے تو شدت پسند تنظیموں کو اکٹھے کرنے والے امریکہ اور اس کے اتحادی عرب ممالک ہیں جو بشارالاسد کی حکومت کو ختم کرنا چاہتے ہیں،اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات کا راستہ اختیار کرکے شام کے مسئلے کا سیاسی حل تلاش کیا جائے۔

تاکہ محمد عربی کا کلمہ پڑھنے والے مزید تقسیم نہ ہوں۔ ان کاکہنا تھاکہ شام کا مسئلہ حساس نوعیت کا ہے، اس پر پاکستان کو اپنا غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ دنیا میں امن قائم کرنے کے لئے دوسرے ممالک میں عدم مداخلت کی پالیسی اختیار کرنی چاہیے۔ جب ایک ملک کو فتح کرنے کے لئے دوسرے ممالک فوجوں کو اکٹھا کرتے ہیں اور داعش جیسی دہشت گرد تنظیمیں بنتی ہیں تو اس کے مقابلے میں بھی کچھ ممالک آجاتے ہیں، جس کا نتیجہ جنگ کی شکل میں سامنے آتا ہے۔

اور اس کی واضح مثال شام ہے۔ جہاں 2011ء میں بشارالاسد حکومت ختم کرنے کے لئے اتحاد تشکیل پایا اور اب تک وہاں امن قائم نہیں ہوسکا۔ اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ ہوش کے ناخن لیتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ورنہ شیعہ سنی اور عرب فارس کی خلیج مزید گہری ہوتی جائے گی۔ جس کا مطلب امت کی تقسیم ہے، جس سے اسلام کمزور ہوگا۔