دودھ کے نام پر سفید زہر پلایا جا رہا ہے‘عوامی تحریک کے زیر اہتمام مذاکرہ

فوڈ اتھارٹی نے عدالت میں اعتراف کیا کہ دودھ میں کیمیکل اور یوریا ملایا جاتا ہے،بچوں کو قتل کرنیوالے دہشتگردوں اور جعلی دودھ بیچنے والوں میں کوئی فرق نہیں،دودھ بیچنے والی دکانوں کی از سر نو رجسٹریشن اور سپلائی دینے والی گاڑیوں کو خصوصی نمبر الاٹ کئے جائیں‘تجاویز

بدھ 28 دسمبر 2016 18:49

دودھ کے نام پر سفید زہر پلایا جا رہا ہے‘عوامی تحریک کے زیر اہتمام مذاکرہ
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 دسمبر2016ء) پاکستان عوامی تحریک پنجاب کے زیر اہتمام ’’سفید زہراور اداروں کی مجرمانہ خاموشی ‘‘ کے عنوان سے مذاکرہ ہوا ،جس میں گفتگو کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ دودھ کے نام پر سفید زہر بچوں کو پلایا جا رہا ہے ۔فوڈ اتھارٹی نے عدالت میں اعتراف کیا کہ دودھ میں کیمیکل ،یوریا،فارملین اور گنے کا رس ملا ہوتا ہے ۔

یہ سرکاری اعتراف دنیا کے کسی اور معاشرے میں ہوا ہوتا تو وہاں کے عوام حکومت اور اداروں کو اٹھا کر سمندر میں پھینک دیتے۔مذاکرہ میں سنٹرل پنجاب کے صدر بشارت جسپال،سنیئر رہنما سردار شاکر مزاری ،اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ ،ویمن لیگ کی مرکزی صدر فرح ناز ،یوتھ ونگ کے مرکزی صدر مظہر محمود علوی،ایم ایس ایم کے مرکزی صدر چوہدری عرفان یوسف نے گفتگو کی ۔

(جاری ہے)

بشارت جسپال نے کہا کہ پنجاب لائیو سٹاک کا مرکز ہے مگر یہ دکھ بھری حقیقت ہے کہ اس صوبے کے بچے جوان،بوڑھے ،خواتین دودھ کے نام سفید زہراپنی رگوں میں اتار رہے ہیں اور یہ سب کچھ حکمرانوں کی ناک کے نیچے اور آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے ۔سردار شاکر مزاری نے کہاکہ بچوں کو قتل کرنے والے دہشتگردوں اور بچوں کو دودھ کے نام زہر پلانے والے مافیا میں کوئی فرق نہیں۔

یہ مکروہ کاروبار حکمرانوں کی سرپرستی میں ہو رہا ہے ،ورنہ صوبائی دارلحکومت میں یہ بینر نہ لگتے کہ دو گڑوی دودھ کے ساتھ ایک گڑوی مفت ۔انہوں نے کہا کہ ان دہشتگردوں اور بد قماشوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوتی اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ کرپشن زدہ نظام کے باعث دنیا بھر کے جرائم پیشہ عناصر ملٹی نیشنل کمپنیوں کی آڑ میں عوام کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں ۔

عالمی مافیا نے حکومتی سہولت کاروں سے مل کر پاکستان کو جعلی دوائی ،جعلی پانی،جعلی دودھ اور جعلی خوراک کی فروخت کی منافع بخش منڈی بنا دیا ہے ۔حکمران کرپٹ اور نا اہل ہیں جبکہ سرکاری اداروں میں بکائو مال بیٹھا ہے اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی پہلی ترجیح انسانی زندگی نہیں بلکہ اورنج ٹرین اور میٹرو بس ہے۔فرح ناز نے کہاکہ جب حکمران دہشتگردوں کے سہولت کار بن جائیں تو وہاں انسانیت دم توڑ جاتی ہے،کرپشن نے حکمرانوں کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی بے ضمیر کر دیا ہے ،ہم ہر روز اپنے ہاتھوں سے اپنے بچوں کو پلانے کیلئے دودھ کے نام پر سفید زہر خریدتے ہیں مگر آواز بلند نہیں کرتے ۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری درست کہتے ہیں کہ کرپشن اور ظلم نے اجتماعی ضمیر کو سلا دیا ہے اور عوام نے بھی سمجھوتہ کر لیا ہے ۔جمہوری معاشروں میں جب منتخب پارلیمنٹ اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں بے بس ہو جائے تو پھر عوا م کا سمندر حکومت کے منہ زور گھوڑے کو نکیل ڈالتا ہے ۔مگر عوام بنی اسراعیل کی قوم بن چکے ہیں ۔مظہر محمود علوی نے کہا کہ ہم معذرت سے کہیں گے کہ اس وقت پاکستان میں کوئی ایک بھی ایسا ادارہ نہیں جو ایک عا م آدمی کے مفادات کا تحفظ کر سکے ۔

ججز کے فیصلوں اور ریمارکس میں کوئی مطابقت نہیں ہوتی ۔ریمارکس صر ف اخبارات کی شہ سر خیال بنانے کیلئے دئیے جاتے ہیں ۔جعلی دودھ بنائے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جو سماعت جاری ہے اس کا حال بھی پانامہ لیکس سے مختلف نہیں ہو گا البتہ چند روز سرخیاں خوب لگیں گی ۔چودھری عرفان یوسف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے جو قومیں اپنے بد اعمال کے باعث اللہ کے غضب اور عذاب کا شکار ہوئیں ان قوموں میں اجتماعی طور پر جتنے جرائم تھے وہ تمام کے تمام پاکستانی قوم کے مزاج میں شامل ہو چکے ہیں ۔

حکمران درندے ہیں تو عوام بھی بے حس ہیں اب انکی بے حسی اس انتہا تک پہنچ چکی ہے کہ کوئی ہمیں گدھے کا گوشت کھلائے یا مردے حنوط کرنیوالے کیمیکل والا دودھ پلائے ہم الحمد اللہ کہہ کر خاموش ہو جاتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ عوامی تحریک اپنے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی قیادت میں جعلی جمہوریت اور حرام خوروں کے خلاف انقلابی جدوجہد میں تیزی لائے گی ۔

مذاکرہ کے اختتام میں ایک متفقہ قرارداد پاس کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ جعلی دودھ بیچنے والے تمام دکانیں اور مراکز بند کئے جائیں ،موبائل گاڑیوں پر دودھ بیچنے کو جرم قرار دیا جائے ،کھلا دودھ بیچنے والے گوالوں کی رجسٹریشن کی جائے ،دودھ سپلائی کرنیوالی گاڑیوں کو خصوصی نمبر الاٹ کئے جائیں ،جن ڈرموں میں دودھ کی ترسیل کی جاتی ہے ان کی بھی رجسٹریشن کی جائے ۔خصوصی اجازت کے بغیر ایک شہر دوسرے شہر دودھ کی سپلائی کو روکا جائے ۔جعلی دودھ بنانے اور بیچنے والوں کے خلاف 7اے ٹی اے کے تحت مقدمات درج ہونے چاہئیں۔دودھ بیچنے والے تمام مراکز کی اور دکانوں کی رجسٹریشن کی جائے اور روزانہ کی بنیاد پر دودھ کی کوالٹی کو مانیٹر کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :