وزارت داخلہ کا زائد المعیاد تحفظ پاکستان ایکٹ اور انسداد دہشت گردی ترمیمی ایکٹ کو یکجا کرنے کا فیصلہ

نئے قانون میںکسی مشتبہ شخص کو 90روز حراست میں رکھنے سمیت فوجی عدالتوں کی شق شامل ،وزیر داخلہ کی منظوری کے بعد مجوزہ قانونی مسودے کو وزارت قانون کو بھجوایا جائے گا جس کے بعد یہ بل پارلیمنٹ میں لایا جائے گا

بدھ 28 دسمبر 2016 16:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 دسمبر2016ء) وزارت داخلہ نے زائد المعیاد تحفظ پاکستان ایکٹ اور انسداد دہشت گردی ترمیمی ایکٹ2014 کو یکجا کرکے نئے قانون کا مسودہ تیار کرلیا، نئے قانون میںکسی بھی مشتبہ شخص کو 90روز حراست میں رکھنے سمیت فوجی عدالتوں کی شق بھی شامل ہے،وزیر داخلہ کی منظوری کے بعد مجوزہ قانونی مسودے کو وزارت قانون کو بھجوایا جائے گا،جس کے بعد یہ بل پارلیمنٹ میں لایا جائے گا۔

زرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے گذشتہ برس زائد المعیاد ہونے والے تحفظ پاکستان ایکٹ اورانسداد دہشت گردی ایکٹ کو یکجا کرکے ایک نیا قانونی مسودہ تیار کیا ہے ،نئے مجوزہ قانون میں فوجی عدالتوں کی مدت کا معاملہ بھی شامل کیا گیاہے جس کے مطابق ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل سے متعلق قانون کے خاتمے کے بعد بھی فوجی عدالتوں کو کیس بجھوائے جاسکیں گے۔

(جاری ہے)

نئے قانون میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کو مشتبہ ملزموں کو نوے روز تک زیر حراست رکھنے کا اختیار دینے کی شق بھی شامل ہے،مجوزہ قانون کا مسودہ منظوری کے لئے وزیر داخلہ کو پیش کیا جائے گا جس کے بعدیہ قانونی مسودہ وزارت قانون کو ارسال کیا جائے گا اور وزارت قانون کی منظوری کے بعد اسے حتمی منظوری کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ موجودہ قانون کے تحت قائم فوجی عدالتوں کی مدت سات جنوری کو ختم ہورہی ہے جس کے بعد فوجی عدالتوں میں زیر سماعت کیسز انسداد دہشت گردی عدالتوں میں منتقل ہوجائیں گے،وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے فوجی عدالتوں کو 300کیس بجھوائے گئی ہیں اور اس وقت ایک سو بیس کیس فوجی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔واضح رہے کہ وزارت داخلہ نے تحفظات پاکستان ایکٹ اور انسداد دہشتگردی ترمیمی ایکٹ2014 میں توسیع کیلئے بھی وزارت قانون کو سمری ارسال کی تھی تاہم یہ دونوں سمریاں اس وقت بھی وزارت قانون کے پاس ہیں،اب دونوں قوانین کو یکجا کردیا گیا ہے