ماسکو سہ فریقی اتحاد کا آئندہ جلاسوں میں افغانستان کو شرکت کی دعوت د ینے کا علان

روس، چین اور پاکستان افغانستان میں داعش سمیت شدت پسند گروہوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر گہری تشویش ہے ،روس افغانستان میں سلامتی کی صورتِ حال ابتر ہونے کے باعث وہاں شدت پسند تنظیم داعش قدم جما رہی ہ،روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا کی صحافیوں کو بریفنگ

بدھ 28 دسمبر 2016 14:07

ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 دسمبر2016ء) ماسکو میں سہ فریقی اتحاد نے آئندہ جلاسوں میں افغانستان کو شرکت کی دعوت د ینے کا علان کر تے ہو ئے کہا ہے کہ ، آئندہ جالاس میں افغانستان میں داعش کے شدت پسندوں کی جانب سے درپیش خدشات پر گفتگو ہوگی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ماسکو میں سہ فریقی اتحاد پاکستان چین اور روس نے افغانستان کے شکوے کا ازالہ کرتے ہوئے سہ فریقی اتحاد کے آئندہ جلاسوں میں افغانستان کو شرکت کی دعوت د دینے کا علان کیا ہے اور کہا ہے کہ افغانستان اور طالبان کے مابین امن بات چیت کے لیے سہولت فراہم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں آئندہ اجلاس میںافغانستان میں داعش کے شدت پسندوں کی جانب سے درپیش خدشات پر گفتگو ہوگی ۔

صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے بتایا کہ اجلاس میں شریک تینوں ممالک کو افغانستان میں داعش سمیت شدت پسند گروہوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر گہری تشویش ہے۔

(جاری ہے)

روس، چین اور پاکستان سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں سلامتی کی صورتِ حال ابتر ہوئی ہے جس کے باعث وہاں شدت پسند تنظیم داعش اپنے قدم جما رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تینوں ملکوں نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان پرامن مذاکرات ممکن بنانے کے لیے بعض شخصیات کے نام عالمی پابندیوں کی فہرست سے نکالنے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔روسی ترجمان نے کہا اجلاس میں شریک تینوں ملکوں کے نمائندوں نے آئندہ ہونے والے مذاکرات میں افغان حکومت کو دعوت دینے پر بھی اتفاق کیا ہے۔افغانستان کے تین پڑوسی ملکوں روس، چین اور پاکستان کے مابین ہونے والا اپنی نوعیت کا یہ تیسرا اجلاس تھا جس میں تینوں ملکوں نے خطے خصوصاً افغانستان کی صورتِ حال اور وہاں قیامِ امن کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔

اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کی تھی جب کہ چین اور روس کے بھی اعلیٰ حکام اجلاس میں شریک ہوئے۔گزشتہ دو اجلاسوں کی طرح ماسکو میں ہونے والے اجلاس میں بھی افغانستان کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی جس پر افغان حکومت نے برہمی ظاہر کی تھی۔ او ر افغان حکومت کے ترجمان احمد شکیب مستغنی نے کہا تھا کہ کابل حکومت کو نہ تو اجلاس میں شرکت کی دعوت ملی ہے اور نہ ہی اجلاس کے ایجنڈے سے متعلق کچھ بتایا گیا ہے۔