شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کی بحالی کیلئے جدوجہد کی اور اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا اور سیاسی رہنما کی حیثیت سے جمہوریت کے لئے جنگ لڑی جس پر ہم سب کو فخر ہے لیکن گڑھی خدابخش میں ان کی برسی پر جس قسم کی سیاسی سرگرمی کا انعقاد کیا گیا وہ انتہائی نامناسب تھا‘ بلاول بھٹو زرداری کا پارلیمنٹ میں آنا خوش آئند ہے لیکن انہیں اپنی والدہ کی سیاسی زندگی سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے‘ پیپلز پارٹی کی جانب سے محترمہ کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے‘ آئندہ انتخابات میں عوام کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیں گے

وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کی مختلف ٹی وی چینلز سے گفتگو

منگل 27 دسمبر 2016 22:21

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 دسمبر2016ء) وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پاکستان پیپلز پارٹی کی شہید رہنما محترمہ بے نظیر بھٹو کو ان کی برسی کے موقع پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے جمہوریت کی بحالی کیلئے جدوجہد کی اور اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ایک سیاسی رہنما کی حیثیت سے جمہوریت کے لئے جنگ لڑی جس پر ہم سب کو فخر ہے لیکن گڑھی خدابخش میں ان کی برسی پر جس قسم کی سیاسی سرگرمی کا انعقاد کیا گیا وہ انتہائی نامناسب تھا‘ بلاول بھٹو زرداری کا پارلیمنٹ میں آنا خوش آئند ہے لیکن انہیں اپنی والدہ کی سیاسی زندگی سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے‘ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے محترمہ بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے‘ اگلے انتخابات میں عوام کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے منگل کو مختلف نجی ٹی وی چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری پانامہ پر سیاست کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے محترمہ کی برسی پر عوام کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے اکٹھا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی برسی کے موقع پر جلسے کے جو مناظر تھے اس میں رقص کیا گیا اور ڈھول بجائے گئے جو انتہائی غیر مناسب تھے۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو ایک وژنری لیڈر تھیں۔ بے نظیر بھٹو کی شہادت کی تحقیقات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ آج پاکستان پیپلز پارٹی کے قائدین ماضی کی بات کر رہے ہیں جو مضحکہ خیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال تک ان کی حکومت رہی‘ اس دوران انہوں نے کوئی تحقیقات نہیں کرائیں‘ اگر وہ اپنے دور میں ایک کمیشن ہی بنا دیتے تو کم از کم وہ اپنی رپورٹ ہی پیش کردیتا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پیپلز پارٹی اور ان کے رہنمائوں کے لئے ایک سوال ہے کہ ایسا کیوں نہیں کیا گیا‘ ان کو خود اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے کہ وہ قاتلوں کی کم از کم نشاندہی کردیتے۔ بلاول بھٹو زرداری کے پارلیمنٹ میں آنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ بلاول بھٹو زرداری ایک سیاسی رہنما کے طور پر سامنے آسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کو محترمہ بے نظیر بھٹو کی سیاسی زندگی سے سیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ ایک بڑی لیڈر تھیں اور ان کی زندگی سے بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کے پارلیمنٹ میں آنے سے ان کی بہتر سیاسی تربیت ہوگی۔ پیپلز پارٹی کی طرف سے سیاسی لانگ مارچ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اعلانات کرکے قبل از وقت الیکشن موڈ میں چلی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات میں ابھی ڈیڑھ سال باقی ہے۔ پیپلز پارٹی نے لانگ مارچ کا اعلان کرنا تھا لیکن یہ بات واضح ہے کہ پاکستان کی عوام نے لانگ مارچ اور دھرنے کی سیاست کو مسترد کردیا ہے جبکہ ایک اور سیاسی جماعت پچھلے تین سال سے دھرنے اور مارچ کی سیاست کرکے مایوس ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب جو انتخابات ہوں گے ان میں کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔

پیپلز پارٹی کو چاہیے کہ وہ سندھ پر اپنی توجہ مرکوز کرے اور 2018ء میں ایسے کوئی تین کام گنوا سکے جن سے ان کی کارکردگی عیاں ہوتی ہو تاکہ وہ انتخابات میں کارکردگی کی بنیاد پر حصہ لے سکے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت اس لئے ریلیف محسوس کر رہی ہے کیونکہ وہ بہترین کارکردگی دکھا رہی ہے۔ اس سوال پر کہ آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میں نے سیاست محمد نواز شریف کو سونپی تھی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اور عوام نے وزیراعظم نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کا تیسری مرتبہ منصب سونپا ہے اور وزیراعظم نواز شریف امانت کے طور پر اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پچھلے ساڑھے تین سال کی کارکردگی کا پچھلی حکومتوں کے 35 سال کی کارکردگی سے موازنہ کر لیں‘ آپ کو پتہ چل جائے گا کہ مسلم لیگ (ن) کی کارکردگی بہتر ہے اور وہ دن رات عوام کی خدمت کے لئے کام میں مصروف ہے۔