بلاول بھٹو زرداری نی4مطالبات تسلیم نہ کرنے پر حکومت کے خلاف لانگ مارچ ، ملک گیر دوروں کا اعلان کردیا

کارکن لانگ مارچ کی تیاری کریں ، ملک کو تخت جاتی امراء کی بادشاہت سے نجات دلائوں گا،میاں صاحب کے کریڈٹ پر پانامہ سمیت بڑے بڑے سکینڈل ہیں،سانحہ کوئٹہ پر کمیشن کی رپورٹ کے بعد چوہدری نثار عدالت عظمیٰ سمیت سب کو دھمکیاں دے رہے ہیں،دیکھتے ہیں ہم پر سوموٹو کی تلوار لٹکانے والی عدالتیں بیس کروڑ عوام سے انصاف کرتی ہیںیا نہیں،وزیراعظم کی وجہ سے پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے خاموش نہیں رہ سکتے،دنیا میں تنہا کھڑے ہیں ملک کا وقار اور عزت خطرے میں ہے پھر بھی میاں صاحب ذاتی تعلقات نبھانے پر تلے ہوئے ہیں، جمہوری احتساب کے ذریعے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا،دہشتگردی کا خاتمہ،وسائل میں غریبوں کو حصہ دار بنانا چاہتا ہوں، ملک بچانے نکلا ہوں ، نوازشریف ملک کو تباہ ،سی پیک کو متنازعہ اور عوام کا جینا مشکل کردینا چاہتے ہیں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا گڑھی خدابخش میں بینظیر بھٹو کی نویں برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب

منگل 27 دسمبر 2016 19:01

بلاول بھٹو زرداری نی4مطالبات تسلیم نہ کرنے پر حکومت کے خلاف لانگ مارچ ..
․I گڑھی خدابخش(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 دسمبر2016ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چارمطالبات تسلیم نہ کیے جانے پر حکومت کے خلاف سیاسی لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میاں صاحب کے کریڈیٹ پر پانامہ سمیت بڑے بڑے سکینڈل ہیں،سانحہ کوئٹہ پر کمیشن کی رپورٹ کے بعد چوہدری نثار عدالت عظمیٰ سمیت سب کو دھمکیاں دے رہے ہیں،دیکھتے ہیں ہم پر سوموٹو کی تلوار لٹکانے والی عدالتیں بیس کروڑ عوام سے انصاف کرتی ہیں کہ نہیں،وزیراعظم کے اپنے مفادات کی وجہ سے پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے خاموش نہیں رہ سکتے،دنیا میں تنہا کھڑے ہیں ملک کا وقار اور عزت خطرے میں ہے پھر بھی میاں صاحب ذاتی تعلقات نبھانے پر تلے ہوئے ہیں،میں جمہوری احتساب کے ذریعے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا،دہشتگردی کا خاتمہ،وسائل میں غریبوں کو حصہ دار بنانا چاہتا ہوں،(ن) لیگ کی حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے،ملک بچانے نکلا ہوں پارٹی اور ملک کو درپیش مسائل کا احساس بھی ہے اور موجودہ عالمی حالات کا ادراک بھی،میاں صاحب چاہتے ہیں کہ وہ ملک کو تباہ ،سی پیک کو متنازعہ اور عوام کا جینا مشکل کردیں اور میں چپ رہوںلیکن میں ملک کو تخت جاتی امراء کی بادشاہت سے نجات دلائوں گا،میاںصاحب نے اپنی کابینہ میں دہشتگردوں کے سہولت کار رکھے ہوئے ہیں،میاں صاحب یہ آپ کی ذات کا مسئلہ نہیں،خدانخواستہ کل کچھ ہوا تو آپ تو ملک سے باہر بھاگ جائیں گے لیکن 20کروڑ عوام نے یہاں رہنا ہے میں بار بار کہتا رہا کہ ایک مستقل وزیرخارجہ لے آئیں۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو گڑھی خدابخش میںسابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کی نویں برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دنیا میں لاکھوں لوگ روزانہ پیدا ہوتے اور مرتے ہیں چند ایک ایسے ہوتے ہیں جن کے مرنے کے بعد بھی کارنامے زندہ رہتے ہیں،اس لیے ہم کہتے ہیں کہ شہیدذوالفقار علی بھٹو مرکے بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں،ان کے کارنامے زندہ ہیں،کچھ لوگ زندہ ہوتے ہوئے بھی لاشیں ہوتے ہیں،شہیدوںکا دن اس لیے مناتے ہیں کہ ان کے ویژن کو دہرائیں،اس پر عمل پیرا ہوں،کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم ماضی پر ست ہیں،ا ن سے سوال ہے کہ پیپلزپارٹی جن مسائل کے خاتمے کیلئے بنی تھی،کیا وہ حل ہوگئے ہیں،کیا وہ مقاصد حاصل کرلیے گئے ہیں جن کیلئے ذوالفقارعلی بھٹو اور بے نظیر بھٹوشہید ہوئے تھے،ضیا ء الحق نے جب ذوالفقار بھٹو شہید کو گرفتار کیا تھا ان کی 24سالہ بیٹی بے نظیر بھٹو وطن بچانے نکلیں،شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کو سکھر جیل میں قید تنہائی رکھا گیا کہ وہ ڈر جائے گی لیکن وہ ڈری نہیں۔

انہوں نے کہاکہ تاریخ بہادر خواتین کی داستانوں سے بھری پڑی ہے لیکن ظالموں کے سامنے ڈٹ جانے والی پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم شہید بے نظیر بھٹو ہی تھیں،شہید ذوالفقار بھٹو نے محترمہ کو کہا کہ ہاتھ آگے دو تحفہ دینا چاہتا ہوں،پھر کہا کہ آپ کے ہاتھ میںغریب کا ہاتھ دے رہا ہوں شہید محترمہ نے زندگی بھی غریب عوام کیلئے گزاری ،غریب عوام عوام کیلئے شہید ہوگئیں،محترمہ بے نظیر بھٹو کبھی ضیاء اور کبھی ضیاء کی باقیات کیلئے لڑیں،اس لیے کہتا ہوں کہ محترمہ آج بھی زندہ ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ آج بھی تخت جاتی آمراء کی بادشاہت ہے،جس کے خلاف محترمہ نے جنگ لڑی،محترمہ نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی جو اب بھی ختم نہیں ہوئی،آج بھی دہشتگردوں کو پناہ دی جارہی ہے،ہمارے بچے،بوڑھے اور سیکیورٹی فورسز کے جوان دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہورہے ہیں،اس لیے کہتا ہوں کہ شہید بے نظیر کے ویژن کی جتنی ضرورت ماضی میں تھی اس سے زیادہ آج ہے۔

انہوں نے کہاکہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ملک بھی تباہ ہونے کوتھا اور پارٹی بھی،تب آصف علی زرداری نے کھپے کھپے کا نعرہ لگا کر دونوں کو بچایا،اب ساتھیوں نے پرچم مجھے دیا ہے،جانتا ہوں یہ آسان نہیں،کانٹو ں کا ہار ہے،مجھے اپنی اور پارٹی کو درپیش مسائل کا بھی احساس ہے اور موجودہ حالات کا بھی ادراک ہے،مجھے ملکی سیاسی صورتحال ،عالمی سیاست اور خطے کے معاملات سے بھی آگاہی ہے۔

میں پاکستان پیپلزپارٹی کو جدید تقاضوں کے مطابق منظم کرنا چاہتا ہوں تاکہ موجودہ عہد کے چیلنجز سے نمٹ سکیں۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے،ان کے اپنے مفادات کی وجہ سے پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے،اس لیے خاموش نہیں رہ سکتے،میں نے ان کے سامنے چار مطالبات رکھے،وقت بھی دیا لیکن انہیں میری بات سمجھ نہیں آتی،حکمرانوں کو ہمیشہ سے وقت گزرنے کے بعد بات سمجھ آتی ہے،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے وزیراعظم نے بھی پارلیمانی کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا تھا لیکن پھر وعدہ پورانہیں کیا،حکومت شہریوں کے تحفظ کی بجائے دہشتگردوں کی حفاظت کر رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے کوئٹہ سانحہ سے متعلق کمیشن کی رپورٹ سامنے آچکی ہے،میری کہی گئی باتیں ثابت ہوگئی ہیں،وزیرداخلہ چوہدری نثار مستعفی ہونے کی بجائے سپریم کورٹ سمیت سب کو دھمکیاں دے رہے ہیں،وزیرداخلہ کالعدم تنظیموں کے رہنمائوں سے ملاقاتیں کرتے ہیں اور اسلام آباد میں جلسے کی اجازت دیتے ہیں،اب دیکھنا ہوگا کہ سپریم کورٹ کیا کرتی ہے،کیا وہی کرتی ہے جو ہمارے وزیراعظم کے ساتھ ہوا تھا یا ان لاڈلوں کے ساتھ کوئی اور سلوک ہونا ہے،جمہوری احتساب کے ذریعے شہریوں کو تحفظ فراہم کروانا چاہتا ہوں،دہشتگردی کا خاتمہ اور لوگوں کو خوف سے نکالنا چاہتاہوں تاکہ ملک خوشحال ہو،قدرت نے ہمیں سب کچھ دیا ہے لیکن ہم پھر بھی قریب ہیں،ہم صرف اپنے 20فیصد وسائل کو استعمال کرسکتے ہیں لیکن اس ملک میں انصاف نہیں ہے،حکمران وسائل میں غریبوں،مزدوروں،کسانوں کو حصے دار بنانے کیلئے تیار نہیں،ان کواندازہ نہیں کہ ساری دولت غریبوں کو تعلیم،صحت اور وسائل دے کر قومی دھارے میں شامل کیا جائے تاکہ ملک مزید ترقی کرسکے ،میں معیشت میں بھی جمہوری احتساب چاہتا ہوں،اسلئے نوازشریف سے مطالبہ کیا تھا کہ سی پیک کو متنازعہ نہ بنائیں،سابق صدر آصف علی زرداری کی اے پی سی کے فیصلوں پر عملدرآمد کریں تاکہ صوبوں اور لوگوں کا اعتماد بحال ہوسکے لیکن میاں صاحب نہیں مانے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ہم دنیا میں تنہا کھڑے ہیں،ملک کا وقار اور عزت خطرے میں ہے لیکن پر بھی نوازشریف ذاتی تعلقات نبھانے پر تلے ہوئے ہیں،دنیا ہمیں دہشتگرد ملک بنانے کے چکر میں ہے اور میاںصاحب نے اپنی کابینہ میں دہشتگردوں کے سہولت کار رکھے ہوئے ہیں،میاں صاحب یہ آپ کی ذات کا مسئلہ نہیں،خدانخواستہ کل کچھ ہوا تو آپ تو ملک سے باہر بھاگ جائیں گے لیکن 20کروڑ عوام نے یہاں رہنا ہے میں بار بار کہتا رہا کہ ایک مستقل وزیرخارجہ لے آئیں جو پاکستان کی حقیقی نمائندگی کرسکے،شہیدذوالفقار علی بھٹو کی خارجہ پالیسی پر عمل کرکے ملک کا وقار بحال کرسکے،لیکن میاں صاحب نہیں مانے۔

انہوں نے کہاکہ میاں صاحب نے کہاکہ ہماری حکومت کا کوئی اسکینڈل نہیں ہے،میاں صاحب آپ واقعی اتنے بھولے ہیں یا ہم بیس کروڑ عوام کو سادہ سمجھتے ہیں کہ ہم آپ کو سمجھتے ہی نہیں،آپ کے تو اسکینڈل ہی اسکینڈل ہیں،سستی روٹی،ییلو کیپ یا دانش سکول اسیکنڈل ہو،اصغر خان کیس ہو یا اسامہ ہو،مہران بنک اسکینڈل،ایل این جی اسکینڈل ہو یا نندی پور پاورسکینڈل ہو،حدیبہ مل اسکینڈل ہو یا ماڈل ٹائون سانحہ ہو،سب آپ کے کریڈیٹ پر ہیں،آج صرف دنیا کے سب سے بڑے مالی اسکینڈل پانامہ اسکینڈل کی بات کرنا چاہتا ہون،پاکستان میں کسی سے پوچھیں کہ وزیراعظم کون ہے تو جواب ملتا ہے کہ پانامہ شریف ۔

انہوں نے کہاکہ گلی گلی میں شور ہے نوازشریف چور ہے،میاں صاحب جب 90کی دہائی میں میری والدہ پر جھوٹے کیسز بنارہے تھے،ٹھیک اسی وقت آپ بچوں کے نام پر آف شور کمپنیز بنارہے تھے،ہم ن کہا کہ جمہوری احتساب چاہتے ہیں نہ خود تماشا بنیں نہ پورے نظام کو بنائیں،سینیٹ نے اپوزیشن کا انکوائری بل سینیٹ نے پاس کردیا ہے اگر حکومت نے قومی اسمبلی میں اس بل کی منظوری میں رکاوٹ ڈالی تو اپوزیشن کے احتساب کا سامنا کرنا پڑے گا،میاں صاحب آپ نے احتساب کیلئے خود کو پیش کیا تھا،اب کیوں بھاگ رہے ہیں،کمال ہے ایک طرف خود کو احتساب کیلئے پیش کرتے ہیں،دوسری طرف انکوائری بل منطور نہیں ہونے دیتے،’’خود پردہ لے کر چمن سے لگے بیٹھے ہیں صاف جھکتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں‘‘،ہم اس بل کے بغیر سپریم کورٹ نہیں جانا چاہتے،ہمارے تمام اداروں کی تاریخ کوئی اتنی شاندار نہیں رہی،میں کہتا ہوں کہ ہر ادارے کو اپنا اپنا فریضہ سرانجام دینا ہوگا،ڈکٹیٹرز نے مارشل لاء لگایا لیکن عدلیہ کی تاریخ سب سے زیادہ خوفناک ہے۔

انہوں نے کہاکہ جب محترمہ بے نظیر بھٹو مارشل لاء کے خلاف عدالت میں گئیں تو انہیں انصاف نہیں ملا جب نوازشریف اسمبلیاں ٹوٹنے کے بعد گئے تتو ان کو بحال کردیا گای،جب نوازشریف نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا تو اسے کلین چٹ دے دی گئی،کیا سوموٹو کی تلوار صرف ہمارے لیے ہے،اصغر خان کیس،شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کا فیصلہ آج تک کیوں نہیں ہوا عدلیہ نے ہمارے ساتھ تو کبھی انصاف نہیں کیا،دیکھتے ہیں بیس کروڑ عوام کے ساتھ انصاف کرتی ہے کہ نہیں،اس لیے ہم انکوائری بل کو منظور کرواکر سپریم کورٹ جانا چاہتے ہیں،میاں صاحب جمہوری احتساب کیلئے نہیں مان رہے الٹا کہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی 90کی دہائی کی سیاست کرنا چاہتی ہے نہیں میاں صاحب نہیں،میں شہید بے نظیر بھٹو کا بیٹا ہوں،جب ایک رہنما نے آپ کی بیٹی کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی تو محترمہ نے اسے پارٹی سے نکال دیا لیکن آپ نے اسی بدزبان کو اپنا وزیر بنالیا،میں اس باپ کا بیٹا ہوں جس سے متعلق آپ کا بھائی کہتا تھا کہ لاہور اور کراچی کی سڑکوں پر گھسیٹوں گا لیکن جب نظام کو خطرہ لاحق ہوا تو آصف علی زرداری بچانے نکل پڑے ۔

میرے ماں باپ اور بزرگوں نے مجھے بڑوں کی عزت کرنا سکھایا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کہ سیاست پر تنقید نہ کروں۔ آپ چاہتے ہیںکہ آپ کا وزیر حکیم اللہ محسود کے مرنے پر آنسو بہائیں اور میں چپ رہوں۔ وہ ہمارے بچوں‘ بھائیوں کو قتل کریں اور میں چپ رہوں ۔ آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے وزراء دہشت گردوں کی مدد کرتے ہوئے سارے قانون توڑ دیں اور میں چپ رہوں۔

آپ زراعت کا شعبہ تباہ ‘ سی پیک کو متنازعہ بنا دیں اور میں چپ رہوں‘ آپ چھوٹے صوبوں کے حقوق چھینا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ میں خاموش رہوں۔ آپ چاہتے ہیں کہ آپ پانامہ میں پکڑے جائیں اور میں چپ رہوں۔ آپ چاہتے ہیں کہ عدالتیں ہم بے گناہوں کو پھانسی اور آپ کو کلین چٹ دیتی رہیں اور میں چپ رہوں۔ آپ چاہتے ہیں کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم کرتا رہے اور میں چپ رہوں لیکن میاں صاحب میں چپ نہیں رہوں گا۔

ملک کے عزت و وقار ‘ عوام کے حقوق و انصاف کے لئے میں لڑوں گا کیوں کہ میں محترمہ شہید اور ذوالفقار بھٹو شہید کی میراث کا وارث ہوں۔ میں ان کا ادھورا مشن پورا کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے جانوں کا نذرانہ دے دیا لیکن جھکے نہیں ۔ عوام کی جنگ لڑی پیچھے نہیں ہٹے۔ عوام میرا ساتھ دے تو میں عوام کو انصاف دلائوں گا۔ اس ملک کی خدمت کروں گا میں محترمہ شہید کا انتقام لینا چاہتا ہوں۔

عوام ایک اور لڑائی کیلئے تیار ہو جائیں بلاول میدان میں آ گیا ہے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ فیصلہ ہو ا ہے کہ ہم نے یاسی لانگ مارچ کی تیاری کرنی ہے۔ میں اپنے چار مطالبات منوانے کیلئے پورے پاکستان کے دورے کروں گا۔ عوام تیار ہو جائیں میں ہر صوبے ‘ شہر و شہر ‘ گائوں گائوں آ رہا ہوں۔ تخت جاتی امراء کی بادشاہت اور غاصبوں کے خاتمے کیلئے آ رہا ہوں۔ …(رانا+ خ م+ار)