محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے قتل میں کون سے دو رہنما ملوث ہیں؟ پروٹوکول افسر کے انٹرویو میں انکشافات

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 27 دسمبر 2016 11:34

محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے قتل میں کون سے دو رہنما ملوث ہیں؟ پروٹوکول ..

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔27 دسمبر 2016ء) : محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل میں ملوث رہنماؤں سے متعلق ان کے پروٹوکول آفیسر نے انکشافات کیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے پروٹوکول آفیسر محمد اسلم نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے طالبان لیڈر بیت اللہ محسود سے ملاقات کی ۔

انہوں نے بتایا کہ بے نظیر کی طالبان لیڈر سے بات سابق وزیر داخلہ جنرل (ر) نصیر اللہ بابر نے کروائی تھی ۔ ٹیلی فونک گفتگو میں بیت اللہ محسود کا کہنا تھا کہ ہم خواتین کو نشانہ نہیں بناتے ، آپ کے قتل کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اور اس منصوبہ بندی کو مجھ سے منسوب کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے جبکہ اس منصوبہ بندی سے میرا کوئی تعلق نہیں ۔

(جاری ہے)

محمد اسلم کا کہنا تھا کہ بابر اعوان اور رحمان ملک محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل میں ملوث ہیں لیکن انہیں تاحال شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔ چوہدری محمد اسلم نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو نے خود یہ بات کہہ رکھی تھی میرے قتل کے ذمہ دار پرویز مشرف ، اعجاز شاہ اور پرویز الٰہی ہوں گے۔ محمد اسلم کا کہنا تھا کہ پشاور میں سابق وزیر ارباب عالم کے گھر میں سابق وزیر داخلہ جنرل (ر) نصیر اللہ بابر نے بیت اللہ محسود کو ٹیلی فون کیا ۔

اس موقع پر میں بھی وہاں موجود تھا ۔ نصیر اللہ نے آٹھ منٹ تک بیت اللہ محسود سے پشتو میں گفتگو کی جس کے بعد فون کا اسپیکر آن کیا اور فون بی بی کو تھما دیا ۔ بے نظیر بھٹو نے بیت اللہ محسود سے کہا کہ کیا آپ لوگ مجھے مارنا چاہتے ہو؟ جس پر بیت اللہ محسود کا کہنا تھا کہ آپ میری بہن ہیں اور ہم خواتین کو نشانہ نہیں بناتے۔ بیت اللہ محسود کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو ہمارے علاقہ میں آ کر ہمیں کافی کچھ دے کر گئے تھے ۔

آپ نے بھی ہمارے لیے کام کیا ہے اگر اآپ دوبارہ وزیر اعظم بنیں تو ہمارے لیے یہ باعث مسرت ہوگا کیونکہ اس میں ہمارا بھی فائدہ ہے۔ محمد اسلم نے مزید کہا کہ لیاقتباغ سے روانگی سے قبل محترمہ کے لیے ایک بلٹ پروف مرسڈیز مختص کی گئی تھی لیکن بابر اعوان اور رحمان ملک محرتمہ کی سکیورٹی کے ساتھ بیٹھ کر اسلام آباد پہنچے جہاں جان بوجھ کر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت محترمہ کو اکیلا چھوڑنے کے ساتھ ساتھ ان کی سکیورٹی بھی واپس لے لی گئی ۔

محمد اسلم نے مزید کہا کہ ان تمام تر معاملات کی تاحال تحقیقات نہیں کروائی گئیں اور نہ ہی ان دونوں رہنماؤں کو اس کیس میں شامل تفتیش کیا ہے ۔ محمد اسلم نے اپنے انٹرویو میں اس بات پر تشویش کا اظہار بھی کیا کہ محترمہ کے قتل کیس میں تاحال بابر اعوان اور رحمان ملک سے کوئی پوچھ گچھ کیوں نہیں کی گئی؟

متعلقہ عنوان :