بعض طبقے ترقی پسندانہ قانون سازی قبول کرنے کیلئے تیار نہیں، قومی سلامتی بریگیڈ اور نظریاتی بریگیڈ ہمیشہ قانون سازی میں روٹے اٹکاتے رہے ہیں
پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے رہنما سینیٹرفرحت اللہ بابر کا ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب
پیر 26 دسمبر 2016 22:10
(جاری ہے)
وہ پیر کو پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’ ترقی پسندانہ قانون سازی: امکانات اور رکاوٹیں‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے ۔
سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ غیر منتخب قوتوں کی جانب یہ دباؤ اس خاص ذہنیت کا نتیجہ ہے جس کی آبیاری ریاست کی جانب سے گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران کی جاتی رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جبری تبدیلی مذہب کے خلاف قانون سازی میں ترمیم کی کوششوں پر سول سوسائٹی کو بھر پور آواز اٹھانی چاہئے اور حکومت اور اراکین پارلیمنٹ کو یاد دلانا چاہئے کہ انہوں نے کئی بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کر رکھے ہیں جن کی رو سے کمزور طبقات کے لیے قانون سازی جیسے اقدامات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔پیس اینڈ دویلپمنٹ فاؤنڈیشن کی سربراہ رومانہ بشیر ے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی نے اگر جبری تبدیلی مذہب کے خلاف قانون سازی واپس لی تو اس سے ریاست کی کمزور مزید قاجح ہو جائے گی اور نتیجے میں اقلیتیں مزید مایوسی اور نا امیدی کا شکار ہوجائیں گی۔انہوں نے کہا کہ رجعت پسند قوتوں نے پنجاب میں تحفظ نسواں ایکٹ کی منظوری پر بھی اسی شدید رد عمل کا اظہار کیا تھا تاہم پنجاب حکومت کی جانب سے یہ قانون سازی واپس نہ لی گئی۔ اب سندھ حکومت کی جانب سے کمزوری کے اظہار کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ معروف صحافی اور تجزیہ کار زاہد حسین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گزشتہ چند برسوں کے دوران ہندو خواتین اور لڑکیوں کے اغوا، جبری تبدیلی مذہب اور جبری شادیوں کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا اور اس کے نتیجے میںہندو برادری ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئی۔انہوں نے کہا کہ اس عدم تحفظ کے خاتمے کے لیے یہ قانون سازی ناگزیر تھی ۔انہوں نے کہا کہ ہماری سیاسی قیادت ماضی میں سیاسی مصلحت کوشی سے کام لیتی رہی ہے جس کے معاشرے پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے اور بدقسمتی سے یہ روش ابھی تک جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ ترقی پسندانہ قانون سازی واپس لینے کا صاف مطلب یہ ہو گا کہ قانون سازی کا اختیار اراکین پارلیمنٹ کے پاس نہیں بلکہ یہ غیر منتخب گرپوں کے مرہون منت ہے۔سیمینار کے دوران ہندوبرادری کی رہنما جگ موہن کمار اروڑا نے بھی اظہار خیال کیا اور کہا کہ سندھ اسمبلی کی جانب سے قانون سازی کے باعث اقلیتوں میں ایک بہتر کل کی امید پیدا ہوئی تھی جو اب تیزی سے مایوسی میں بدل رہی ہے۔مزید اہم خبریں
-
وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کا امکان
-
بحیرہ احمر میں جبوتی کے ساحل کے قریب 77 افراد کو لے جانے والی کشتی الٹ گئی 23 افراد ہلاک جبکہ21 لاپتہ ہیں.اقوام متحدہ
-
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران پاک ایران گیس پائپ لائن کا تذکرہ سامنے نہیں آسکا
-
نواز شریف نے قمر باجوہ کو مدت ملازمت میں دوسری توسیع کی یقین دہانی کرائی تھی
-
حکومت کے معاشی اشاریوں میں بہتری کے دعوﺅں میں کتنی حقیقت ہے؟ماہانہ اعداد و شمار کو بنیاد بناکرنہیں کہا جا سکتا کہ بہتری آچکی ہے.معاشی ماہرین
-
صدر زرداری سے ائیر ایشیا ایوی ایشن گروپ کی ملاقات
-
عدالت نے علیمہ خان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرلی
-
سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
-
ایرانی صدر کا دورہ کراچی، (کل) صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
-
کم سے کم اجرت 32000 ہے ، عمل نہ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی کی جائیگی ، وزیرخزانہ
-
مجھے مسلم لیگ ن سے کیوں نکالا گیا؟ اس کی وجہ شہباز شریف پسند نہیں کرتے تھے
-
اٹک ریفائنری بند ہونے کے دہانے پر
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.