کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں رواں سال 6 خودکش حملوں میں وکلاء ، پولیس ، فورسز اور صحافیوں سمیت 200 سے زائد افراد شہید ،300 سے زائد زخمی ہوئے

پیر 26 دسمبر 2016 21:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 دسمبر2016ء) کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں رواں سال 6 خودکش حملوں میں وکلاء ، پولیس ، فورسز اور صحافیوں سمیت 200 سے زائد افراد شہید ہو گئے جبکہ 300 سے زائد زخمی ہو گئے 8 اگست کو سول ہسپتال کوئٹہ میں صوبے کے تعلیم یافتہ طبقے یعنی وکلاء کو نشانہ بنایا گیا جس میں سینئر وکلاء باز محمد کاکڑ ، قاہر شاہ ایڈووکیٹ اور عسکر خان اچکزئی سمیت 60 وکلاء شہید ہو گئے دھماکے میں 2 کیمرہ مین شہزاد خان، محمود خان بھی شامل ہیں تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں 2015 کے مقابلے میں رواں سال نہ صرف خود کش حملوں میں اضافہ ہوا بلکہ اس دوران ہلاکتوں میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوامحکمہ داخلہ حکومت بلوچستان کے اعداد و شمار کے مطابق 2015 میں بلوچستان میں دو خود کش حملے ہوئے تھے جن میں 11 افراد جاں بحق اور 12زخمی ہوئے اس کے مقابلے میں رواں سال 2016 میں چھ خود کش حملے ہوئے جن میں دو سو سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔

(جاری ہے)

جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تر پولیس اہلکار اور وکلا شامل تھے ان میں سب سے بڑا خود کش حملہ آٹھ اگست کو سول ہسپتال کوئٹہ میں ہوا جس میں 55 وکلا سمیت 65 سے زائد افراد جاں بحق اور 105 زخمی ہوئے۔آٹھ اگست کو وکلا پر ہونے والے خود کش حملے کے بعد تین خود کش حملہ آوروں نے 25 اکتوبر کو پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ کیا 13 مارچ کو کوئٹہ کے علاقے سٹیلائٹ ٹائون میں حفاظتی ٹیکہ جات کے مرکز کے قریب خودکش حملہ ہوا جس کے نتیجے میں 13 پولیس اہلکاروں سمیت25 افراد جاں بحق ہو ئے اسی طرح ضلع کچہری کے قریب ایک خودکش حملہ جس میں فورسز کے اہلکار سمیت10 افراد جاں بحق13 نومبر کو خضدار کے علاقے شاہ نورانی میں خودکش حملہ ہوا جس میں45 افراد جاں بحق اور100 سے زائد زخمی ہوئے بلوچستان میں خود کش حملوں کا سلسلہ 2003 میں شروع ہوا حکومت بلوچستان کے ترجمان انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان حالات جنگ میں ہے اس کے علاوہ جس خطے میں ہم رہ ہے ہیں وہاں ایسی قوتیں ہیں جو ہمیں مستحکم نہیں دیکھنا چاہتیں جس کی وجہ سے ان حملوں کی تعداد میں اضافہ ہواتاہم محکمہ داخلہ نے کمیشن کے سامنے 2007 سے جو رپورٹ پیش کی اس کے مطابق 2007 میں تین خود کش حملوں میں 22 افراد، 2010 میں پانچ حملوں میں 88 افراد،2011 میں پانچ حملوں میں 38 افراد، 2013 میں پانچ حملوں میں 175جبکہ 2014 میں چھ خود کش حملوں میں 63افراد جاں بحق ہوئے۔