چیف جسٹس ثاقب نثار نیشنل ایکشن پلان کی تمام شقوں پر عمل کرواکر دہشتگردی ،دہشتگردوںکا قلع قمع کریں،حامد موسوی

پیر 26 دسمبر 2016 21:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 دسمبر2016ء) سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلیٰ و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثا ر کی جانب سے کسی خوف ومصلحت کا شکارنہ ہونے، فرائض سے غفلت نہ برتنے ، فیصلے میرٹ پر کرنے ،کسی قسم کا دبائو قبول نہ کرنے اور فیصلوں میں شفافیت کی یقین دہانی کے اظہار اور بلا جھول انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے اعلان کوسراہتے ہوئے اُن سے درد مندانہ اپیل کی ہے اپنے عزم مصمم کو پورا کرنے کیلئے سب سے پہلے نیشنل ایکشن پلان کی تمام شقوں پر عمل کرواکر دہشتگردی اور دہشتگردوں کا قلع قمع کریں اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں۔

سوموار کو آغا نواز علی کیانی کی سرکردگی میں رضا کار مختار فورس خیبر پختو نخوا کے جوانوںسے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام میں قیام عدل کی شرائط میں نہ صرف عدل و انصاف کو قائم کرنا ہے بلکہ پرچم عدل کو بلند کرنا شامل ہے اور جہاں وہ جھکتا ہو اُسے بلند کرنے کیلئے پور ی قوت صرف کرنا ضروری ہے چنانچہ فرمان نبویؐ ہے کہ عادل کاایک دن کسی عابدکی ساٹھ سال کی عبادت سے افضل ہے اور مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب اما م عادل ہے جبکہ مبغوض ترین ظالم انسان ہے ۔

(جاری ہے)

آقای موسوی نے کہا کہ عدل و انصاف کی بالا دستی سے نہ صرف پاکستان کی عزت دوبالا ہو گی بلکہ مصور پاکستان علامہ اقبال اور بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی اروا ح کو سکون میسر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ کی تجویز پر نیب کا سربراہ نامزد کرنے کا اختیار عدلیہ کو دے دیا جائے انہوں نے کہایہ کرپشن کے اختتام کیطرف پہلا قدم ہوگا۔

آقای موسوی نے واضح کیا کہ قائد اعظم نے انتھک جد و جہد سے خطہ ارضی پر ایک ایسی مملکت کا وجود ممکن بنایا جو ایک بڑی ریاست کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر آفتاب عالمتاب بن کر طلوع ہواجسے عالم اسلام کا قلعہ گردانا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کی شدید مخالف ہمارا ازلی دشمن آج بھی اپنی تمام تر توانائیاں اسے نقصان پہنچانے پر صرف کر رہا ہے ۔

کلمہ توحید کے نام پر یہ پاک سرزمین لاکھوں جانوں کے نذرانے پیش کر کے حاصل کی گئی جس کا مقصد عدل و انصاف کا نظام قائم کرنا تھا جو اساس اسلام ہے تاکہ تمام مسلمان اسلام کیمطابق زندگی بسر کر سکیں لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ قیام پاکستان کے مقاصد حاصل نہیں کیے جا سکے جسکی وجہ سے آج ہم دشمنوں کے حصار میں ہیں، اس کی بنیادی وجہ عدل و انصاف کا فقدان ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ تمام قومی جماعتوں کے اتفاق سے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان کی ایک آدھ شق کے علاوہ کسی شق پر عمل نہیں کیا گیا جبکہ اس میںکالعدم تنظیموں کو دوبارہ منظر عام پر آنے سے روکنا شامل ہے نیز یہ بھی درج ہے کہ مذہبی منافرت اور تشد د کیخلاف موثر اقدامات کیے جائیں گے ، دہشتگرد کالعدم تنظیموں کی میڈیا تشہیر پر پابندی ہو گی، انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کو دہشتگردی کیخلاف استعمال کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ شق نمبر15میں پنجاب میں عسکریت پسندی کیلئے مکمل عدم برداشت کا مظاہرہ کرنا شامل ہے جبکہ شق نمبر20 میں درج ہے کہ نظام عدل کواز سر نو ترتیب دیا جائے گاجسکے کیلئے نئے چیف جسٹس ثاقب نثار سے قوم کو بڑی امیدیں وابستہ ہیںلہٰذا وہ کالعدم گروپوں کی سیاست میں شمولیت سمیت ہر فورم پر پابندی لگوائیں اور انہیں آہنی شکنجے میں جکڑیں کیونکہ اس وقت وطن عزیز کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ دہشتگردی ہے جس نے ملک کا امن تہہ و بالا کر رکھا اور ہمارا ازلی دشمن اُسے سامنے رکھ کرپاکستان کو بد نام کرنے اور دہشتگرد قرار دلوانے پر پورا زور لگا رہا ہے جسے ناکام کرنے کیلئے حکمرانوں ، سیاستدانوں اور تمام قومی اداروں کو ہر ممکن عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :