Live Updates

ْوزیراعظم کے نیب میں 12 کیسز ہیں ،کیسے ممکن ہے وہ نیب کو آزادی سے کام کرنے دیں،عمران خان

چودھری نثار کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، چیئرمین نیب فوری مستعفی ہوں،ملک میں جمہوریت کو بچانا ہے تو نوازشریف سے جواب لینا ہوگا ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنا چھوٹے صوبوں کیساتھ ظلم ہے ، حکومتی اقدام کیخلاف عدالت جانا پڑا تو جائینگے، خواجہ آصف کرپٹ ، نا اہل لوگوں کی کیٹیگری میں آتے ہیں، جعلی خبر پر بیان دے کر پوری دنیا میں پاکستان کو نقصان پہنچایا،چیئرمین پی ٹی آئی کی پارٹی کے مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

پیر 26 دسمبر 2016 20:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 دسمبر2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے نیب میں 12 کیسز ہیں یہ کیسے ممکن ہے وہ نیب کو آزادی سے کام کرنے دیں، چیئرمین نیب کی تقرری بارے وزیر داخلہ چودھری نثار کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، چیئرمین نیب فوری مستعفی ہوں،ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنا چھوٹے صوبوں کیساتھ ظلم ہے ، حکومتی اقدام کیخلاف عدالت جانا پڑا تو جائینگے، خواجہ آصف کرپٹ ، نا اہل لوگوں کی کیٹیگری میں آتے ہیں، جعلی خبر پر بیان دے کر پوری دنیا میں پاکستان کو نقصان پہنچایا۔

پاناما لیکس پر تمام اپوزیشن جماعتیں اکٹھی ہیں، ملک میں جمہوریت کو بچانا ہے تو نوازشریف سے جواب لینا ہوگا، اسحاق ڈار نے وزیراعظم کیلئے منی لانڈرنگ کرنے کا اعتراف کیا۔

(جاری ہے)

اسلام آباد میں تحریک انصاف کے مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے چیئرمین نیب کی تقرری کے حوالے سے وزیر داخلہ چوہدری نثار کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نیب سپریم کورٹ کے ماتحت ہو تو یہ پاکستان کیلئے خوش آئند ہوگا۔

انہوںنے کہا کہ وزیراعظم کے نیب میں 12 کیسز ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ نیب کو آزادی سے کام کرنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک نیب عدلیہ کے ماتحت نہیں ہوتا اس کی کوئی معتبریت نہیں، نیب پلی بارگین کے نام پر کرپشن کو فروغ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیب کامیاب ہوتا تو آج ملک میں کرپشن بڑھ نہ رہی ہوتی لہٰذا نیب کے چیئرمین کو فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہئے ، انہوں نے کہا کہ جب وزیر داخلہ خود کہہ رہے ہیں کہ چیئرمین نیب کا تقرر عدلیہ کو کرنا چاہئے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کے لوگوں کو بھی اس پر اعتماد نہیں رہا۔

انہوں نے کہا کہ ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنا بادشاہت کی علامت ہے ، حکومت خود پر سے ہر چیک اینڈ بیلنس ہٹارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنا چھوٹے صوبوں کیساتھ ظلم ہے کیونکہ یہ ادارے شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں اور ان کا کام ہی یہی ہے کہ یہ شہریوں کے فائدے کیلئے حکومت کو ریگولیٹ کریں۔

عمران خان نے کہا کہ نیپرا اور اوگرا جیسے بڑے اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ حکومت جو چاہے گی وہ کرے گی، قیمتوں کا تعین اپنی مرضی سے کیا جائیگا۔ انہوں نے حکومت کے اس اقدام کیخلاف عدالت میں بھی جانا پڑا تو جائیں گے۔ انہوں نے وزیر دفاع خواجہ آصف کے اسرائیل کے حوالے سے بیان پر بات کرت ہوئے کہا کہ خواجہ آصف نے اپنے بیان کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا، کوئی ذمہ دار انسان ایسی بات نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ہی دنیا میں پاکستان کے جوہری پروگرام کیخلاف پروپیگنڈا ہورہا ہے اور ایسی صورتحال میں خواجہ آصف کے بیان نے اسرائیل کو ایک اور موقع دے دیا کہ وہ پاکستان کو غیر ذمہ دار ملک کہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع جعلی خبر پڑھ کر اسرائیل کو چھوٹی دھمکی نہیں بلکہ ایٹمی ہتھیاروں کی دھمکی دے رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کرپٹ اور نا اہل لوگوں کی کیٹیگری میں آتے ہیں، انہوں نے یہ بیان دے کر پوری دنیا میں پاکستان کو نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پاناما لیکس اہم کیس ہے، اس معاملے پر تمام اپوزیشن جماعتیں اکٹھی ہیں، بیرون ملک دولت پاکستان عوام کی ہے، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا کام حکومت سے جواب لینا ہوتا ہے، جب بھی حکومت قانون توڑتی ہے تو اپوزیشن کو جواب لینا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتیں چاہتی تھیں کہ نواز شریف کا جمہوری احتساب ہو تاہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ وزیراعظم کو جواب دینا چاہئے کیونکہ پاکستان میں جمہوریت کو بچانا ہے تو نوازشریف سے جواب لینا ہوگا، پاناما کے معاملے پر عوام میں جارہے ہیں، دیکھتے ہیں 27 دسمبر کو پیپلز پارٹی کیا اعلان کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کیخلاف تحریک انصاف سڑکوں پر نہیں آتی تو یہ معاملہ دب چکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نے اسمبلی میں جھوٹ بولا لیکن انہیں پتہ تھا کہ سپریم کورٹ میں جھوٹ نہیں چلے گا، قطری شہزادے کا خط بھی جھوٹا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ کیس فوری طور پر سنا جائے۔انہوں نے کہا کہ میں نے گزشتہ روز صوابی کے جلسے عوام سے پوچھا کہ کیا پاناما لیکس پر نواز شریف کو سزا ہوگی تو وہاں موجود 100 فیصد لوگوں نے کہا نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا المیہ ہے کہ لوگ کہتے ہیں نواز شریف کو سزا نہیں ہوگی۔عمران خان نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ پاناما لیکس کے معاملے پر فوری طور پر بنچ تشکیل دیا جائے، انہوں نے کہا کہ اگر ہم اسمبلی میں چپ کرکے بیٹھ جائیں تو نقصان عوام کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاناما کیس کو فوری سنا جائے، عمران خان نے کہا کہ اسحاق ڈار نے مجسٹریٹ کے سامنے تحریری جواب دیتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے وزیراعظم کیلئے منی لانڈرنگ کی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات