مانتا ہوں سیف الرحمان دور میں درست احتساب نہیں ہوا ‘ ہماری قیادت بھی اس کو مانتی ہے‘ وفاقی وزیرخواجہ سعدرفیق

بلاول بھٹو تاریخ میں جھانکیں، آپ کی باتوں کا حجم آپ سے زیادہ ہے‘ بلاول تاریخ میں جھانکیں بھڑکیں نہ ماریں ، دھرنوں میں گالیاں دی جاتیں رہیں مگر کوئی جواب نہیں دیا‘جو سیاسی لیڈر ایمپائر کی انگلی کھڑی کرنے کی بات کرے تو اسے چلو بھر پانی میں ڈوب مرنا چاہیے ،وفاقی وزیر ریلوے ترقی کے ثمرات قوم کو پہنچیں گے تو اگلا الیکشن بھی ہم جیتیں گے‘ مخالفین نے 3 سال تک ملک کو نہیں خود کو نقصان پہنچایا ‘خواجہ آصف ہائبرڈ سیاستدان شارٹ کٹ سے وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں، اللہ نے مقدر میں لکھا ہے تو باری ضروری آجائیگی باری دھر نوں سے نہیں عوام کے دل میں گھر کر نے سے آتی ہے کارکنان مار کھائیں اور قیادت ’’کافی ’’پیتی رہے ‘ایسے لیڈر نہیں ہوتے ،حمزہ شہباز عمران خان سے کہا تھا پارلیمنٹ پر حملہ نہ کریں‘ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے بغیر ملک نہیں چلتے‘مخدوم جاوید ہاشمی کا لاہور میں سعد رفیق کے والد کی 44ویں برسی کی تقریب سے خطاب

پیر 26 دسمبر 2016 20:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 دسمبر2016ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعدرفیق نے بھٹوحکومت کو سول آمریت کا دور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے باوجود ہم بھٹو کی پھانسی کو جوڈیشل قتل ہی کہتے ہیں ‘بلاول بھٹو تاریخ میں جھانکیں، آپ کی باتوں کا حجم آپ سے زیادہ ہے‘ بلاول تاریخ میں جھانکیں بھڑکیں نہ ماریں ، دھرنوں میں گالیاں دی جاتیں رہیں مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا‘جو سیاسی لیڈر ایمپائر کی انگلی کھڑی کرنے کی بات کرے تو اسے چلو بھر پانی میں ڈوب مرنا چاہیے‘ ایک دوسرے کو معاف نہ کیاتو ملک آگے نہیں بڑھے گا، انھوں نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ حکومت کی ٹانگیں کھنچنے کے بجائے پشاور میں کیمپ لگائیں تو صوبائی حکومت کی کارکردگی بہتر ہو جائے گی۔

وہ لاہور میں اپنے والد کی چوالیسویں برسی کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے جبکہ اس موقع پر وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف ‘رکن قومی اسمبلی میاں حمزہ شہباز شر یف ‘مخدوم جاوید ہاشمی سمیت دیگر بھی موجود تھے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم بھٹو کی پھانسی کو عدالتی قتل سمجھتے ہیں لیکن بھٹو مرحوم کا دور حکومت سول آمریت تھا‘بے نظیر بھٹو کی شہادت پر دکھ ہے ، اس خلا کو کبھی پر نہیں کیا جاسکتا ہے ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مانتا ہوں سیف الرحمان دور میں درست احتساب نہیں ہوا ہے اور اس بات کو ہماری قیادت بھی مانتی ہے‘ شہباز شریف نے مجھے حوصلے سے قابو کیا اور اب میٹھی میٹھی باتیں کرتا ہوں ،ہماری جماعت میں بلی کی طرح میاں میاں نہیں کیا جاتا بلکہ پارٹی میں بات ہوتی ہے اور رائے شماری ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی غلطیوں سے سیکھا ہے یہ ہی وجہ ہے کہ آج لوگ جمہوریت کا سبق نواز شریف سے لیتے ہیں ۔سعد رفیق نے کہا کہ پیپلز پارٹی نعرے لگانے کے بجائے کام کرے اور عمران خان اپنے صوبے میں جائیں او ر کیمپ لگا کر بیٹھیں تاکہ صوبائی حکومت کی کارکردگی کچھ بہتر ہوسکے اور پھر کارکردگی کی بنیاد پر 2018کے الیکشن میں آئیں ۔انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت میں رائے شماری ہوتی ہے اور قیادت کے ساتھ بحث بھی ہوتی ہے جس میں کئی بار اکثریت کا فیصلہ ہوتا ہے جبکہ بعض دفعہ قیادت اپنے دلائل کے ساتھ ہمیں منا لیتی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم معاف کردو اور بھول جا کی پالیسی پر گامز ن ہیں کیونکہ اگر ایک دوسرے کو معاف نہ کیا تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ۔وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ہمیں جمہوریت کسی نے پلیٹ میں رکھ کر نہیں دی گئی، بحالی کے لیے بھرپور جدوجہد کرنا پڑی ،گوادر میں 3 سو میگاواٹ کا پاور پلانٹ لگ رہا ہے ،ہم آج اپنی منزل کے قریب سے قریب ہوتے جارہے ہیں ،جمہوریت کی بحالی کے لیے بھرپور جدوجہد کرنا پڑی ۔

انہوں نے کہا کہ ترقی کے ثمرات قوم کو پہنچیں گے تو انشااللہ اگلا الیکشن بھی ہم جیتیں گے ،مسلم لیگ ن نے اپنی خدمت کے بل بوتے پر الیکشن لڑنا ہے،لاہور کی ترقی دیکھ لیں ، اس کا نقشہ ہی بدل گیا ہے ، ان پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں ، اگلے الیکشن کی تیاری کریں ،ہمارے مخالفین نے 3 سال تک ملک کو نہیں خود کو نقصان پہنچایا۔حمزہ شہباز نے کہا ہے پاکستان میں جمہوریت کے ذریعے ہی تبدیلی آ سکتی ہے۔

دھرنے اور کنٹینر کی سیاست آمریتی اقدام ہے‘ پیپلز پارٹی ملک میں جمہوریت کے نظام کو چلنے دے۔ دھرنے اور کنٹینر کی سیاست عوامی خدمت نہیں آمریت ہے۔ انہوں نے کہا کوئی راتوں رات وزیر اعظم نہیں بن جاتااس کیلئے بہت قربانیں دینا پڑ تیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہائبرڈ سیاستدان شارٹ کٹ سے وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں اللہ نے مقدر میں لکھا ہے تو باری ضروری آجائیگی باری دھر نوں سے نہیں عوام کے دل میں گھر کر نے سے آتی ہے کارکنان مار کھائیں اور قیادت ’’کافی ’’پیتی رہے ایسے تو کوئی لیڈر نہیں بنتا ۔

انہوں نے کہا کہ اٹک جیل میں جانے سے بہت سی باتیں سمجھ میں آجاتی ہے میاں صاحب کی میت کو میں نے اکیلے قبر کی گہرائیوں میں اتارا مجھے اپنی بوڑھی دادی کا بیٹے کی جدائی میں ٹر پنا بھی یاد ہے ۔مخدوم جاوید ہاشمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نے عمران خان سے کہا تھا کہ پارلیمنٹ پر حملہ نہ کریں میں مسلم لیگی ہوں مسلم لیگی ہی رہوں گا ۔ انہوں نے کہا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے بغیر ملک نہیں چلتے اس لیے میں سمجھتاہوں کہ انتظامی بنیادوں پر نئے صوبوں کی بات ہونی چاہیے ۔