سال 2016 پاکستانی قوم کے لئے بھاری رہا، کئی اہم اور نامور شخصیات جدا ہوگئیں ، بعض اچانک کسی نہ کسی حادثے کی نظر ہوگئے

پیر 26 دسمبر 2016 20:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 دسمبر2016ء) سال 2016 پاکستانی قوم کے لئے بھاری رہا، جس میں کئی اہم اور نامور شخصیات ہم سے جدا ہوگئیں ، ان میں بعض تو طبعی موت کاشکار ہوئے جبکہ بعض اچانک کسی نہ کسی حادثے کی نظر ہوگئے۔ان میں ممتاز سماجی رہنما عبدالستار ایدھی،معروف ڈراما نگار اور ادیبہ فاطمہ ثریا بجیا،پاکستان کے معروف افسانہ اور ناول نگار انتظار حسین،معروف قوال امجد صابری ،پاکستان کی معروف شخصیت اور نعت خواں جنید جمشید ،سربراہ جماعت اہلسنت پاکستان سید شاہ تراب الحق قادری ،سینئر سیاستدان معراج محمد خان،عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما حاجی محمد عدیل،پیپلز پارٹی کے رہنما جہانگیر بدر ،مایہ ناز اداکار اور ہدایت کار شمیم آراء ،عالمی شہرت یافتہ پاکستانی کرکٹر اور قومی ٹیم کے سابق کپتان حنیف محمد،پاکستان کی خواتین فٹ بال کی ٹیم میں شامل اسٹرائیکر شاہلائلہ احمد زئی اور عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما حسن سد پارہ شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں اپنے سماجی کاموں سے جانے پہچانے جانے والے ممتاز سماجی کارکن اور ایدھی فاؤنڈیشن کے بانی عبدالستار ایدھی 8 جولائی 2016 کو طویل بیماری میں مبتلا رہنے کے بعد انتقال کر گئے تھے، عبدالستار ایدھی ذیابیطس اور بلند فشار خون کے مرض میں مبتلا تھے، جس کی وجہ سے اٴْن کے گردے فیل ہو گئے تھے اور وہ ڈائلائسیس کے لیے اسپتال میں داخل تھے۔

عبدالستار ایدھی نے اپنی تمام عمر انسانیت کی خدمت میں وقف کر دی تھی، یہی وجہ ہے انسانیت کے لئے بے لوث خدمات پر انہیں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا، مسیحا پاکستان عبدالستار ایدھی کے انتقال کی خبر نے پورے ملک کی فضا کو سوگوار کردیا تھا۔معروف قوال امجد صابری کو 22 جون 2016 کو دہشت گردوں نے نشانہ بنا کر قتل کردیا تھا، امجد صابری نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کے لیے اپنی رہائش گاہ سے نکلے تھے کہ لیاقت آباد 10 نمبرمیں گھات لگائے دہشت گردوں نے ٹریفک کے دباؤ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کی گاڑی کی رفتارکم ہونے پر انہیں نشانہ بنایا اور فرارہوگئے تھے ، امجد صابری کے بچھڑنے پر ہر آنکھ اشکبار تھی۔

امجد صابری پاکستان کے معروف قوال غلام فرید صابری کے صاحبزادے تھے، امجد صابری نے جو بھی کلام پڑھا وہ لوگوں کے دلوں میں اتر گیا تاہم ان کے سب سے مشہور و مقبول کلاموں میں ’بھر دو جھولی میری‘، ’تاجدار حرم ہو نگاہ کرم‘ خاص طور پر نمایاں ہیں۔پاکستان کی معروف شخصیت جنید جمشید 7 دسمبر 2016 کو پی آئی اے کے چترال سے اسلام آباد آنے والے مسافر طیارے کے حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے، اپنی زندگی اسلام کے لئے وقف کر دینے والے جنید جمشید کی ناگہانی موت نے دنیا بھر میں ان کے پرستاروں کو سوگوار کردیا تھا۔

جنید جمشید کو پاکستان میں پاپ میوزک کے بانیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔جنید جمشید نے گلوکاری کے شعبے سے آغاز کرکے پاکستان سمیت دنیا بھر میں شہرت حاصل کی اور بعد ازاں 2002 جنید جمشید نے میوزک میں اپنے کیریئر کو خیر آباد کہتے ہوئے ایک تبلیغی جماعت میں شمولیت اختیار کر لی تھی، جس کے بعد جنید جمشید نے نعتوں اور حمدیہ کلام پر مشتمل پہلا البم ’جلوہ جاناں‘ سن 2005ء میں ریلیز کیا۔

پاکستان کے معروف افسانہ اور ناول نگار انتظار حسین 2 فروری 2016 میں 92 برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئے تھے، ان کا شمار موجودہ عہد میں پاکستان ہی کے نہیں بلکہ اردو فکشن، خاص طور پر افسانے یا کہانی کے اہم ترین ادیبوں میں کیا جاتا تھا۔انتظار حسین پاکستان کے پہلے ادیب تھے، جن کا نام مین بکر پرائز کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا تھا، انھیں حکومت پاکستان نے ستارہ امتیاز اور اکادمی ادبیات پاکستان نے پاکستان کے سب سے بڑ ے ادبی اعزاز کمال فن ایوارڈ سے نوازا تھا۔

معروف ڈراما نگار اور ادیبہ فاطمہ ثریا بجیا 10فروری 2016 میں 85 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئی تھیں، فاطمہ ثریا بجیا طویل عرصے سے گلے کے کینسر میں مبتلا تھیں۔حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے صلے میں انھیں تمغہ حسن کارکردگی اور ہلال امتیاز سے نوازا جبکہ حکومت جاپان نے بھی انہیں اپنا اعلیٰ ترین شہری اعزازعطا کیا۔سینئر سیاستدان معراج محمد خان 22 جولائی 2016 کو طویل علالت کیبعد 77سال کی عمر میں رضائے الہیٰ سے انتقال کرگئے تھے۔

معراج محمد خان ملکی سیاست میں معتبر مقام رکھتے تھے،وہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے قریبی ساتھی تھے، انہوں نے جنرل ایوب خان کے مارشل لاء کے زمانے میں طلبا سیاست میں اہم کردار ادا کیا۔پیپلز پارٹی کے رہنما جہانگیر بدر 11 نومبر 2016 کو دل کا دورہ پڑنے سے لاہور میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کی عمر 72 برس تھی، وہ گردوں کے عارضے میں بھی مبتلا تھے۔

جہانگیر بدر 25 اکتوبر 1944 کو لاہور کے ایک متوسط خاندان میں پیدا ہوئے، جہانگیر بدر کا شمار سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا اور وہ پارٹی پر کڑے وقت میں اپنی قیادت کے ساتھ کھڑے رہے اور جنرل ایوب، جنرل ضیاء اور جنرل مشرف کی آمریت جیل بھی کاٹی۔عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور سینئر نائب صدرحاجی محمد عدیل 18 نومبر 2016 میں انتقال کر گئے تھے ، وہ گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔

حاجی محمد عدیل 25اکتوبر 1944 کو پیدا ہوئے، وہ 1990، 1993 اور 1997 میں اے این پی کے ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے، حاجی عدیل 1993 میں خیبرپختونخوا کے وزیرخزانہ اور 1997 سے 1999 تک ڈپٹی اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی رہے جبکہ 2009 سے 2015 تک وہ سینیٹر بھی رہے۔عالمی شہرت یافتہ پاکستانی کرکٹر اور قومی ٹیم کے سابق کپتان حنیف محمد 11 اگست 2016 میں انتقال کر گئے تھے، ان کی عمر 81 برس تھی اور وہ سرطان کے مرض میں مبتلا تھے۔

حنیف محمد نے 55 ٹیسٹ میچوں کی 97 اننگز میں 43.98 کی اوسط سے 3915 رنز بنائے، جن میں 12 سینچریاں اور 15 نصف سینچریاں شامل ہیں۔ان کی سب سے بڑی وجہ شہرت ان کی وہ طولانی اننگز ہے جو انھوں نے برج ٹاؤن میں 58-1957 کی سیریز میں کھیلی تھی، 990 منٹ پر محیط اس اننگز کا ریکارڈ آج بھی ٹیسٹ کرکٹ کی طویل ترین اننگز کے طور پر قائم ہے جس کے دوران انھوں نے 337 رنز بنائے تھے۔

حنیف محمد کا شمار ان کھلاڑیوں میں ہوتا ہے، جنھیں پاکستانی کرکٹ کا اولین سپر سٹار کہا جا سکتا ہے۔سربراہ جماعت اہلسنت پاکستان کے سربراہ علامہ سید شاہ تراب الحق قادری 6 اکتوبر 2016 کو طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے تھے، علامہ شاہ تراب القادری ملک کے بڑے عالم دین تھے، جنھیں تمام مسالک میں معتبر سمجھا جاتا ہے۔دنیا کی بلند ترین اور قاتل برفانی چوٹیوں کو اپنے عزم و ہمت سے شکست دینے والے عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما حسن سد پارہ 21 نومبر 2016 کو موت سے شکست کھا گئے تھے، وہ خون کے سرطان میں مبتلا تھے۔

دنیا کی سب سے بلند چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو بغیر مصنوعی آکسیجن کے سر کرنے کا منفرد اعزاز بھی حسن سد پارہ کو حاصل ہے، حسن سد پارہ پہلے پاکستانی ہیں جنہوں نے 8 ہزار میٹر سے بلند 6 چوٹیوں کو سر کیا ہے جن میں ماؤنٹ ایورسٹ اور کے ٹو سمیت براڈ پیک، گشابرم ون، ٹو اور نانگا پربت شامل ہیں۔پاکستان کی مایہ ناز اداکار اور ہدایت کار شمیم آرائ5 اگست 2016 کو طویل علالت کے بعد لندن میں انتقال کرگئیں، شمیم آراء طویل عرصے سے لندن میں زیرِ علاج تھیں۔

شمیم آرا کی چند مقبول فلموں میں ’دیوداس،‘ ’صائقہ،‘ ’لاکھوں میں ایک،‘ ’انارکلی،‘ ’چنگاری،‘ ’فرنگی،‘ ’دوراہا،‘ ’منڈا بگڑا جائے،‘ وغیرہ شامل ہیں۔ وحید مراد کے ساتھ ان کی جوڑی کو شائقینِ فلم میں بیحد پذیرائی ملی، انھیں پاکستان کی پہلی کامیاب خاتون ہدایت کارہ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، جس کا ثبوت یہ ہے کہ انھوں نے اداکاری میں چھ نگار ایوارڈ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ہدایت کاری کے لیے بھی تین نگار ایوارڈ حاصل کیے۔

پاکستان کی خواتین فٹ بال کی ٹیم میں شامل اسٹرائیکر شاہلائلہ احمد زئی بلوچ 13 اکتوبر کو ایک کار حادثے میں انتقال کر گئیں تھیں، دو دریا کراچی میں پیش آنے والا حادثہ کار کی تیز رفتاری کے باعث رونما ہوا جس میں کار الٹ گئی، لیلیٰ کو اسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکیں۔شاہلائلہ بلوچ کی ناگہانی وفات پر کھیلوں کے حلقوں میں رنج اور غم کی کیفیت کے ساتھ اسے پاکستانی ویمنز فٹ بال ٹیم کا بہت بڑا نقصان بھی قرار دیا گیا تھا، سات برس کی عمر میں فٹ بال کھیلنے کا آغاز کرنے والی شاہلائلہ بلوچ نے فیفا کا سب سے کم عمر فٹ بالر کا اعزاز بھی حاصل کیا جبکہ میراڈونا اور میسی کو پسند کرنے والی فٹ بالر نے 2009 سے لے کر 2013 کے درمیان تین بار پاکستان کی بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ بھی حاصل کیاجبکہ پاکستان سے باہرنامور شخصیات میں دھنوں کے خالق معروف موسیقار روبن گھوش 13 فروری 2016 ڈھاکہ میں طویل علالت کے بعد76 سال کی عمر میں انتقال کرگئے تھے، روبن گھوش پاکستانی فلمی اداکارہ شبنم کے شوہر تھے، روبن گھوش کا شمار برصغیر کے نامور موسیقاروں میں ہوتا تھا۔

روبن گھوش کی موسیقی میں ایک خاص قسم کی ندرت اور جدت پائی جاتی تھی۔ ان کی موسیقی کا ٹیمپو اور ردھم ایک نرالی شوخی لیے ہوتا ہے، جو فوراً اپنی شناخت کروا دیتا ہے کہ اسے روبن گھوش نے تخلیق کیا ہے، اس کی ایک مثال اخلاق احمد کا گایا ہوا نغمہ سونا نہ چاندی نہ کوئی محل ہے۔معروف امریکی ’باکسنگ لیجنڈ‘ اور باکسنگ کے سابق ’ہیوی ویٹ چیمپیئن‘ محمد علی 3 جون 2016 میں 74 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے، اٴْنھیں گزشتہ تین دہائیوں سے پارکنسس ‘رعشہ’ کا مرض لاحق تھا جبکہ سانس کے عارضے میں بھی مبتلا تھے۔

باکسر محمد علی پہلے کیسیئس کلے کے نام سے جانے جاتے تھے لیکن 1964 میں انھوں نے اسلام قبول کیا، جس کے بعد ان کا نام محمد علی رکھ لیا تھا۔لالی ووڈ کے معروف پلے بیک سنگر اے نیئر 11 نومبر 2016 کو انتقال کرگئے تھے ، ان کی عمر 66 برس تھی ، وہ عارضے قلب میں مبتلا تھے، ان کا اصل نام آرتھر نیئر تھا تاہم انھوں نے اے نیئر کے نام سے شہرت پائی۔ان کے مقبول گیتوں ‘بینا تیرا نام’، ‘ یاد رکھنے کو کچھ نہ رہا’، ‘ایک بات کہوں دلدارا’, ‘میں تو جلا ایسا جیون بھر’، ‘جنگل میں منگل تیرے ہی دم سے’، شامل ہیں، انھیں بہترین گلوکار کی حیثیت سے پانچ مرتبہ نگار ایوارڈ اپنے نام کیا۔#