رہموپلوامہ کے تین نوجوان کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند

کمسن بچوں اور بزرگ والدین کی داد رسی کرے کون

پیر 26 دسمبر 2016 18:20

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 دسمبر2016ء) مقبوضہ کشمیرمیں جاری احتجاجی تحریک کے دوران گرفتار ہونے والے نوجوانوں کی صورتحال ایک طرف جیل خانوں میں انتہائی پیچیدہ ہیں اور دوسری طرف ان کے گھروں میں بزرگ والدین اور کم سن بچے انکے انتظار کی گھڑیان گن رہے ہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق8جولائی کو حزب کمانڈر برہانی وانی کی شہادت کے بعد کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوا اور وادی کے طول وعرض میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی۔

بھارتی پولیس اور فورسز نے مظاہروں میں شرکت کرنے والے نوجوانوں کے خلاف کریک ڈائون شروع کیا اور10ہزارسے زائدکشمیریوں کو گرفتارکرلیا۔ جبکہ سینکڑوں افراد پرکالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا۔

(جاری ہے)

ضلع پلوامہ کے علاقے رہمو سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان ہلال احمد یتوکو13اکتوبر کو گرفتار کیا گیااور15اکتوبر کو ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ نافذ کر کے کوٹ بلوال جیل جموں منتقل کیا گیا۔

ان پر احتجاجی مظاہروں میں شرکت کا الزام لگایاگیا ہے۔ہلال احمد رہمو میں ایک دکان چلا کر اپنے اہل و عیال کی کفالت کرتا تھا۔ان کی گرفتاری کے بعد ان کی اہلیہ اور بچے نان شبینہ کیلئے محتاج ہو گئے ہیں۔اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ہلال احمد یتو اپنے والدین سے علیحدہ ہوکر اہلیہ اور ایک بچی کے ساتھ زندگی گزار رہا تھااور گرفتاری کے وقت ان کی اہلیہ حاملہ تھی۔

ہلال کی گرفتاری کے بعد ان کی اہلیہ جیسے ٹوٹ سی گئی اور اکثر بیمار رہنے لگی۔ کچھ عرصے بعد ہلال احمد کی اہلیہ نے میکے میں ایک بچے کو جنم دیا۔ ہلال کی اہلیہ کا ایک بھائی ایک سال قبل حادثے کا شکار ہوا تھاجبکہ میکے میں بزرگ والدین اور ایک بھائی ہیں جو فی الوقت اپنی بہن اور اس کے نوزائد بچے کی پرورش کررہے ہیں۔ ہلال احمد کی 5 برس کی بچی اپنے والد کی جدائی میںخون کے آنسو ررہی ہے اور ہر دم اپنے ابو کو یاد کرتی ہیں۔

ہلال یتو کے بھائی گلزار احمد کا کہنا ہے کہ جیل میں انکے بھائی کی صحت ٹھیک نہیں ہے اور اس کو ہر وقت اپنے اہل و عیال کی فکر لگی رہتی ہے جس کی وجہ سے اس کی صحت مزید بگڑ رہی ہے۔ہلال احمد کو اندر ہی اندر یہ غم کھا ئے جارہا ہے کہ جب ان کی اہلیہ کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی اس وقت جیل کی سلاخوں نے اس کو اپنی اہلیہ سے دور رکھا۔گلزار احمد کا کہنا ہے کہ ہلال ذیابیطس کا مریض ہے اور جیل میں اس کو غیرمقوی اور غیر معیاری غذا فراہم کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں اس کے ذیابیطس کی سطح بڑھ چکی ہیں۔

اہل خانہ نے ہلال احمد کو کورٹ بلوال جیل سے سرینگر سینٹرل جیل منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس کے رشتہ دار اور دیگر اہل و عیال اس سے ملاقات کر سکیں۔پلوامہ کے رہمو علاقے میں ہی منظور احمد بھگت نامی ایک اور3معصوم اور کم سن بچیوں کے والد کو بھی گرفتار کر کے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند کیا گیاہے۔منظور احمد بھگت پلوامہ میں تحریک حریت کے دفتر میں کام کرتا تھا ۔

منظور احمد بھگت کا اہل عیال جن میں3 کمسن بچیاں اور انکی اہلیہ شامل ہے فی الوقت منظور احمد کے والد کے ساتھ رہ رہے ہیں۔رشتہ داراوں کا کہنا ہے کہ تینوں بچیاں اپنے والد کو تلاشتی رہتی ہیں اور یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اتنی فریاد کے باوجود انکے والد ان سے ملنے کیلئے کیوں نہیں آتے۔رہمو کا بلال احمد ڈار بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند ہے اور انکی2 چھوٹی بچیوں کیلئے ان کے ابو بیرون ریاست گئے ہیں اور واپسی پر ان کیلئے کھلونے اور کپڑے لائیں گے۔