سانحہ صفورا کے ملزمان کی بریت کے باوجود رہا نہ کیا گیا

سندھ ہائی کورٹ نے درخواست پر اّئی جی جیل خانہ جات اور سپرنٹنڈنٹ کوطلب کرلیا

پیر 26 دسمبر 2016 17:51

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 دسمبر2016ء) سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجادعلی شاہ پرمشتمل دورکنی بینچ نے سانحہ صفورا کے ملزمان کی بریت کے باوجود رہا نہ کرنے سے متعلق دائر درخواست پر اّئی جی جیل خانہ جات اور سپرنٹنڈنٹ کوطلب کرلیا۔درخواست کی سماعت کے دوران سانحہ صفورا کے الزام میں گرفتار ملزم سلطان قمر اور نعیم ساجد سندھ ہائیکورٹ میں پیش ہوئے،دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزمان کو کیسے ابھی تک جیل میں رکھا ہوا ہے تمام دستاویزات عدالت میں پیش کی جائیں۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ اگر دستاویزات پیش نہ کی گئیں تو ذمے داروں پر 10ہزار روپے روزانہ جرمانہ عائد کیا اور ملزمان کو رہا کرنے کا حکم بھی دے دیا جائے گا۔سماعت کے دوران عدالت نے برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ عدالت نے ملزمان کی رہائی کاحکم دیاتھاجس کومذاق میںاڑادیاگیاعدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کوحکم دیاکہ عدالت وہ آئندہ سماعت پرملزمان کی فوجی عدالت میںموجودملزمان کی فائل پرعدالت میںپیش کریںعدالت کے اپنے ریماکس میںکہاکہ لوگ سلاخوںکے پیچھے بندہیںحکومت کوکوئی احساس نہیںہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے مزیدسماعت 29دسمبرتک ملتوی کردی۔ درخواست گزارکے مطابق ملزمان نعیم مساجدسمیت تین ملزمان کو3جولائی 2015ء کوگرفتارکیاگیاتھااورفوجی عدالت نے ان کوسانحہ صفوراگوٹھ کے مقدمہ میںبے گناہ قراردیدیاتھالیکن چارماہ گزرنے کے باوجودان کورہانہیںکیاگیاہے۔

متعلقہ عنوان :