خاوند کا موبائل فون چیک کرنا حرام ہے۔ دبئی کے مفتی اعظم کا فتوی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 26 دسمبر 2016 14:32

خاوند کا موبائل فون چیک کرنا حرام ہے۔ دبئی کے مفتی اعظم کا فتوی

دبئی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔26 دسمبر 2016ء) : متحدہ عتب امارات اور بالخصوص سعودی عرب میں موبائل فون کی بنیاد پر کئی طلاقیں سننے میں آتی ہیں۔ برطانوی تحقیقاتی ادارے کے مطابق ہر دس میں ایک بیوی اپنے خاوند کا موبائل فون ضرور چیک کرتی ہے۔ تاہم اب دبئی کے ایک مفتی اعظم نے فتویٰ جاری کیا ہے کہ خاوند کا موبائل فون چیک کرنا بیوی پر حرام ہے۔

دبئی کے مفتی اعظم نے یہ فتویٰ عجمان میں رپورٹ ہوئے ایک ایسے ہی کیس کے بعد دیا۔ عجمان میں خاوند کا موبائل فون چیک کرنے پر ایک خاتون پر متحدہ عرب امارات کے آرٹیکل 212 اور سائبر کرائم کی (کسی بھی الیکٹرانک ڈیوائس، موبائل ، کمپیوٹڑ یا لیپ ٹاپ کو کسی دوسرے شخص کی پرائیویسی میں مداخلت کی غرض سے استعمال کرنا) شق کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

جبکہ سائبر کرائم کا آرٹیکل 14 کسی بھی شخص کی الیکٹرانک ڈیوائس کو کھولنے والے پاس ورڈ یا کوڈ کو حاصل کرنے سے بھی منع کرتا ہے۔ بصورت دیگر قید کے ساتھ ساتھ 3 سے 5 لاکھ درہم سے مابین جُرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔عجمان کے رہائشی ایک شخص نے موبائل سے واٹس ایپ کے ذریعے اپنے موبائل پر تصاویر منتقل کرتے ہوئے بیوی کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا تھا جس کے بعد اس شخص نے عجمان کے ایک پولیس اسٹیشن میں اپنی بیوی کے خلاف مقدمہ درج کروادیا۔

مذکورہ خاتون پر بھی خاوند کا موبائل فون چیک کرنے کے الزام میں بھاری جُرمانہ عائد کیا گیا۔ اور یہی نہیں بلکہ اس جُرم کی پاداش میں مذکورہ خاتون کو ملک بدر بھی کیا جائے گا۔ خاتون پر عائد جُرمانے کی رقم کا تاحال علم نہیں ہو سکا لیکن قانون کے مطابق جُرمانے کی رقم 3 سے 5 لاکھ درہم کے درمیان ہیں۔ یہ کیس رپورٹ ہونے کے بعد دبئی میں اسلامی امور اور خیراتی سرگرمیوں کے شعبہ کے مفتی اعظم ڈاکٹر علی احمد نے فتویٰ دیا کہ بغیر اجازت کسی بھی شخص کا موبائل فون چیک کرنا حرام ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس فعل سے لوگوں میں عدم اعتمادی کی فضا کو فروغ ملتا ہے، جو کہ ایک شورش زدہ زندگی کی جانب جانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام انسان کے وجود میں آنے سے قبل ہی یہ سب وضع کرچکا ہے۔

متعلقہ عنوان :