ْبین الاقوامی برادری اور مسلم حکمران جہاد اور دہشت گردی میں فرق کریں، مولانا فاروق کشمیری

اسلام نے ہمیشہ امن و سلامتی کی تعلیم دی،جہاد عبادت اور دہشت گردی بڑی لعنت ہے،امیرانصار الامہ

پیر 26 دسمبر 2016 14:26

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 دسمبر2016ء) انصار الامہ جموںوکشمیر کے امیر اعلیٰ مولانا محمد فاروق کشمیری نے کہا ہے کہبین الاقوامی برادری اور مسلم حکمران جہاد اور دہشت گردی میں فرق کریں۔ جہاد اسلامی عبادت ہے جبکہ دہشت گری اس دھرتی کا ناسور اور قبیح ترین فعل ہے۔ جہاد ظلم کے خلاف مقابلے کا نام ہے جبکہ دہشت گردی انسانوں کو خوفزدہ کرنے کے لئے اور نیست و نابود کرنے کیلئے کی جاتی ہے۔

پیر کو ان خیالات کا اظہار انھوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ جہاد کے ثمرات بالخصوص انسانیت کی فلاح کی شکل میں نکلتے ہیں جبکہ دہشت گردی انسانیت کے لئے نقصان دہ اور قوموں کے زوال کا سبب بنتی ہے۔مسلمان مجاہد ہو سکتا ہے مگر دہشت گرد نہیں ہو سکتا، دہشت گرد اور تو سب کچھ ہو سکتا ہے مگر مسلمان ہرگز نہیںہو سکتا،۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حضور علیہ السلام سے لے کر آج تک مسلمانوں میں کوئی ایک بھی دہشت گرد پیدا نہیں ہوا۔

مجاہدین، شہداء اور غازیان اسلام کی تعداد لاکھوں میں ہے جن میں سے نامور لوگ تاریخ کے اوراق میں آج بھی جگمگا رہے ہیں۔ اسلام نے ہمیشہ امن و سلامتی کی تعلیم دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ تاریخ کا مطالعہ کریں تو بات واضح ہو جاتی ہے کہ اس کرہ ارض پر فرعون ہامان، شداد اور نمرود اور پھرچودہ صدیاں قبل ابو جہل، ابو لہب، عتبہ اور شیبہ اور پھر اس کے بعد حسن بن صباح ، ہلاکو خان، جنگیز خان، ہٹلر، میسولینی اور دور حاضر میں جارج ڈبلیو بش ، کلنٹن، اوباما اور اب ڈونلڈ ٹرمپ، پیوٹن، مودی اور بشار الاسد جیسے دہشت گرد موجود ہیں کہ جو انسانیت کے میعار سے انتہائی گرے ہوئے لوگ ہیں اور انہی لوگوں نے افغانستان، عراق، کشمیر ، فلسطین اور اب شام میں ہزاروں مسلمانوں کو تہہ تیغ کیا ہے بچوں ، عورتوں اور بوڑھوں کو بھی معاف نہیں کیا آج مسلم حکمران بھی غیروں کی آواز میں آواز ملا کر دہشت گردی، دہشت گردی کا راگ الاپ رہے ہیں جبکہ جہاد عبادت اور دہشت گردی ایک بہت بڑی لعنت ہے اور ان دونوں میں فرق کرنا لازمی ہے۔

متعلقہ عنوان :