مودی پاکستان پالیسی پر جلد نظرثانی کرسکتے ہیں، بھارتی سفارتکار

پٹھانکوٹ اور اڑی حملے کے بھارتی رابطوں کا جواب نہ دے کرپاکستانی حکومت نے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا،سفارتکار کی گفتگو

پیر 26 دسمبر 2016 12:24

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 دسمبر2016ء) بھارتی سفارتی حلقوں نے کہاہے کہ آئندہ برس پاک بھارت تعلقات میں کوئی مثبت موڑ آسکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک بھارتی سفارتکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پاکستان کے حوالے سے اپنی موجودہ پالیسی پر نظر ثانی کرسکتے ہیں۔بھارتی سفارتی سفارتکارنے بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے پاکستان کو مفاہمت کی پیشکش کے حوالے سے کوئی ٹائم فریم تونہیں دیا لیکن اتنا ضرور کہا کہ ہوسکتا ہے مودی حکومت پاکستان کے لیے اپنی پالیسی میں تبدیلی کیلیے بھارتی پنجاب اور یوپی میں ریاستی انتخابات کا انتظار کرے جوکہ مارچ میں ہونے والے ہیں۔

بھارتی سفارتکار نے اعتراف کیا کہ موجودہ (بھارتی) عوامی جذبات سرحد پار دہشت گردی کا معاملہ حل ہونے تک پاکستان سے مذاکرات کے حق میں نہیں ہی لیکن مودی عوامی رائے کو موثر بنانے کا ہنر جانتے ہیں ۔

(جاری ہے)

جب انھوں (مودی) نے پاکستان سے تعلق کی استوار ی کا کوئی قدم اٹھالیا توباقی تمام معاملات کے بارے میں یہ امر یقینی ہے کہ وہ بے دلی سے نہیں ہوں گے۔

بھارتی سفارتکار کا دعویٰ تھاکہ’’ ماضی کی بھارتی حکومتوں کے برعکس مودی کی حالیہ بھارتی حکومت بڑی صاف ذہنی کے ساتھ ا?گے بڑھ ہی ہے۔ پاکستان چونکہ بڑے طویل عرصے سے ایسی بھارتی حکومتوں کے ساتھ معاملہ کر تا رہا ہے جنھوں نے چند معاملات پر کبھی سخت موقف نہیں اپنایا لیکن وزیراعظم مودی کا معاملہ مختلف ہے۔ جب بھارتی وزیر عظم نے امن عمل کو آگے بڑھایا تو انھوں نے پورے خلوص کے ساتھ اسے اگے بڑھایا تھا۔ سفارتکار نے پٹھانکوٹ اور اڑی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’امن کے لیے مودی کے ان رابطوں کا جواب نہ دے کرپاکستانی حکومت نے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا ۔