سندھ نیشنل فرنٹ کا منشور سندھ سمیت پورے ملک کیلئے ہے

سندھ نیشنل فرنٹ کے چیئرمین سردار ممتاز علی خان بھٹوکی مختلف وفود سے گفتگو

اتوار 25 دسمبر 2016 20:30

میرپور بھٹو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 دسمبر2016ء) سندھ نیشنل فرنٹ کے چیئرمین سردار ممتاز علی خان بھٹو سے ان کے گائوں میرپور بھٹو میں مختلف وفود نے ملاقاتیں کیں، اس موقع پر سردار ممتاز علی خان بھٹو نے کہا کہ سندھ نیشنل فرنٹ کا منشور جو اب فیس بک پر بھی موجود ہے وہ صرف سندھ کیلئے نہیں بلکہ پورے پاکستان کیلئے ہے جس کی بنیاد 1940 ء کی قرارداد پاکستان میں ہے جس میں ملک کے آئین اور معیشت کے حل کا مکمل نسخہ موجود ہے اس کے ساتھ ساتھ مزدوروں، ہاریوں اور کاروباری لوگوں کے حقوق وغیرہ بھی درج ہیں، جبکہ آج کل کی جماعتوں بالخصوص حکمران پارٹیوں کے پاس نہ کوئی منشور ہے اور نہ ہی کوئی واعدوں اور پابندیوں کی پاسداری کر رہے ہیں، زیادہ تر آج کل کی سیاست میں جاہل لوگ حاوی ہیں جو صرف لوٹو تے پھوٹو کی پالیسی پر عمل پیرہ ہیں جس کی وجہ سے ملک تباہی اور بربادی کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

(جاری ہے)

سندھ میں تو 8 سالوں سے زیپلوں کے دئور حکومت میں صوبے کو مکمل طور پر بربادی کی طرف دھکیل دیا ہے اور حکمران صرف زرداریوں کے آگے پیچھے رہنے اور دبئی یاترائوں میں مصروف ہیں حالانکہ وہ ان آٹھ سالوں کے دئور میں اور تو کچھ نہ کر سکے ہیں مگر سندھ بھر سے گندے پانی کے نالے اور کچرے کے ڈھیر بھی صاف نہیں کروا سکے اور لاڑکانہ جیسے شہر میں جہاں کہا جاتا ہے کہ 92 ارب روپے ترقیاتی کاموں میں خرچ کیئے گئے ہیں وہاں بھی شہر کی گلیاں اور راستے گندے پانی میں آج بھی ڈوبے ہوئے ہیں جہاں شہری خواتین و مرد چپلیں ہاتھ میں اٹھائے چلنے پر مجبور ہیں مگر اس سے زیادہ عذاب سندھ میں زیپلوں اور افسر شاہی کی کرپشن ہے جو عوام کو سر اٹھا کر چلنے ہی نہیں دیتی جبکہ زیپلے اور افسر شاہی مالدار بن کر بڑی عیاشیاں کر رہے ہیں، سندھ میں عوام بے یارو مددگار بنا ہوا ہے اور عذابوں میں زندگی بسر کر رہا ہے اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ عوام میں عوامی انقلاب کی روایت ہی نہیں ہے اور ہر وقت "رکھ مولا پر" کہہ کر چوٹیں کھاتے آ رہے ہیں۔

ممتاز علی بھٹو نے مزید کہا کہ ہمارے اوپر کوئی ذمہ داری نہیں ہے مگر دھرتی کے نمک خوار ہوتے ہوئے برایوں اور سازشوں کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اس لیئے سندھی قوم کو کال دیتے ہیں کہ آئو تو مل کر چوروں اور لٹیروں سے مقابلہ کر کے اپنی دھرتی کو خوشحال بناکر دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی طرح سکھ کی سانس لیں، ورنہ آواز اٹھانہ ہمارا فرض اور سننا کام کریم کا ہے۔

متعلقہ عنوان :