Rاپڈیٹ سوشل پروٹیکشن کی موثر پالیسی سازی کی ڈیزائنگ کیلئے پالیسی سازوںکو معیاری اعدادوشمار فراہم کرے گی، وزیر مملکت ماروی میمن

اتوار 25 دسمبر 2016 20:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 دسمبر2016ء) قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری (NSER)ایک قومی اثاثہ ہے جو سبسڈیز تک رسائی کی منصوبہ بندی اور سوشل پروٹیکشن پروگراموں کی ڈیزائنگ اور عملدرآمد میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ تاحال چالیس سے زائد مختلف سرکاری اقدامات اور ترقیاتی تنظیموں میں NSERکے اعدادو شمار استعمال کئے جارہے ہیں، ان اقدامات میں وزیر اعظم ہیلتھ انشورنس پروگرام، وزیر اعظم بلا سود قرضہ سکیم، پنجاب خدمت کارڈ،خیبرپختونخواہ انصاف کارڈاوراین جی اوز کی بڑی تعداد شامل ہے۔

NSERاپڈیٹ سوشل پروٹیکشن کی موثر پالیسی سازی کی ڈیزائنگ کیلئے پالیس سازون کو معیاری اعدادوشمار فراہم کرے گی۔ ان خیالات کا اظہا ر وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ، ایم این اے ماروی میمن نے بی آئی ایس پی کے زیر اہتمام بی آئی ایس پی کے نئے غربت سروے پر ماسٹر ٹرینرز کیلئے تربیتی ورکشاپ کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

AASAکنسلٹنگ سے ماسٹر ٹرینرزکو تربیت فراہم کرنے کیلئے ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔

تربیتی سیشن میں گھر گھر سروے کی مشق کرائی گئی۔ معروف اداکار اور میزبان فیصل قریشی چیئرپرسن بی آئی ایس پی کے ہمراہ اس مشق میں موجود تھے۔ AASAکنسلٹنگ بی آئی ایس پی کے شراکتی فرموں میں سے ایک فرم ہے جسے بی آئی ایس پی نے پائلٹ اضلاع میں نئے گھر گھر غربت سروے کیلئے منتخب کیا ہے۔ ASSAکنسلٹنگ کلسٹر Cمیں سندھ کے اضلاع (ٹھٹھہ، جیکب آباد) اور بلوچستان (قلعہ سیف اللہ، کچھ) کا سروے کرے گی۔

یہ ماسٹر ٹرینرزسروے کیلئے مزید سپروائزرز اور شمار کنندگان کو تربیت دیںگے۔ ورکشاپ میں ایریا کوآرڈینیٹرز، پروگرام مینیجرز، ڈیٹا مینیجرز، ماہر شمار کنندگان اور کمونی کیشن اور موبائزیشن ماہرین نے شرکت کی۔ فیصل قریشی نے غریبوں کی فلاح و بہبود کیلئے چیئرپرسن بی آئی ایس پی کی انتھک کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے عوام کو نئے غربت سروے میں شرکت کرنے پر زور دیا کیونکہ اس عمل میں اکھٹا کیا گیا ڈیٹا سوشل سیفٹی پروگراموں کی ڈیزائنگ میں استعمال ہوگا اور پاکستان کو صحیح معنوں میں فلاحی ریاست بنانے میں مدد دے گا۔

فیصل قریشی نے بی آئی ایس پی کی آئی ٹی ٹیم کو پاکستان میں CAPIمتعارف کرانے اور اعلی درجے کے سائنسی طریقہ کار کے ذریعے ایک بڑے پیمانے پر ڈیٹا اکھٹا کرنے پر سراہا۔ NSERاپڈیٹ کی منفرد خصوصیات کو اجاگر کرتے ہوئے ، چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ اتنے بڑے پیمانے پر ڈیٹا اکھٹا کرنے کیلئے سائنسی طریقہ کار کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

معیاری ڈیٹا کے حصول کیلئے PAPI کی بجائے CAPI کو اپنایا جارہا ہے۔ اسی طرح یونیورسل کوریج کو یقینی بنانے کیلئے سروے ٹیموں کی میپنگ اور روٹ پلانگ کیلئے منظم طریقہ کار متعارف کرایا جارہا ہے۔ رجسٹر کی گئی درخواست میں ان بلٹ چیکس اور کنڑولزہیں جو غلطیوں کی شناخت کرنے کے قابل ہونگے۔ شمارکنندگان اور سپروائزر کیلئے ایک کوالٹی کنڑول فیچر ہے جوخاص طور پر ملک کے دور دراز علاقوں میںانٹرنیٹ کے بغیر آپریشن کو یقینی بنائے گا۔

گھر گھر سروے کی مشق کے دوران، فیصل قریشی نے چیئرپرسن بی آئی ایس پی کے ہمراہ ڈیٹا انٹری کے طریقہ کار کو مانیٹر کیا۔ انہوں نے عوام کو تاکید کی وہ نئے غربت سروے کے عمل میں مکمل طور پر شرکت کریں تاکہ بی آئی ایس پی کو دنیا کا بہترین NSERحاصل کرنے میں مدد ملے۔فیصل قریشی نے مزید کہا کہ میڈیا کو NSERاپڈیٹ جیسی سماجی سرگرمیوں کو عوام کی بھلائی کیلئے سپورٹ کرنا چاہیئے۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ گھر گھر سروے کے تحت اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کوئی بھی سروے ہونے سے نہ رہ جائے اور مستقبل میں NSERکے استعمال سے کسی بھی پروگرام کیلئے اہل ہونے کیلئے سب کو یکساں مواقع حاصل ہوں۔

متعلقہ عنوان :