نیب کے قانون میں پلی بارگین کی شق بنیادی طور پر درست نہیں ،نیب کے نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے‘ شاہد خاقان عباسی

پی پی ،(ن) لیگ کے درمیان کس بات کی مفاہمت تھی ہم نے کبھی نہیں کہا کہ آپ حزب اختلاف کا کردار ادا نہ کریں ‘ وفاقی وزیر

اتوار 25 دسمبر 2016 19:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 دسمبر2016ء) وفاقی وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیب کے قانون میں پلی بارگین کی شق بنیادی طور پر درست نہیں ہے جبکہ تمام سیاسی جماعتیں محسوس کر رہی ہیں کہ نیب کے نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب کے قوانین میں بہت سی خامیاں ہیں لیکن کوئی بھی حکومت ان میں ترامیم کرنے سے ڈرتی ہے جسکی وجہ حکومت کے خود کو بچانے کے لئے نیب قوانین میں تبدیلیوں کا تاثر ہے۔

پیپلزپارٹی کی جانب سے حکمران جماعت کے ساتھ مفاہمتی پالیسی ختم کرنے کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ حکومت اور حزب اختلاف اپنا اپنا کردار ادا کریں ،ہم نے پیپلز پارٹی سے کبھی نہیں کہا کہ آپ حزب اختلاف کا کردار ادا نہ کریں کیونکہ ہم اختلاف سے نہیں گھبراتے۔

(جاری ہے)

دونوں جماعتوں کے درمیان کس بات کی مفاہمت تھی سیاست ہمیشہ مفاہمت کی ہوتی ہے اور حکمران جماعت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ ہر سیاسی جماعت اپنا کردار ادا کرے، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)کے درمیان مفاہمت کبھی نہیں تھی۔

انہوںنے مزید کہا کہ حزب اختلاف کا کام اختلاف کرنا ہوتا ہے اس میں کیا مفاہمت ہو سکتی ہی ہمارا کام حکومت اور پیپلزپارٹی کا کام اختلاف کرنا ہے جبکہ فیصلہ کرنا عوام کا کام ہے اور جمہوریت کا یہی طریق کار ہے۔انہوںنے سندھ میں رینجرز کی حالیہ کارروائیوں پر کہا کہ رینجرز سندھ میں گزشتہ تین سال سے حکومت سندھ کی اجازت سے کام کر رہی ہے اور اسے تمام سیاسی جماعتوں کی تائید بھی حاصل ہے۔

اگر سندھ حکومت کو چھاپے سے کوئی مسئلہ ہے تو رینجرز سے بات کرے کہ آپ نے یہ چھاپہ ٹھیک نہیں مارا، وہ حقائق سامنے رکھ دیں گے، اس میں وفاق سے شکوے کی کوئی بات نہیں ہے۔انہوںنے کہا کہ گزشتہ تین سال سے پیپلز پارٹی نے چوہدری نثار کو نشانے پر رکھا ہوا ہے، چوہدری نثار اپنا کام قانون کے دائرے میں رہ کر کر رہے ہیں، ڈاکٹر عاصم کے خلاف الزامات حکومت یا ایف آئی اے نے نہیں لگائے بلکہ وہ الزامات رینجرز کے آپریشن کے دوران لگے ہیں۔

متعلقہ عنوان :