ایران پابندیوں سے واگزار کرائی گئی رقوم دہشت گردی کی پشت پناہی کیلئے استعمال کررہا ہے،امریکہ کا الزام

ایران جوہری معاہدے کے ذریعے چھڑائے پیسے اپنے عسکری نیٹ ورک کو مضبوط بنانے میں صرف کررہا ہے،ایران نواز جنگجوئو ں کو اسلحہ، گولہ بارود اور میزائل فراہم کیے جاتے ہیں، امریکی فوج کے چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈانفورڈ

اتوار 25 دسمبر 2016 15:50

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 دسمبر2016ء) امریکی کانگریس کے قانون سازوں اور دیگر قانونی حلقوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران پابندیوں سے واگزار کرائی گئی رقوم کو دہشت گردی کی پشت پناہی کے مقاصد کے لیے استعمال کررہا ہے، چھڑائی گئی ایرانی رقوم شام، عراق اور یمن میں دہشت گردی کی حمایت اور مدد میں استعمال کی جاتی ہیں۔ ایران نواز جنگجوئوں کو اسلحہ، گولہ بارود اور میزائل فراہم کیے جاتے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی فوج کے چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈانفورڈ کا کہنا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کے ذریعے چھڑائے پیسے اپنے عسکری نیٹ ورک کو مضبوط بنانے میں صرف کررہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جوہری پروگرام پر سمجھوتے کے بعد ایران کے ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے منجمد اثاثے بحال کیے گئے اور یہ ساری رقم اسلحہ کے حصول اور اس کی تیاری پر صرف کی گئی۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ساتھ میڈیا رپورٹس میں یہ خبریں بھی مسلسل آتی رہی ہیں کہ ایران چھڑائی گئی رقوم کو عراق، شام اور یمن میں اپنے کٹھ پتلی عناصر کو فراہم کررہا ہے۔امریکا میں واشنگٹن فری بیکن ویب پورٹل نے حال ہی میں اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جنرل ڈان فورڈ نے حال ہی میں کانگریس کے ارکان کو ایک مراسلہ بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران اپنی عسکری صلاحیت کو بہتر بنانے لیے غیرمعمولی سرعت کے ساتھ سرگرم ہے۔

ایران کی اس پالیسی سے خط میں امریکی اتحادیوں کو تشویش کا سامنا ہے۔جنرل ڈان فورڈ نے ری پبلیکن رکن کانگریس ٹیڈ کروزسمیت 18 ارکان کے سوالات کے جوابات دیے ہیں جس میں ایران کی واگزار کرائی گئی رقوم کے استعمال کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ بیان میں جنرل ڈانفورڈ کا کہنا ہے کہ ایران اب بھی جدید ترین میزائلوں، جنگی طیاروں اور دیگر بھاری اسلحے کے انبار لگانے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔

خیال رہے کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے متنازع جوہری پروگرام پر معاہدہ گذشتہ سال طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت امریکا سمیت دنیا بھر میں ایران کے منجمد اثاثے بہ تدریج بحال ہونا شروع ہوئے تھے۔ امریکا اور دیگر ملکوں کے سیاسی حلقوں کو تشویش ہے کہ ایران جوہری سمجھوتے کی شرائط پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد سے گریزاں ہے۔

متعلقہ عنوان :