پنجاب میں ہیپاٹائٹس پری وینشن اینڈ کنٹرول ایکٹ 2017 ء متعارف کروانے کا فیصلہ

خطرناک بیماریوں کی روک تھام کے لیے جارحانہ اور سخت فیصلے کرنے کی ضرورت ہے‘وزیر صحت کی زیر صدارت مسودہ قانون پر تفصیلی غورو خوص

ہفتہ 24 دسمبر 2016 22:00

لاہور۔24 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 دسمبر2016ء) صوبائی وزیر برائے سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی جیسی خطرناک بیماریوں کی روک تھام کے لیے جارحانہ اور سخت فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ان بیماریوں کو کنٹرول کرنے کے لیے قانون سازی کی جار ہی ہے اور صوبے میں ہیپاٹائٹس پری وینشن اینڈ کنٹرول ایکٹ 2017 متعارف کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور پہلا مسودہ قانون تیار کر لیا گیا ہے۔

اُنہوں نے یہ بات ہیپاٹائٹس بی اور سی جیسے خطر ناک مرض پر قابو پانے کے لیے پنجاب ہیپاٹائٹس پری وینشن اینڈ کنٹرول ایکٹ 2017 کے ڈرافٹ لاء کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔اجلاس میں سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ علی جان خان، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر مختار حسین سید ، کنسلٹنٹ محکمہ قانون ڈاکٹر محسن عباس ، پنجاب ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کی ڈائریکٹر ڈاکٹرزاہدہ سرور ، ایڈیشنل سیکرٹری پرائمری ہیلتھ ڈاکٹر عاصم الطاف ، پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلاٹ انسٹیٹیوٹ کے نمائندوں، پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مشتاق سلہریا، شیخ زید ہسپتال کے پروفیسر ڈاکٹر آفتاب عالم اور باربر ز ایسویسی ایشن کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ڈاکٹر محسن عباس نے مسودہ قانون پر بریفنگ دی اجلاس کے تمام شرکاء نے مجوزہ قانون پر اپنی اپنی آراء اور تجاویز دی۔ مسودہ قانون میں ڈسپوزیبل سرنجوں کا استعمال روکنے ہسپتال ویسٹ مینجمنٹ، ڈائیلسز اور سرجری ، اعضاء کی پیوند کاری ، عطائیت کی روک تھام ، سیف بلڈ ٹرانسفیوژن ، حجاموں کی تربیت اور ازاروں کے استعمال ، آگاہی ایجوکیشن ، سکریننگ اور ویکسینیشن سمیت تمام پہلوئوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔

سیکرٹری علی جان خان نے کہا کہ قانون سازی کرتے وقت تمام پہلوئوں کا جائزہ لینا ہوگا اور کوئی ایسا ایریا نہ ہو جس کا مسودہ قانون میں احاطہ نہ کیا گیا ہو ۔ سیکرٹری ہیلتھ کا کہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس کا مسئلہ اتنا سنجیدہ اور شدید ہے کہ اس پر قابو پانے کے لیے دس گنا زیادہ محنت سے کام کرنا ہوگا ۔ اُنہوں نے کہا کہ قانون سازی کے بعد اس پر عمل درآمد کرانے کے لیے ایڈمنسٹریشن سٹرکچر کی ضرورت ہوگی۔

وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ عطائیت ایک بڑا مسئلہ اور گلی محلوں میں بیٹھے عطائی خطرناک بیماریاں پھیلا رہے ہیں جس کی روک تھام کے لیے ہیلتھ کیئر کمیشن کے ہاتھ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ ہیپاٹائٹس کی موثر روک تھام کے لیے سخت اور جارحانہ فیصلے کرنا ہونگے قانون میں سزائیں سخت کرنا ہونگی اور لوگوں کے رویوں میں تبدیلی لانے کے لیے شعور وا ٓگاہی اجاگر کرنے کے لیے جامع اور بھر پور مہم چلانا ہوگی ۔ وزیر صحت نے ہدایت کی کہ تمام سٹیک ہولڈرز نے ڈرافٹ لاء کی کاپی تقسیم کردی جائے اور تمام لوگ اس مسودہ پر غورو خوص کرنے کے بعد ایک ہفتہ کے اندر اپنی تجاویز دے دیں تاکہ قانون سازی کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :