لیبیا کے طیارے کے اغوائ کا ڈراپ سین ،ہائی جیکرز نے ہتھیار ڈال کر خود کو سیکورٹی حکام کے حوالے کردیا،تمام مسافروںسمیت عملے کے افراد کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا

ہائی جیکروں کی مالٹا میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار،خود کو قذافی نواز سیاسی پارٹی کے لیڈر ظاہر کرتے رہے

جمعہ 23 دسمبر 2016 22:40

والیٹا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 دسمبر2016ء)لیبیا کے طیارے کے اغواء کا ڈراپ سین ہوگیا،ہائی جیکرز نے ہتھیار ڈال کر خود کو سیکورٹی حکام کے حوالے کردیا،تمام مسافروں سمیت عملے کے افراد کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مالٹا کے وزیراعظم جوزف مسکت کا کہنا ہے کہ لبییا کے طیارے کو اغوا کرنے والے افراد نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں اور تمام مسافروں سمیت عملے کے افراد کو بحفاظت اتار دیا گیا ہے۔

جوزف مسکت دنیا کو لیبیا کے طیارے کے اغوا کے بعد مالٹا میں لینڈنگ اور آخری مسافر کے طیارے سے اترنے تک تمام صورت حال سے مسلسل آگاہ کرتے رہے اور اپنے تازہ ٹویٹ میں کہا کہ 'اغوا کاروں نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں اور تلاشی کے بعد انھیں حراست میں لیا گیا ہی'۔

(جاری ہے)

قبل ازیں مالٹا کے وزیراعظم جوزف مسکت نے لبییا سے ہائی جیک ہونے والے طیارے کی بحیرہ روم کے جزیرے مالٹا پر لینڈنگ کی تصدیق کی تھی۔

مالٹا کے وزیراعظم جوزف مسکت نے صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے مسافروں رہائی کی خبر دی تھی اور کہا کہ خواتین اور بچوں کو پہلے مرحلے میں اتارا جارہا ہے۔جوزف مسکت نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ 'خواتین اور بچوں پر مشتمل مسافروں کے پہلے گروہ کو اب رہا کیا جارہا ہی'۔افریقیا ایئرویز کی پرواز ایئر بس اے 320 لیبیا کے مقامی روٹ پر سبھا سے دارالحکومت طرابلس جارہی تھی جب اس کا رخ موڑ کرمالٹا پر اتار دیا گیا۔

طیارے میں عملے کے 7 ارکان سمیت 118 افراد موجود تھے۔قبل ازیں مالٹا کے وزیراعظم نے طیارے کے اغوا کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’سبھا سے طرابلس جانے والی افریقیا کی پرواز کا رخ موڑ دیا گیا ہے اور اس پرواز کو مالٹا میں اتار دیا گیا ہے اور سیکیورٹی سروس آپریشن میں معاونت کررہی ہے۔لیبیا کی جانب سے بھی طیارے کا رخ تبدیل کرنے کی تصدیق سامنے آگئی تھی۔

دوسری جانب مالٹا انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی جانب سے ٹوئیٹ کے ذریعے آگاہ کیا گیا تھا کہ ایئرپورٹ پر غیرقانونی مداخلت کی تصدیق کی جاتی ہے اور ایمرجنسی ٹیموں کو روانہ کیا جاچکا ہے۔طیارے کے مالٹا ایئرپورٹ کے رن وے پر اترنے کے بعد مالٹا انٹرنیشنل ایئرپورٹ پرتمام پروازیں منسوخ کر دی گئی تھیں۔مالٹا حکومت کا کہنا تھا کہ جہاز میں ایک ہائی جیکر بھی موجود تھا جس نے عملے کو ڈرا رکھا تھا کہ اس کے پاس دستی بم موجود ہے۔

اغوا کاروں کا کہنا تھا کہ اگر اس کے نامعلوم مطالبات مان لیے گئے تو وہ مسافروں کو آزاد کردے گا۔دوسری جانب افریقیا ایئرویز کے ذرائع کے مطابق 2 ہائی جیکرز نے دستی بم سے ڈرا کر پائلٹس کو جہاز کا رخ طرابلس کے بجائے مالٹا کی جانب موڑنے پر مجبور کیا تاہم اب تک ہائی جیکرز کی شناخت سے متعلق کوئی معلومات سامنے نہیں آسکی۔واضح رہے کہ لیبیا کے حالات 2011 میں معمر قذافی کے خلاف عوامی بغاوت اور ان کی ہلاکت کے بعد سے غیرمستحکم ہیں۔لیبیا کی فوج نے حال ہی میں ساحلی شہر سرتے کا قبضہ حاصل کیا ہے جس کو داعش نے جون 2015 سے اپنا گڑھ بنا لیا تھا۔