تحریک دفاع حرمین شریفین کی اپیل پر شام ،برما اورکشمیرکے مسلمانوں کے ساتھ جمعہ یوم یکجہتی کے طورپرمنایاگیا

حکومت پاکستان فوری اوآئی سی کے پلیٹ فارم کومتحرک ،شام ،برما وکشمیرمیں مظالم کاسلسلہ روکنے کیلئے کرداراداکرے ، یمن میں کارگوشپ پرحوثی باغیو ں کاحملہ قابل مذمت ہے،نمازجمعہ کے اجتماعات ،مظاہروں سے خطاب اورمذمتی قراردادیں بھی منظور علامہ علی محمدابوتراب ، مولانافضل الرحمن خلیل ،مولاناعتیق الرحمن ،علامہ شاہ اویس نورانی ،،مولاناحامدالحق حقانی ، ،حافظ مقصود احمدودیگرکاجمعہ کے اجتماعات سے خطاب

جمعہ 23 دسمبر 2016 23:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 دسمبر2016ء) تحریک دفاع حرمین شریفین کی اپیل پرپورے ملک میں شام ،برما اورکشمیرکے مسلمانوں کے ساتھ جمعہ یوم یکجہتی کے طورپرمنایاگیا تحریک دفاع حرمین شریفین کے رہنمائو ں نے مطالبہ کیاہے کہ حکومت پاکستان فوری طورپراوآئی سی کے پلیٹ فارم کومتحرک کرے اورشام ،برما وکشمیرمیں ہونے والے مظالم کاسلسلہ روکنے کے لیے کرداراداکرے ،مسلم حکمرانوں سمیت انسانی حقوق کے اداروں نے حلب برما اور کشمیر کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر عالمی دنیا نے مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے۔

امریکہ ،روس یورپی ممالک کی سرپرستی میں حلب کے مسلمانوں کا قتل عام کیا گیاہے یمن میں کارگوشپ پرحوثی باغیو ں کاحملہ قابل مذمت ہے ان خیالات کااظہارتحریک دفاع حرمین شریفین کے رہنمائوں نے اسلام آباد،لاہور،کراچی ،پشاور،کوئٹہ ،آزادکشمیروگلگت بلتستان کی مختلف مساجدواحتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا تحریک دفاع حرمین شریفین کے صدرعلامہ علی محمدابوتراب نے جامعہ سلفیہ اسلام آباد،سیکرٹری جنرل مولانافضل الرحمن خلیل نے جامعہ خالدبن ولیدگولڑہ موڑ،مولاناعتیق الرحمن نے ٹیکسلا،علامہ شاہ اویس نورانی نے کراچی ،مولاناحامدالحق حقانی نے اکوڑہ خٹک ،حافظ مقصود احمداسلام آباد،مولاناعبدالحق کوئٹہ ودیگرمقامات پرجمعہ کے اجتماعات سے خطاب کیا اس موقع پرنمازجمعہ کے اجتماعات میں شام ،برما اورکشمیرمیں ہونے والے مظالم کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور کی گئیں اوران کے حق میں دعائیں بھی مانگی گئیں علامہ علی محمدابوترا ب نے کہا کہ حلب اور برما میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے ۔

(جاری ہے)

عالم اسلام کو مظلوم مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کیخلاف متحد ہوکر عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ،روس یورپی ممالک کی سرپرستی میں حلب کے مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔ برما کے مسلمانوں کا قتل عام برما کی حکومت کی نگرانی میں کیا جارہا ہے ۔پاکستان حکومت اس حوالے سے اپناکرداراداکرے اوراوآئی سی کے پلیٹ فارم کومتحرک کیاجائے حلب میں ہونے والے ظلم نے انسانیت کو شرمندہ کر کے رکھ دیا ہے ،اگر عالم اسلام نے اس طرف توجہ نہ دی تو لگی ہوئی یہ آگ پورے عالم اسلام کو اپنی لپیٹ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی اسلامی تنظیموں کو مسلم حکمرانوں کی پا لیسیوں کا انتظار کیے بغیر اپنا کردار ادا کر دیں ،انسانی حقوق کے علمبداروں کی تنظیمیں اور اقوام متحدہ جیسے عالمی اداروں کی حلب میں ہونے والے مظالم پر خاموشی مجرمانہ غفلت ہے ،مسلم ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی بھی ایک سوالیہ نشان ہے اگر مسلم حکمران ایسے ہی سوئے رہے تو کل یہ آگ بہت آگے تک پھیل سکتی ہے مولانافضل الرحمن خلیل نے کہاکہ شام کے شہرحلب میں منظم اندازمیں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے بے گناہ بچوں ،عورتوں اورشہریوں کونشانہ بنایاگیاہے حکومت پاکستان اس حوالے سے فوری طورپراپناردعمل دے انہوں نے کہاکہ گزشتہ پانچ ماہ سے کشمیرمیں ظلم کی انتہاء کی جارہی ہے مگرتمام عالمی ادارے خاموش ہیں یہ خاموشی لمحہ فکریہ ہے انہوں نے کہاکہ شام کے شہر حلب میں گزشتہ کئی دنوں سے قتل عام اور سینکڑوں کی تعداد میںخواتین کی آبرو ریزی اور بچوں کے ساتھ ظلم انسانیت سے ماوریٰ اقدام ہے ، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ،حالات کا رخ بتاتا ہے کہ مسلمانوں کے دفاع کی خاطر سعودی حکومت کی تجویز کردہ 34ممالک پر مشتمل مشترکہ فوج وقت کی اہم ضرورت ہے ، سعودی حکومت کو چاہئے کہ وہ اس معاملے پر کام کی رفتار تیز کرے او آئی سے اور اقوام متحدہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ شام میں جاری قتل عام کو رکوانے کے لیے اپنا اثر ورسوخ استعمال کریں ،اور مسلمانوں کے قتل عام کی روک تھام کے لیے بھر پور اقدامات کریں اور نہتے شہریوں کا خون بہانے والوں کا محاسبہ کریں ۔

علامہ شاہ اویس نورانی نے کہاکہ عالمی اسلامی تنظیمیں،انسانی حقوق کی نام نہاد تنظیموں اور مسلم حکمرانوں غفلت کی چادر اتار کر بیداری کا مظاہرہ کریں ،کچھ ممالک اس آگ کو فرقہ واریت کا رنگ دے کر مسلم ممالک میںاس آگ کو پھیلانا چاہتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ حلب میں ظلم وستم کی تمام حدود کو پا مال کردیا گیا ہے ،آج امت مسلمہ میں بے چینی پائی جاتی ہے ،مولاناحامدالحق حقانی نے کہاکہ جب سے ایران نے عرب دنیا میں مداخلت شروع کی ہے وہاںسے امن ختم ہو کر رہ گیا ہے ، ایران مختلف ممالک سے رضا کار بھرتی کرکے انہیں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کررہا ہے ۔

جس کے سبب تمام عالم اسلام کی وحدت اور امن شدیدی خطرے میں ہے ۔ صرف شام نہیں اس سے قبل عراق ، یمن اور شام میں قتل عام بھی ایرانی مداخلت کے سبب ہوا اور اب بھی کئی عرب ریاستوں اور دیگر ممالک اور خصوصا ً پاکستان مین فرقہ واریت کو بڑھا کر بد امنی پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

متعلقہ عنوان :