آئندہ انتخابات میں نوازشر یف کی ٹیم ہی کامیاب ہوگی ‘آصف زرداری کو خوش آمدید کہتے ہیں ‘ سعد رفیق

امید ہے وہ بلاول بھٹو کی شائستگی کی تربیت کر ینگے ‘آئندہ عام انتخابات میں نوازشر یف کی ٹیم ہی کامیاب ہوگی‘وفاقی وزیر ریلوے کچھ لو گ اپنی ضد لگا کر پورے ایوان کا ماحول خراب کرنے کی کو شش کر تے ہیں‘میں نے مانوں والے پاکستان کی سیاست کو تباہ کر رہے ہیں ‘سال 2018ء کے انتخابات تمام پارٹیوں کے لئے بہت مشکل ثابت ہوں گے ‘میرا خان صاحب کو مشورہ ہے کہ سال 2018ء کے انتخابات کا انتظار کریں ‘ مخالف ممالک پاکستان کو ترقی کرتا ہوا نہیں دیکھ سکتے‘سپیکر سردار ایازصادق کالاہور میں بلدیاتی نمائندوں سے خطاب

جمعہ 23 دسمبر 2016 23:09

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 دسمبر2016ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری کو خوش آمدید کہتے ہیں امید ہے وہ بلاول بھٹو کی شائستگی کی تربیت کر یں گے کیونکہ وہ شائستہ گفتگو کر تے ہیں توقع ہے کہ وہ پارٹی کو منظم کریں گے‘ آئندہ عام انتخابات میں نوازشر یف کی ٹیم ہی کامیاب ہوگی ‘ہماری جماعت شریفوں اور عزت داروں کی ہے خان صاحب کو پے درپے ناکامیوں کے بعد سبق سیکھنا چاہیے ۔

وہ جمعہ کے روز لاہور میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی جانب سے کابینہ میں شامل ہونے والے نئے صوبائی وزراء اورنو منتخب میئروڈپٹی میئرز کے اعزاز میں دئیے گئے استقبالیہ سے خطاب کر رہے تھے تقریب سے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ‘صوبائی وزراء رانا مشہود احمد خان ،خواجہ سلمان رفیق ،خواجہ عمران نذیر ، سید زعیم حسین قادری اور دیگر نے بھی خطاب کیا اس موقع پر صوبائی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن ‘میئر لاہور کر نل (ر) مبشر ‘،اراکین قومی و صوبائی اسمبلی وحید عالم خان،مہر اشتیاق ،چوہدری شہباز ،رانا تجمل حسین، یاسین سوہل،وحید گل،ایم ڈی اے پی ٹی ڈی چوہدری عبد الغفور ، خواجہ احمد حسان سمیت عہدیداران اور کارکنان کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اس لیے میلہ لگانے کی کو شش کر تی ہے کیونکہ انہیں صاف نظر آچکا ہے کہ اب دھرنوں کی سیاست ختم ہو چکی ہے ،پی ٹی آئی جس ایوان کو برا بھلا کہتی ہے اسی ایوان سے اپنی غیر حاضری کی تنخواہیں وصول کر تی ہے ، خان صاحب ہم نہیں چاہتے کہ آپ سیاست میں ضائع ہو جائیں کیونکہ اگر آپ ضائع ہو گئے تو ہم کس سے مقابلہ کر یں گے، ابھی بھی خیبر پختونخواہ کی خدمت کا سوچ لیں ۔

انہو ں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ایک باصلاحیت آدمی ہیں، امیدہے کہ وہ سندھ میں کچھ نہ کچھ کر جائیں گے لیکن جس طرح آئی جی سندھ کو دبائو ڈال کر نکالاگیا ہے یہ بہت افسوسناک ہے ۔ ایک سینئر پولیس آفیسر اگر پولیس کو غیر سیاسی کرنے کی کوشش کرے تو وہ برا لگنا شروع ہو جاتا ہے لیکن ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ چار مارشلائوں نے پا کستان کی سیاست کوشکست وریخت سے دوچار کیا لیکن اب سیاسی جماعتیں مضبوط ہورہی ہیں ، پا کستان مسلم لیگ (ن) میں سب سے زیا دہ جمہوریت ہے ،ہماری قیادت صادق اور امین ہے ، خان صاحب ہم گالی اور گولی کی سیاست نہیں کرتے ،بعض اوقات گالی گولی سے زیا دہ جان لیوا ہو تی ہے ،ہم غریب کی ترقی کی سیاست کر تے ہیں،ہم صرف باتیں نہیں کرتے بلکہ عملی طورپر کا م کر تے ہیں ، صرف یہ ایک سادہ سا فارمولا بھائی عمران خان کی سمجھ میں نہیں آرہا ۔

ا نہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کچھ اراکین چند دن پہلے قومی اسمبلی میں غرا رہے تھے ،آنکھیں سرخ کر کے دکھا رہے تھے ، میں اپنی آنکھوں کو ان سے بھی زیا دہ سرخ کر کے دکھا سکتا ہوں لیکن ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اسمبلیوں میں گالیاں نکالنے کیلئے نہیں جا تے ، ہم سیاسی مخالف ضرور ہیں لیکن ایک دوسرے کے دشمن نہیں ہیں ، ہماری جماعت شریفوں اور عزت داروں کی ہے ،خان صاحب کو پے درپے ناکامیوں کے بعد سبق سیکھنا چاہیے کہ پا کستان کے لو گ گالی اور گولی کی سیاست کو مستر د کر چکے ہیں ، برخوردار پیارا چھوٹابھائی بلاول چوری کی چُوری کھا کر جوان ہوا ہے وہ کرپشن کی بات کیسے کر تا ہے ہم سابق صدر آصف علی زرداری کو خوش آمدید کہتے ہیں ، امید ہے کہ وہ بلاول بھٹو کی شائستگی کی تربیت کر یں گے کیونکہ وہ شائستہ گفتگو کر تے ہیں ، توقع ہے کہ وہ پارٹی کو منظم کریں گے۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ کچھ لو گ اپنی ضد لگا کر پورے ایوان کا ماحول خراب کرنے کی کو شش کر تے ہیںمیں ان کواس کی اجازت ہر گز نہیں دے سکتا کیونکہ میں نے ایوان کو ایک طے شدہ ضابطہ کے مطابق چلانا ہوتا ہے ۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ سارے اجلاس میں صرف ا پو زیشن ہی بات کر تی رہے اور حکومتی اراکین کو مائیک ہی نہ دوں ۔انہو ں نے کہا کہ اب جو بھی ملک و قوم کی ترقی کے لئے کام کرے گا وہی کامیاب ہوگا۔

سال 2018ء کے انتخابات تمام پارٹیوں کے لئے بہت مشکل ثابت ہوں گے کیونکہ ان انتخابات میں کوئی بھی جماعت صرف باتوں کے ذریعے عوام کو بیوقوف بنا کر اپنی حکومت قائم نہیں کر سکتی ،میرا خان صاحب کو مشورہ ہے کہ سال 2018ء کے انتخابات کا انتظار کریں ۔ انہوں نے کہا کہ مخالف ممالک پاکستان کو ترقی کرتا ہوا نہیں دیکھ سکتے ۔ انہیں پاک چین اقتصادی راہداری سے بہت تکلیف ہے ۔

پاکستان میں اس منصوبے کی مخالفت کرنے والے بیرون ممالک کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ اس منصوبے کو متنازعہ بنانے والے کسی صورت بھی پاکستان کے دوست نہیں ہو سکتے۔ چین آخر اتنے اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کر رہا ہے وہ بھی تو پاکستان میں بہتری اور امن چاہتا ہے اس لئے ہمیں حالات کو امن کی طرف بڑھانا چاہیے ۔ روس بھی پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ بننا چاہتا ہے اور اس نے اس کا بر ملا طو رپر اظہار بھی کیا ہے اس موقعہ پر دیگر نے بھی خطاب کیا ہے ۔