صوبائی حکومت نے صوبے کی تاریخ میں پہلی بار محکمہ پولیس کو مضبوط بنایا، تفتیش وسراغ رسانی کے شعبوں کو فعال بنا کر دہشت گردی و بدامنی کا مکمل قلع قمع کر دیا ہے، صوبے میں جرائم سے پاک معاشرے کا قیام ہمارا ہدف ہے،وفاق کا فرض ہے کہ وہ صوبوں کے وسائل غصب کرنے اور معاشی مشکلات سے دوچار کرنے کی بجائے انہیں تمام جائز آئینی حقوق دے ، وفاقی حکومت صرف لاہور کی ترقی کو پاکستان کی ترقی سمجھتی ہے اور سی پیک سے لیکر این ایف سی جیسے حساس قومی معاملات پر سمجھوتہ کیا جا رہا ہے جس سے صوبائی منافرت کی گھنائونی سازش کی بو آنے لگی ہے

صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ کاسکول آف انوسٹی گیشن کے 136ویں تفتیشی تربیتی کورس کی تقریب سے خطاب

جمعہ 23 دسمبر 2016 23:33

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 دسمبر2016ء) خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے صوبے کی تاریخ میں پہلی بار محکمہ پولیس کو مضبوط بنایا اور تفتیش وسراغ رسانی کے شعبوں کو فعال بنا کر دہشت گردی و بدامنی کا مکمل قلع قمع کر دیا ہے جو سنگ میل کامیابی ہے۔ اب صوبے میں جرائم سے پاک معاشرے کا قیام ہمارا ہدف ہے جس میں پولیس کامیابی کی راہ پر گامزن ہے انہوں نے کہا کہ پولیس کے انوسٹی گیشن اور انٹیلی جنس نظام کو فعال بنا کر پورے ملک میں بدامنی اور جرائم کا خاتمہ ممکن ہے۔

مرکز کا فرض ہے کہ وہ صوبوں کے وسائل غصب کرنے اور معاشی مشکلات سے دوچار کرنے کی بجائے انہیں تمام جائز آئینی حقوق دے تاکہ صوبے اور عوام حقیقی معنوں میں ترقی کریں مگر لگتا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت صرف لاہور کی ترقی کو پاکستان کی ترقی سمجھتی ہے اور سی پیک سے لیکر این ایف سی جیسے حساس قومی معاملات پر سمجھوتہ کیا جا رہا ہے جس سے صوبائی منافرت کی گھنائونی سازش کی بو آنے لگی ہے۔

(جاری ہے)

وہ حیات آباد پشاور میں سکول آف انوسٹی گیشن کے 136ویں تفتیشی تربیتی کورس کے فارغ التحصیل افسران میں تقسیم اسناد کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی فعال قیادت میں اتحادی حکومت نے بر سر اقتدار آنے پر دو بڑے اہداف دو سال کی قلیل مدت میں حاصل کئے۔پہلا ہدف بدامنی کا خاتمہ اور دوسرا اداروں کی مضبوطی چنانچہ پولیس کو سیاسی مداخلت سے آزاد مستحکم ادارہ بناکر دہشت گردی کی موثر روک تھام کی گئی اور اب معاشرے سے کرپشن اور جرائم کی مکمل بیخ کنی کیلئے پولیس صوبائی حکومت کی بھرپور مدد گار فورس بن چکی ہے۔

انہوں نے دو سال کی مختصر مدت میں تفتیش اور سراغرسانی کی صلاحیتوں کو عروج پر پہنچانے پر پولیس سکول آف انوسٹی گیشن کی تعریف کی اور آئی جی پولیس ناصر درانی اور سکول کے ڈائریکٹر کیپٹن سہیل اختر کے کردار کو بھی بے حد سراہا اور اس بات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ سکول سی136 تربیتی بیج اور2937مرد و خواتین افسران فارغ التحصیل ہوئے جن میں پاک فضائیہ،نیب،گلگت بلتستان،آزاد کشمیر اور -ضلعی انتظامیہ کے لوگ بھی شامل ہیں جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ اس کی مقبولیت میں اندرون ملک کے علاوہ بیرون ملک بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

وزیر خزانہ نے سکول میں افسران کی تربیت کے لئے قائم بم دھماکہ،قتل اور ڈکیتی کے فرضی منظر سمیت کرائم سین کا معائنہ کرنے کے علاوہ تربیتی کورس پر آئے بنوں مصالحتی کونسل کے ارکان سے بھی ملاقات کی جنہوں نے بتایا کہ ان کورسز کی بدولت مصالحتی جرگے مقدمات کے فوری تصفیئے میں عدالتوں اور پولیس کی موثرمعاونت کے قابل بن جاتے ہیں اور صوبے بھر کے مصالحتی کونسلوں کے ارکان کی یہاں باری باری تربیت ہوتی ہے۔مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہماری پولیس کے ان اقدامات کی بدولت اب تھانوں میں مار پیٹ کے ذریعے جرائم کے اعترافی بیان اگلوانے کی بجائے سائنسی بنیاد پر جرائم کا حقیقی خاتمہ ہوگا۔