قرآن مجید عبارت کے لحاظ سے ہر قسمی تحریف سے پاک ہے ، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

نماز اللہ کی قربت کا درس دیتی ہے، نماز کو کم اہمیت دینے والے کو شفاعت نصیب نہ ہوگی، مسجد کے اندر اور باہر مسلمان کا کردارایک جیسا ہونا چاہئے، اما م ابو حنیفہ امام مالک امام جعفر صادق کے شاگرد ہیں، خطبہ جمعہ

جمعہ 23 دسمبر 2016 23:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 دسمبر2016ء) وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر اور حوزہ علمیہ جامعة المنتظرکے سربراہ آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے علی مسجد ماڈل ٹائون میں خطبہ جمعہ میں اسلام کے بعض المیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آخری الہامی کتاب قرآن مجید عبارت کے لحاظ سے ہر قسمی تحریف سے پاک ہے ، مگر افسوسناک پہلو ضرور ہے کہ اس کے مطالب میں من پسند ردو بدل کیاگیا ۔

اسی طرح خاتم الانبیا حضر ت محمد مصطفی کے فرامین کے نام سے جعلی احادیث گھڑ کر اسلامی تعلیمات کو مشکوک بنایا گیا۔ نماز کو کم اہمیت دینے کی سخت مذمت ہے ۔ امام علیہ السلام نے تنبیہ فرمائی کہ نماز کو سبک و خفیف قرار دینے والے کو ہماری شفاعت ہرگز نصیب نہ ہوگی۔مسلمان کا کردار مسجد اور مسجد کے باہر ایک جیسا ہونا چاہئے۔

(جاری ہے)

نماز آدمی کو اللہ کی حقیقی قربت کا درس دیتی ہے۔

حضرت اما م ابو حنیفہ اور حضرت امام مالک دونوں چھٹے تاجدار امامت حضرت امام جعفر صادق کے شاگرد ہیں۔ابوحنیفہ کا مشہور قول ہے کہ اگر دوسال امام جعفر صادق سے کسب فیض نہ کیا ہوتا تو ہلاک ہو جاتا۔حافظ ریاض نجفی نے افسوس کا اظہار کیا کہ اسلامی تاریخ کو مسخ کیا گیا اور غیر اسلامی کردار کے حامل حکمرانوں کے عیب چھپانے اور ان کے غلط کاموں کا جواز مہیا کرنے کے لئے انسان کامل حضرت ختمی ء مرتبت سید الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی شخصیت کو کم کرنے اور عیب دار بنانے کی بھیانک سازش کی گئی ۔

اس مقصد کے لئے تاریخ میں بے بنیاد فرضی واقعات شامل کئے گئے تاکہ ان حکمرانوں کے جرائم کا جواز پیدا ہوسکے۔انہوں نے عبادات کو کردار سازی کا اہم عامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان کا کردار مسجد اور مسجد کے باہر ایک جیسا ہونا چاہئے۔نماز آدمی کو اللہ کی حقیقی قربت کا درس دیتی ہے۔دن رات کی واجب اور مستحب 51رکعت نمازوں میں اللہ کا ذکر 4445مرتبہ کیا جاتا ہے۔

نماز کو خفیف اور کم اہمیت دینے کی سخت مذمت ہے ۔یہاں تک کہ امام علیہ السلام نے تنبیہ فرمائی کہ نماز کو سبک و خفیف قرار دینے والے کو ہماری شفاعت ہرگز نصیب نہ ہوگی۔علی مسجد کے امام جمعہ نے اہلسنت کے معروف مئورخ عبدالحلیم جندی کی اہلبیت رسالت ؑکے بارے کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس مئولف نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے معصوم جانشینوں کے تذکرے میں اعتراف کیا کہ یہ عام لوگ نہ تھے بلکہ ان کا تعلق شجرہ طیبہ سے تھا۔

شجرئہ نبوت کی شاخیں تمام آئمہ علیہم السلام ہیں۔انہوں نے کہا کہ امام محمد باقر علیہ السلام نے کئی علمی گتھیوںکو سلجھایا،وہ اپنے شاگردوںکے سامنے فقط نماز ،روزہ نہیں بلکہ دنیا کے تمام مسائل پر گفتگو فرماتے تھے۔جس دور میںعمر بن عبدالعزیز گورنر مدینہ تھے،حاکم وقت مدینہ آیا تو امام کومشغول تدریس دیکھ کر سوال کیا کہ کیا پڑھا رہے ہیں آپ کے کم سن بیٹے امام جعفر صادق نے جواب دیا کہ امام جغرافیہ پڑھارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پانچویں جانشین رسول کے صاحبزادے امام جعفر صادق علیہ السلام17 ربیع الاول80 ھ مطابق 24-5-699 عیسوی کو پیدا ہوئے اس وقت آپ کے والد اور جد بزرگوار امام زین العابدین ،دونوں معصوم امام زندہ تھے ۔امام محمد باقر نے اپنے اس عظیم فرزند کو ان الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ’’ جعفر خیرالبریہ ‘‘ جعفر کائنات کے تمام انسانوں سے بہتر ہے۔

آپ نے اپنے والد اور داداکے ساتھ 34سال گزارے اور114ھ میں آپ کے دور امامت کا آغاز ہوا۔اما م ابو حنیفہ اور امام مالک دونوں امام جعفر صادق کے شاگرد ہیں۔ابوحنیفہ کا مشہور قول ہے کہ اگر دوسال امام جعفر صادق سے کسب فیض نہ کیا ہوتا تو ہلاک ہو جاتا۔اسی طرح امام مالک نے بھی امام ششم کی عظمت اور عالی مرتبت ہونے کا اعتراف کیا ہے۔بنوعباس کے بادشاہ منصور دوانقی نے بھی اس امام کی خاندانی مقام و منصب کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا تعلق اس خاندان سے ہے جن کے بارے قرآن کہتا ہے کہ کتاب کے وارث اس کے چنے ہوئے بندے ہیں۔

متعلقہ عنوان :