نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے نتیجے میں بہت بہتری آئی ہے‘ وزیر مملکت برائے داخلہ امور انجینئر بلیغ الرحمان

جمعرات 22 دسمبر 2016 22:40

اسلام آباد ۔22دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 دسمبر2016ء) وزیر مملکت برائے داخلہ امور انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے نتیجے میں بہت بہتری آئی ہے‘ یہ کہنا کہ کچھ نہیں ہوا درست نہیں‘ دہشتگردی کے واقعات میں 80 فیصد کمی آئی‘ نیکٹا کا بجٹ 15 کروڑ سے بڑھا کر ڈیڑھ ارب روپے کردیا اور تنقید کرنے والے کہتے ہیں کہ کچھ ہوا ہی نہیں‘ نفرت پھیلانے ‘ لائوڈ سپیکر کا غلط استعمال کرنے پر سینکڑوں مقدمات درج کئے گئے جن میں سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا‘ کالعدم تنظیموں اور افراد کے خلاف سخت کارروائی کی گئی‘ دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔

جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے کمیشن کی رپورٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا کہ زیادہ خوشی ہوتی اگر الزامات لگا کر ایوان سے جانے والے اپوزیشن ارکان ایوان میں رک کر جواب بھی سن لیتے‘ آج ملک میں پہلے سے زیادہ مثبت چیزیں نظر آتی ہیں۔

(جاری ہے)

پہلے سالانہ ہزاروں اموات ہوتی تھیں‘ سینکڑوں دھماکے ہوتے تھے‘ آج تعداد بہت کم ہو چکی ہے۔

کبھی بھی آرام سے نہیں بیٹھنا چاہیے نہ بیٹھیں گے لیکن یہ بہتری خود بخود نہیں آگئی۔ اس کے لئے بہت کوششیں کی گئیں۔ ان کا موقف بھی لیا جانا چاہیے تھا۔ کہا گیا کہ 28 اکتوبر کو کالعدم تنظیم کا جلسہ ہوا‘ شہداء فائونڈیشن نے یہ پروگرام کیا اور یہ پانچ سالوں سے کر رہی ہے۔ یہ کالعدم تنظیم نہیں ہے وہاں کچھ کالعدم جماعتوں کے رہنمائوں کی موجودگی پر ان کے خلاف آبپارہ تھانہ میں ایف آئی آر بھی درج ہوئی۔

کہا گیا کہ ان کے شناختی کارڈ میں نرمی کی گئی۔ لدھیانوی کی آمد کا وزیر داخلہ کو پہلے سے معلوم نہیں تھا۔ شناختی کارڈ فورتھ شیڈول اور کالعدم تنظیموں کے لوگوں سمیت ہر شہری کا حق ہے۔ آٹھ اگست کے واقعہ کے بعد 16 اگست کو بلوچستان حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ ایک تنظیم جس نے ذمہ داری قبول کی ہے اس کو کالعدم قرار دیا جائے۔ اس تنظیم کے دعویٰ کا جائزہ لیا گیا اور دو تنظیموں کا نام شامل کیا گیا۔

پنجاب کی فرانزک لیب پاکستان کا اثاثہ ہے۔انہوں نے کہا کہ واہگہ بارڈر سمیت کئی واقعات کی پیشگی اطلاعات تھیں‘ صوبوں سے یہ معلومات شیئر کی جاتی ہیں‘ یہ ریکارڈ کا حصہ ہوتا ہے اور ریکارڈ پر موجود ہے کہ یہ معلومات شیئر کی گئیں‘ یہ کہنا کہ نیشنل ایکشن پلان پر کچھ ہوا ہی نہیں زیادتی ہے‘ کچھ جاننے کی کوشش نہ کرنا اور محض تنقید کرنا کہ کچھ ہوا ہی نہیں غلط ہے۔

دہشتگردوں کے خلاف نیپ کے تحت کارروائی اور اقدامات ہو رہے ہیں۔ آپریشن ضرب عضب کے نتائج آرہے ہیں۔ نیکٹا کے حوالے سے غلط فہمیاں رہی ہیں‘ پہلی بار حکومت نے انٹیلی جنس شیئرن پر زور دیا۔ اس حوالے سے رکاوٹیں اور تحفظات تھے۔ اس کے باوجود اس حوالے سے کام ہوا۔ نیکٹا میں ریکروٹمنٹ جاری ہیں۔ عملہ کی تعداد میں کافی اضافہ ہو چکا ہے۔ 2013-14ء میں نیکٹا کا بجٹ 14,15 کروڑ تھا۔

2014-15ء میں بھی اتنا ہی تھا۔ 2015-16ء میں سوا ارب روپے کردیا گیا ‘ 2016-17ء میں 1.559 (ڈیڑھ ارب) سے بھی بڑھا دیا گیا۔ 1.4 بلین ریلیز ہو چکا ہے جبکہ کہا جارہا ہے کہ کچھ ہواہی نہیں‘ بجٹ ہی نہیں دیا گیا۔ وزیر مملکت نے کہا کہ نفرت پھیلانے اور دوسروں کو واجب القتل اور کافر قرار دینے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔ اس حوالے سے 1365 پولیس کیسز ملک بھر میں درج کئے گئے۔

2454 افراد کو گرفتار کیا گیا‘ 70 دکانیں سیل کی گئیں جہاں سے نفرت پھیلانے والا مواد ملا‘ لائوڈ سپیکر کے غلط استعمال پر 15 ہزار سے زائد مقدمات درج کئے ہیں۔ تقریباً اتنے ہی لوگوں کو گرفتار کیا گیا‘ حوالہ ہنڈی کے کئی کیس درج کئے گئے‘ 381 لوگ گرفتار کئے گئے۔ وزیراعظم‘ وزیر داخلہ‘ مشیر قومی سلامتی اس عمل کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ کالعدم تنظیموں اور افراد کو دوبارہ کام کرنے سے روکنے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔

8 ہزار سے زائد فورتھ شیڈول کے لوگ ہیں۔ ان کو نئے پاسپورٹس جاری ہونے سے روکنے کے لئے احکامات دیئے گئے ہیں۔ وزارت خزانہ نے فورتھ شیڈول والوں پر پابندیوں کے حوالے سے احکامات جاری کئے ہیں۔ صوبوں سے فورتھ شیڈول والوں کی فہرستیں منگوا کر اداروں سے شیئر کی ہیں۔ اسلحہ لائسنسوں کو کینسل کرنے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ پھر بھی کہا جاتا ہے کچھ نہیں کیا گیا۔

انسداد دہشتگردی کے لئے فورس بنانے کی بات کی گئی تھی۔ کے پی کے اور بلوچیستان میں بھرتیاں مکمل ہو چکی ہیں۔ باقی جگہ آدھی سے زیادہ نفری بھرتی کرلی گئی ہے۔ آئی سی ٹی اور پنجاب نے سو فیصد‘ کے پی کے نے 75 فیصد سندھ نے 80 فیصد مدارس کی میپنگ کی گئی ہے۔ دو ہزار سے زائد مشتبہ سرگرمیوں والے مدارس کو بند کیا جاچکا ہے۔ میڈیا میں دہشتگردوں کو ہیرو بنا کر پیش کرنے اور ان کی تشہیر کو روکا گیا ہے۔

فاٹا اصلاحات کے حوالے سے بھی بہت محنت کی گئی ہے۔ فاٹا کی ہر ایجنسی میں جاکر ملاقاتیں کی گئیں۔ کابینہ میں یہ منظور ہو جانی تھیں لیکن بعض وجوہات سے اس کو موخر کیا گیا ہے۔ فاٹا کے عوام کے نمائندے بھی اس پر مطمئن ہیں۔ وزیر مملکت برائے داخلہ امور نے کہا کہ اس سے قبل فاٹا کے لئے کبھی اتنا کام نہیں ہوا بغیر تصدیق شدہ موبائل سموں کو بند کیا گیا۔

98.3 ملین سمیں بلاک کی گئی ہیں۔ پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہے جہاں سو فیصد بائیو میٹرک سمیں ہیں۔ یہ کہنا بہت آسان ہے کرنا بہت مشکل۔ یہ کام ہم نے کرکے دکھایا پہلے ہر دھماکے میں کوئی سم استعمال ہوتی تھی۔ آج یہ سلسلہ بند ہو چکا ہے۔ سائبر کرائم بل منظور ہو چکا ہے۔ 937 یو آر ایل لنکس اور سائٹس بلاک کی گئی ہیں۔ یورپ‘ امریکہ میں بھی سو فیصد کنٹرول نہیں کیا جاسکا۔

اس سلسلے کو پنجاب میں عسکریت کی بات کی گئی۔ یہ صوبے کا معاملہ ہے۔ جنوبی پنجاب میں بہتری آئی ہے۔ پنجاب حکومت زیرو ٹالرنس کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ پنجاب حکومت نے بہت سخت اقدامات کئے ہیں۔ کراچی میں بھی دہشتگردی کے حوالے سے رینجرز‘ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بدولت ٹارگٹ کلنگ 69 فیصد کم ہوگئی۔ دہشتگردی 80 فیصد کم ہوگئی‘ فرقہ وارانہ دہشتگردی میں قابل ذکر کمی آئی۔

جعلی شناختی کارڈز کے خلاف مہم چلائی گئی ہے۔ پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ میں نے حقائق ایوان کے سامنے رکھے ہیں۔ مدارس رجسٹرڈ ہو رہے ہیں۔ ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے‘ دہشتگردی میں کمی آئی ہے تو یہ اقدامات کا نتیجہ ہے۔ بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے‘ یہ کہنا کہ کچھ نہیں ہوا درست نہیں۔ یہ کوششیں جاری رہیں گی۔