ایوان بالا ،مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان کا سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے اظہار خیال
جمعرات 22 دسمبر 2016 22:36
(جاری ہے)
سینیٹر میر کبیر محمد شاہی نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کی رپورٹ شائع ہونا خوش آئند ہے۔
ہمیں رپورٹ پر بحث کرنی چاہیے اسے حکومت اور اپوزیشن کے تناظر میں نہیں دیکھنا چاہیے۔ رپورٹ میں سرحدوں کو محفوظ بنانے اور سرحدی آمدورفت کو دستاویزی شکل دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ اپوزیشن کو بھی رپورٹ کو غیر ضروری طور پر اچھالنے سے گریز کرنا چاہیے۔ رپورٹ نے صوبائی حکومت کی کمزوریاں بھی اجاگر کی ہیں، انہیں اس کا جواب دینا چاہیے تھا۔ میں وزیر داخلہ کو مورد الزام نہیں ٹھہراتا، سسٹم ہی خراب ہے۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ ہمیں اپنی کوتاہیوں کا جائزہ لینا چاہیے۔ سانحہ کوئٹہ پر استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والے ایبٹ آباد کے سانحہ کے بعد خود بھی استعفیٰ دیتے۔ اپوزیشن ارکان نے صرف چوہدری نثار پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی۔ کراچی میں لوگوں کو زندہ جلانے کے واقعہ کے بعد انہوں نے کیا کارروائی کی۔ سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ میں وکلاء کی ایک پوری نسل کو ختم کردیا گیا۔ اس سانحہ پر سیاست ہو رہی ہے۔ بحث کا مرکز وزیر داخلہ کی ذات ہے حالانکہ رپورٹ میں کئی اہم سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان پر ازسر نو غور کرنا چاہیے۔ سینیٹر سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ پر کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات پر عمل کیا جائے‘ حکومت امن و امان کے قیام پر توجہ دے۔ سینیٹر سعید الحسن مندوخیل نے کہا کہ بڑی تعداد میں وکلاء کی شہادت سے بلوچستان میں وکلاء اور پڑھے لکھے لوگوں کا ایک خلا پیدا ہوگیا ہے۔ آج اپوزیشن ارکان کے طرز عمل پر افسوس ہو رہا ہے۔ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ ہمیں دہشتگردی کا مقابلہ متحد ہو کر کرنا ہے اور الحمد للہ ہم اس میں کامیاب ہیں۔ کمیشن نے جو سفارشات دی ہیں ان پر عمل ہونا چاہیے۔ امن و امان کا مسئلہ صوبوں سے بھی متعلقہ ہے اور مختلف اداروں سے بھی ہماری کامیابیاں اور ناکامیاں مشترکہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سانحہ کوئٹہ جیسے سانحات پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ سینیٹر سلیم ضیاء نے کہا کہ تنقید کرنے والوں کو سوچنا چاہیے کہ ماضی میں کیا ہوتا رہا۔ وزیر داخلہ پر تنقید کرنا ان کا وطیرہ ہے، ہر چیز کا الزام وزیر داخلہ پر لگا دیا جاتا ہے۔ وزیر داخلہ نے بہت محنت کرکے معاملات کو بہتر کیا ہے۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے بعد امداد کن لوگوں میں تقسیم ہوئی اس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ہمیں اپنی کمزوریوں کو دور کرنے کی سنجیدہ کوشش کرنی چاہیے۔ وزیر داخلہ کی کالعدم جماعتوں کے رہنما سے ملاقات کا جواز پیش کیا گیا۔ سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ ملک کی بہت تباہی ہو چکی ہے، ہم آپس میں دست و گریبان ہیں ہمیں متحد ہونا چاہیے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
کراچی: سابق شوہر نے بیوی کوچھریوں کے وار کرکے قتل کردیا
-
آئین میں کہاں لکھا ہے کابینہ قانون سے بالاترہے۔ چیف جسٹس
-
ریاستہائے متحدہ امریکہ اورپاکستان کے درمیان ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ (ٹی آئی ایف ای) کا بین المذاکرہ اجلاس
-
مارگلہ کی خوبصورت پگڈنڈیوں کو محفوظ بنانے کے لیے مارگلہ ٹریل پٹرول کا آغاز کر رہے ہیں ، وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا ٹویٹ
-
وزیراعلی مریم نواز شریف نے جگر کے عارضہ میں مبتلا پروفیسر ایس ایم منصور کے علاج کیلئے 13 لاکھ روپے امداد کی منظوری دیدی
-
ایف بی آرکا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ناکام
-
خیبر پختونخواہ حکومت کا لاکھوں ٹن گندم کی خریداری کا فیصلہ
-
بھارتی شہری نے پاکستانی لڑکی کو دل کا عطیہ کرکے نئی زندگی دے دی
-
نجی شعبہ زراعت تبدیل کرنے میں موثر کردار ادا کرسکتا ہے، وزیرخزانہ
-
افغان شہریوں کو ڈھائی لاکھ روپے لیکر شناختی کارڈ جاری کرنیوالا نادرا کا افسر گرفتار
-
وزیر اعلیٰ مریم نواز سے ہالینڈ کی سفیر مسز ہینی ڈی وریس کی ملاقات، ڈچ کمپنیوں کوسرمایہ کاری کی دعوت
-
عمران خان کو ریاستی اداروں کے خلاف بیانات سے اجتناب برتنے کے حکم پر تنقید و سوالات
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.