مسلم لیگ (ق)اٹک،تلہ گنگ،جلالپورجٹاں میں کامیاب ہوگئی،چودھری شجاعت حسین،پرویزالٰہی

گجرات میں 8 ووٹوں کا فرق رہا،پی ٹی آئی،(ن)لیگ اوراپنی جماعت کے باضمیر چیئرمینزکاشکریہ،جنہوں نےگجرات کی شرافت وعزت کی خاطرہمیں ووٹ دئیے،بلدیاتی الیکشن( ن)لیگ کانہیں بلکہ پنجاب انتظامیہ کی ٹرانسفرپوسٹنگ کی بقاکی جنگ تھی،بلدیاتی الیکشن میں کامیابی کے بعدمیڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 22 دسمبر 2016 20:53

مسلم لیگ (ق)اٹک،تلہ گنگ،جلالپورجٹاں میں کامیاب ہوگئی،چودھری شجاعت ..

گجرات(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22دسمبر2016ء) :پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین اور سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے انتظامیہ اور پنجاب حکومت کے تمام تر ہتھکنڈوں کے باجود اٹک، جلالپور جٹاں اور تلہ گنگ میں اپنے بلدیاتی عہدیداروں کی بھرپور کامیابی اور ضلع کونسل گجرات میں صرف آٹھ ووٹوں کے فرق پر اپنی پارٹی، پی ٹی آئی اور ن لیگ سے تعلق رکھنے والے تمام چیئرمین حضرات کا دلی طور پر شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے اپنے ضمیر کی آواز اور گجرات کی شرافت و عزت کی خاطر انہیں ووٹ دئیے۔

دونوں قائدین نے میڈیا اور اپنے حامیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے کامیاب امیدواروں اور ان کے ساتھیوں و حامیوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی الیکشن ن لیگ کا نہیں تھا بلکہ پنجاب انتظامیہ کی اپنی ٹرانسفر پوسٹنگ کی بقاء کیلئے جنگ تھی اس لیے انہوں نے بھرپور طریقے سے الیکشن لڑا کیونکہ شہبازشریف نے انہیں ٹاسک دیا تھا کہ یہ ان کا امتحان ہے اور الیکشن کے بعد ان کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا، مخالف امیدواروں کو ناکام بنانے کیلئے انہوں نے دھونس، دھاندلی اور لالچ سمیت ہر حربہ استعمال کیا، سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال اور ووٹروں کو ہراساں کیا گیا، ان کے کاروبار، فیکٹریاں بند کرنے اور جیلوں میں ڈالنے کی سنگین دھمکیاں دی گئیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس امر پر نہایت افسوس اور تشویش کا اظہار کیا کہ شرافت اور خدمت کے مقابلہ میں دھونس، دھاندلی اور کلاشنکوف کلچر کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ چودھری پرویزالٰہی نے مزید کہا کہ بلدیاتی الیکشن انتظامیہ بمقابلہ اپوزیشن تھا، ن لیگ کے امیدواروں کی جگہ انتظامیہ الیکشن لڑ رہی تھی، ڈی سی اوز اپنی ٹرانسفر سے بچنے کیلئے دباؤ میں تھے۔ اس موقع پر چودھری وجاہت حسین، کامل علی آغا، ریاض اصغر چودھری، میاں عمران مسعود، حسین الٰہی، سعادت نواز اجنالہ اور دیگر رہنما ان کے ہمراہ تھے۔