آئی ایم ایف سے مزید فنڈز کی ضرورت نہیں ،پاکستان آئی ایم ایف پروگرام بند کرنے والے ممالک میں شامل ہے،حکومت نے گزشتہ تین سالوں کے دوران توانائی قلت کو کم کرنے‘ زیادہ آمدنی کے حصول‘ وسیع ٹیکس بنیاد‘ مالی خسارے میں خاطر خواہ کمی اور انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے ذریعے میکرو اکنامک استحکام حاصل کیا ہے،مالی خسارہ پورا کرنے کیلئے غیر ملکی قرضوں کی بجائے قومی معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے کئی اقدامات کئے گئے ہیں،بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے استفادہ کرنیوالوں کی کل تعداد 55لاکھ 62 ہزار 74 ہے ،ملک میں بیروزگار افراد کی تعداد 37 لاکھ ہے ،ایک ہنر ایک نگر پروگرام کے تحت 28ہزار خواتین کو تربیت دی گئی ہے، سینیٹ میں وقفہ سوالات میں جوابات

جمعرات 22 دسمبر 2016 21:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 دسمبر2016ء) سینیٹ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ حکومت نے گزشتہ تین سالوں کے دوران توانائی قلت کو کم کرنے‘ زیادہ آمدنی کے حصول‘ وسیع ٹیکس بنیاد‘ مالی خسارے میں خاطر خواہ کمی اور انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے ذریعے میکرو اکنامک استحکام حاصل کیا ہے،مالی خسارے کو پورا کرنے کیلئے غیر ملکی قرضوں کی بجائے قومی معیشت کو ملکی طور پر مضبوط کرنے کیلئے حکومت نے کئی اقدامات کئے گئے ہیں، آئی ایم ایف سے مزید فنڈز کی ضرورت نہیں ہے ،پاکستان آئی ایم ایف پروگرام بند کرنے والے ممالک میں شامل ہے،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے استفادہ کرنیوالوں کی کل تعداد 55لاکھ 62 ہزار 74 ہے جبکہ اس پروگرام کے تحت چار لاکھ 60 ہزار 789 شکایات کا ازالہ کیا گیا ہے،ملک میں بیروزگار افراد کی تعداد 37 لاکھ ہے ،ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی نے ملک کے مختلف مقامات پر سات زونز قائم کئے ہیں،ایک ہنر ایک نگر پروگرام کے تحت 28ہزار خواتین کو تربیت دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

۔ جمعرات کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے وزارت خزانہ کی طرف سے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے گزشتہ تین سالوں کے دوران توانائی کی قلت کو کم کرنے‘ زیادہ آمدنی کے حصول‘ وسیع ٹیکس بنیاد‘ مالی خسارے میں خاطر خواہ کمی اور انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے ذریعے میکرو اکنامک استحکام حاصل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ قرضوں پر انحصار کم کیا جائے اور مالی استحکام حاصل کیا جائے۔ حکومت 2012-13ء میں جی ڈی پی کے 8.2 فیصد سے مالی خسارہ کم کرکے 2015-16ء میں 4.6 فیصد تک لانے میں کامیاب ہوئی ہے جس کی اہم وجہ محصولات کو متحرک کرنا اور اخراجات میں کمی لانا ہے۔ سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مالی خسارے کو پورا کرنے کے لئے غیر ملکی قرضوں کی بجائے قومی معیشت کو ملکی طور پر مضبوط کرنے کے لئے حکومت نے کئی اقدامات کئے ہیں۔

مائیکرو اکنامک استحکام حاصل کیا گیا ہے اور جی ڈی پی نمو تین سالوں میں چار فیصد سے زیادہ برقرار ہے۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ خالص ملکی قرضے 1651 ارب روپے تک بڑھ گئے جبکہ غیر ملکی سرکاری قرضے جون 2016ء تک 7.4 ارب امریکی ڈالر تک بڑھ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے مزید فنڈز کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کلوز کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔

سینیٹر سراج الحق کے سوال کے جواب میں وزارت خزانہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت چار لاکھ 60 ہزار 789 شکایات کا ازالہ کیا گیا ہے۔ جون 2015ء سے یہ سسٹم ملک بھر میں متعارف کرایا گیا ہے تاکہ شکایات کا ازالہ کیا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام سے 147 اضلاع کے مستحقین نے استفادہ کیا۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی نے ملک کے مختلف مقامات پر سات زونز قائم کئے ہیں،ماضی میں پروسیسنگ زونز اس لئے ناکام ہوئے کیونکہ انفراسٹرکچر اور توانائی کی کمی تھی۔

سی پیک کے تحت ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز قائم کرنے کے حوالے سے کام جاری ہے۔ سینیٹر احمد حسن کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات اور ملحقہ محکموں اور ذیلی دفاتر میں جون 2013ء سے اب تک 77 افراد کو مختلف گریڈز میں نوکریاں فراہم کی گئی ہیں۔ ان میں پنجاب کے 46‘ سندھ کے آٹھ‘ کے پی کے کے 11‘ بلوچستان کے 9 ‘ اے جے کے ایک اور فاٹا گلگت بلتستان کے دو افراد شامل ہیں۔

سینیٹر عثمان کاکڑ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے بتایا کہ 2015-16ء میں یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے شائع کردہ اشتہارات میں درج آسامیوں پر تقرریوں کے لئے این ٹی ایس کے امتحانات کروائے گئے اور امیدواروں سے امتحانات بھی لئے گئے۔ کامیاب ہونے والے کافی امیدوار مطلوبہ تجربہ کے حامل نہیں تھے۔ خالی آسامیوں کے لئے اکتوبر 2015ء میں دوبارہ اشتہار شائع کرائے گئے اور سکریننگ ٹیسٹ جنوری 2016ء میں لئے گئے۔

یہ معاملہ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں آیا جس نے رائے دی کہ کارپوریشن کی مالی حالت ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے نئی تقرریاں نہیں کی جاسکتیں اس لئے ان آسامیوں پر تقرری کا عمل روک دیا گیا۔سینیٹر اعظم خان سواتی کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت منصوبہ بندی و ترقی کی طرف سے بتایا گیا کہ پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں بیروزگار افراد کی تعداد 3.7 ملین ہے۔

یہ اعداد و شمار ملک کے تمام علاقوں سے حاصل کئے گئے ہیں۔ تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ دور حکومت میں روزگار کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور بیروزگاری کی شرح جو 6.24 فیصد تھی کم ہو کر 5.94 فیصد ہو گئی ہے۔راحیلہ مگسی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے بتایا کہ ایک ہنر ایک نگر پروگرام کے تحت 28ہزار خواتین کو تربیت دی گئی ہے۔

اس پروگرام کے تحت اخراجات سے بچنے کے لئے مستقل بنیادوں پر تربیتی مراکز قائم نہیں کئے گئے بلکہ تربیتی مراکز مقامی آبادی کی جانب سے جگہ کی نشاندہی کے بعد طے شدہ تربیتی مدت جو دو سے چھ ماہ تک ہے‘ کے لئے قائم کئے جاتے ہیں۔ اس پروگرام کے تحت مختلف اضلاع میں تربیت فراہم کی گئی۔ 28 ہزار خواتین نے بھی اس سے استفادہ کیا۔