پاکستان قطر مشترکہ وزارتی کمیشن کا چوتھا اجلاس

فریقین کا پاک قطر مشترکہ بزنس کونسل کا افتتاحی اجلاس جلد منعقد کرنے پر اتفاق

جمعرات 22 دسمبر 2016 20:35

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 دسمبر2016ء) پاکستان قطر مشترکہ وزارتی کمیشن کا چوتھا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ وفاقی وزیر برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی اور قطر کے وزیر توانائی و صنعت ڈاکٹر محمد بن صالح نے افتتاحی سیشن کی مشترکہ طور پر صدارت کی۔ مشترکہ وزارتی کمیشن کے اجلاس میں تجارت، توانائی، تعلیم اور صنعت سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور بھی زیر غور لائے گئے۔

سیشن کے دوران دونوں ممالک کے ماہرین کے درمیان مختلف امور پر ٹیکنیکل میٹنگز ہوئیں۔ اجلاس کے اختتامی سیشن میں دونوں ممالک کے وفود کے سربراہوں نے سیشن کے پروٹوکول پر دستخط کئے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی اور قطر کے وزیر توانائی و صنعت ڈاکٹر محمد بن صالح نے اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاک قطر مشترکہ وزارتی کمیشن کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیراعظم پاکستان کے فروری 2016ء کے دورہ قطر کے دوران امیر قطر کی جانب سے ایک لاکھ اضافی ورکرز کی بھرتی کرنے کے اعلان پر جلد عملدرآمد کیا جائے گا۔

اس دوران فریقین نے قطر سے پاکستان کو ایل این جی کی سپلائی پر پیش رفت کا جائزہ لیا اور فیصلہ کیا کہ اس منصوبے پر عملدرآمد کیلئے کوششیں تیز کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ تیل و گیس کی تلاش اور قطر میں سی این جی سیکٹر کی ترقی کے شعبہ میں باہمی تعاون کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ مشترکہ وزارتی کمیشن کے اجلاس میں پاکستان کے چاول کو قطر سینٹرل ٹینڈر کمیٹی کے ٹینڈر فلوٹنگ میں شامل کرنے کی تجویز کا جائزہ لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی۔

فریقین نے پاک قطر مشترکہ بزنس کونسل کا افتتاحی اجلاس جلد منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔ علاوہ ازیں قطر نے پاکستان کے انفراسٹرکچر اور زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ اس موقع پر پورٹس اینڈ شپنگ، بینکنگ، دفاعی پیداوار اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں باہمی دلچسپی کے امور اور اس سلسلے میں پیش رفت کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈاکٹر محمد بن صالح نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادتوں کے باہمی دوروں سے دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں جس سے دو طرفہ تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے میں مدد ملی ہے۔ اس موقع پر سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :