بھارت سندھ طاس معاہدہ نہیں چلانا چاہتا تو اس کا مطلب ہے وہ پاکستان کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے ‘ جماعت علی شاہ

مو دی کی ہو ش آہستہ آہستہ ٹھکانے آنی شروع ہو گئی ، بھارت واضح حکمت عملی طے کرے سندھ طاس معاہدے کوچلانا چاہتے ہے یا نہیں بھارت سندھ ، جہلم اور چناب کے پانی کو استعمال کرنے پرلاگو شرائط پو ری کر یگا توہی ان دریائوں کا پانی استعمال کر سکتا ہے ‘ سابق انڈس واٹر کمشنر

جمعرات 22 دسمبر 2016 20:22

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 دسمبر2016ء) سابق انڈس واٹر کمشنر جماعت علی شاہ نے کہا ہے کہ اگر بھارت سندھ طاس معاہدہ نہیں چلانا چاہتا تو اس کا مطلب ہے کہ وہ پاکستان کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے ، مو دی کی ہو ش آہستہ آہستہ ٹھکانے آنی شروع ہو گئی ہے، بھارت کو ایک واضح حکمت عملی طے کرنی چاہیے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کوچلانا چاہتے ہیں یا نہیں ، بھارت سندھ ، جہلم اور چناب کے پانی کو استعمال کرنے پرلاگو شرائط پو ری کر ے گا توہی وہ ان دریائوں کا پانی استعمال کر سکتا ہے ۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مو دی کی ہو ش آہستہ آہستہ ٹھکانے آنی شروع ہو گئی ہے ،انہوں نے تو کہا تھا کہ ہم سندھ طاس معاہدے کو مانتے ہی نہیں ہیں، اگر بھارت سندھ ، جہلم اور چناب کے پانی کو استعمال کرنا چاہتا ہے تو بھارت پر شرائط لا گو ہوتی ہیں ،وہ شرائط پو ری کریں گے تو ہی وہ پانی استعمال کر سکتے ہیں ،اگر انہو ں نے ان دریائوں کا کچھ پا نی محفوظ کرنا ہے تو وہ پاکستان کو اس کی مکمل معلومات اور اعدادوشمارفراہم کرنا ہو گی ،بھارت اگر اپنا حق لینا چاہتا ہے تو اس کو اپنی ذمہ داریاں بھی پو ری کرنی چاہئیں ۔

(جاری ہے)

انہو ں نے کہا کہ بھارت نے کشن گنگا کی تعمیر کے دوران ہمارے پانی کا راستہ روک دیا ، اسے اس طرح کے ہتھکنڈے نہیں آزمانے چاہئیں ،بھارت کو ایک واضح حکمت عملی طے کرنی چاہیے کہ وہ اس معاہدے کو چلانا چاہتے ہیں یا نہیں چلانا چاہتے ،اگر وہ اس معاہدے کو نہیں چلانا چاہتے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ پاکستان کو جنگ کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ جماعت علی شاہ نے کہا کہ بھارت نے تین مہینے سے عملی طورپر معاہدے پر عمل درآمد بند کر رکھا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ سندھ ، جہلم اور چناب پر نئے آبی ذخائر بنانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں لیکن طے شدہ ڈیزائن پر بھی عمل نہیں کیا جا رہا ،جب اس کی مخالفت کی جائے گی تو پھر ہمیں عدالت میں جانا پڑے گا لیکن بھارت تاخیری حربے استعمال کرنے سے بازنہیں آتا ۔

متعلقہ عنوان :