وزیراعلیٰ نے ارفع کریم ٹیکنالوجی پارک میں دیہی اراضی کی کمپیوٹرائزیشن نظام کے ڈیٹا سنٹر اور لینڈ ریکارڈاتھارٹی کاافتتاح کردیا

70برس میں قومی وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیا،اس حمام میں سب ننگے ہیں کوئی حکومت بری الذمہ نہیں‘شہبازشریف مارشل لاء کی حکومتوں نے پاکستان کا بیڑاغرق کیا جبکہ سیاسی حکومتیں بھی عوام کی توقعات پر پورا نہیں اتریں صوبے کی 143تحصیلوں میں اراضی ریکارڈ سنٹر فعال،ساڑھے پانچ کروڑ دیہی آبادی کی اراضی کا ریکارڈ محفوظ بنالیا ہے 1997ء میںہم نے اس جدید نظام کی بنیاد رکھی، پھر پاکستان پہلے کا نعرہ لگانے والے ڈکٹیٹر مشرف نے جمہوریت پر شب خون مارا پٹواری کلچر نے ملک میں رشوت کابازار گرم کررکھا تھا،پٹواری رشوت کی کمائی سے ارب پتی بن چکے ہیں اوریہ قوم کا خون چوستے رہے ہیں لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے جدید نظام کے ذریعے اراضی کے حوالے سے پیدا ہونے والے مسائل کا حل ڈھونڈ لیا گیا ہے نظام کی خرابیاں چھپا کر ہی نہیں بلکہ سامنے لاکر ہی انہیں دورکیا جاسکتا ہے،خرابیوں کو چھپانے کی روش کو دفن کر کے آگے بڑھنا ہے میںاپنی جان تو دے سکتا ہوں لیکن اس راستے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹوں گااور سسٹم کو تمام الائشوںسے پاک کرکے دم لوں گا

جمعرات 22 دسمبر 2016 18:56

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 دسمبر2016ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے ارفع کریم سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک میں دیہی اراضی کی کمپیوٹرائزیشن نظام کے سٹیٹ آف دی آرٹ مرکزی ڈیٹا سنٹرکا افتتاح اورپنجاب لینڈ ریکارڈاتھارٹی کا اجراء کیا۔وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے اس موقع پر افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے لینڈ ریکارڈ انفارمیشن سسٹم کے جدید نظام کا اجراء کر کے اہم سنگ میل عبور کیا ہے اوراس جدید نظام کے تحت سماجی و معاشی تبدیلی رونما ہوئی ہے،شہریوں کے وراثتی حقوق کو تحفظ ملاہے اوراراضی کے تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پارہے ہیں ۔

اس نظام کے تحت صوبے کی 143تحصیلوں میں اراضی ریکارڈ سنٹر پوری طرح فعال ہیںاورعوام کو اراضی کے معاملات کے حوالے سے ایک ہی چھت تلے بہترین خدمات فراہم کررہے ہیں ۔

(جاری ہے)

اس نئے نظام کے تحت عوام کو پٹواری کلچر سے چھٹکارا ملا ہے ۔فرد ملکیت کے حصول اورانتقال اراضی کے اموربدعنوانی اورکرپشن سے پاک ہوئے ہیں اوراراضی کے حوالے سے ہونے والے خاندانی جھگڑے ختم ہوئے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ 1997ء میں پاکستان مسلم لیگ(ن) نے اس جدید نظام کی بنیاد رکھی تھی پھرسب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف نے 12اکتوبر1999ء کو جمہوریت پر شب خون ماراجس کے باعث یہ منصوبہ بھی کھٹائی میں پڑ گیا۔اسی آمر کے دور میں لینڈریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے اس منصوبے میں پیسے تو بنائے گئے ،اپنی جیبیں بھری گئیں لیکن مفاد عامہ کے اس اہم منصوبے پرکوئی کام نہ کیا گیا،یہ عوام کے ساتھ ظلم و زیادتی کی افسوسناک داستان ہے۔

گزشتہ 70سالوں میں اس ملک کے ساتھ زیادتی ہوتی رہی ،چاہے سیاسی حکومت ہو یا مارشل لاء کی حکومت دونوں نے ملک کا بیڑا غرق کیا ۔یہی وجہ ہے کہ ہم سے پیچھے رہ جانے والے ملک آج ہم سے آگے نکل چکے ہیں ۔70کے عشرے میں چین کی فی کس آمدنی پاکستان سے کم تھی لیکن سیاسی اورآمرانہ ادوار کی ان حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے باعث پاکستان تباہی کے دہانے پر جاپہنچا۔

اغیارپاکستان پر طعنے کستے ہیں اورسبز پاسپورٹ کی بے توقیری ہورہی ہے ۔مانگے تانگے کے پیسوں سے کبھی خوشحالی نہیں آتی ،کشکول گدائی لیکر پھرنے سے انقلاب پربا نہیں ہوتے،ادھار لے کرقوموں کی تقدیر نہیں بدلتی ۔قومی وسائل اگر کرپشن کی نذرہوتے رہیں توکوئی قوم بھی آگے نہیں بڑھتی۔انہوںنے کہا کہ نئے نظام میں جن لوگوں نے کرپشن کی ہے وہ سزاؤں سے نہیں بچ پائیں گے۔

یہ قوم کا پیسہ ہے اوریہ پیسہ انہیں واپس کرنا ہوگا۔کرپشن کر کے پلی بارگین کرنے کی پالیسی اس وقت کے آمرمشرف کی قومی احتساب پالیسی کا حصہ تھی لیکن اس دفعہ پلی بارگین نہیں ہوگی بلکہ احتساب ہوگا اورپائی پائی واپس لے کر خزانے میں جمع کرائیں گے اورہمیں یقین ہے کہ عدالت بھی انصاف کرے گی۔پلی بارگین بھی مشرف حکومت کا طرئہ امتیاز تھااوریہ مشرف کے نیب لاء کا حصہ تھا۔

انہوںنے کہا کہ پنجاب لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم پنجاب حکومت کا تاریخ ساز اقدام ہے اور یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کے ذریعے آنے والے وقتوں میں اراضی کے حوالے سے لڑائی جھگڑے ،بدعنوانی ،جعلسازی اوردیگر تمام مسائل کا خاتمہ ہوجائے گاکیونکہ ریکارڈ کو نہ صرف محفوظ بنایا گیا ہے بلکہ اس کی سکیورٹی کو بھی یقینی بنایا گیاہے۔راشی پٹواری یا کوئی اور اہلکار یہ ریکارڈ چرا نہیں سکتا۔

پٹواری کلچر نے ملک میں رشوت کابازار گرم کررکھا تھااورعوام کی زندگیو ں میں زہر گھول دیا تھا۔پٹواری رشوت کی کمائی سے ارب پتی بن چکے ہیں اوریہ قوم کا خون چوستے رہے ہیں۔غریب لوگوں کو برباد کرنے میں پٹواریوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی،لیکن لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے جدید نظام کے ذریعے اراضی کے حوالے سے پیدا ہونے والے مسائل کا حل ڈھونڈ لیا گیا ہے ۔

صوبے کی تمام تحصیلوں میں اس نظام کو فعال کردیاگیا ہے۔اوراس نظام کے ذریعے ساڑھے پانچ کروڑ افراد کی دیہی اراضی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کر کے مرکزی ڈیٹا سنٹر میں محفوظ کردیاگیا ہے ۔راولپنڈی میں بھی اس کا بیک اپ نظام بنایا گیاہے اوروہاں بھی اراضی کا ریکارڈ موجود ہے۔اس جدید نظام کے ذریعے اراضی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا گیا ہے جس کی 24گھنٹے نگہداشت ہورہی ہے ۔

اب کوئی راشی پٹواری یااہلکاراسے چرانہیں سکتااورکوئی ریکارڈ میں ہیرا پھیری نہیں کرسکتا۔ساڑھے پانچ کروڑ دیہی آبادی کاریکارڈ محفوظ بنانا پاکستان کی تاریخ میں عوام کی بہت بڑی خدمت ہے ۔انہوںنے کہا کہ مغلیہ دور سے جاری ا س نظام کو پنجاب حکومت نے جدت بخشی ہے اوریہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ منصوبے کو آگے بڑھانے میں بہت سے چیلنجز درپیش تھے۔

پٹواری اورتحصیلداروں نے اس منصوبے میں رکاوٹیں پیدا کیں تاہم پنجاب حکومت نے اس تاریخ ساز منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے ۔اس منصوبے پر عملدرآمد کیلئے خود مختار پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی بھی معرض وجود میں لائی گئی ہے ۔انہوںنے کہا کہ یہ جدید نظام ابھی تمام الائشوں سے پاک نہیں ہوا ہے کیونکہ اس نظام کو چلانے کے لئے بھرتیوں کے عمل میں خرابیاں سامنے آئی ہیں۔

کسی نظام کی خرابیاں چھپانے سے بداعتمادی اوروسوسے جنم لیتے ہیں ۔چیزوں کو چھپاناکامیابی نہیں بلکہ انہیں واضح کر کے خامیاں دور کرنا اصل کامیابی ہے تاکہ خرابیاں پیدا کرنے والوں کا اکڑا احتساب ہو اورآئندہ کیلئے چور دروازے بندہوں۔نئے نظام کیلئے میرٹ سے ہٹ کرہونے والی بھرتیوں کا سخت نوٹس لیا ہے اورذمہ داران کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں سلاخوں کے پیچھے بھیجاگیا ہے ۔

معاملے کی انکوائری کیلئے کمیٹی بنا دی گئی ہے ،امید ہے کہ عدالت سے بھی انہیں سزاملے گی اورقوم کی لوٹی ہوئی ایک ایک پائی واپس ہوگی۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈ کی جگہ دوبارہ تحصیلداروں کو تعینات کیاگیا جبکہ نئے بھرتی ہونے والوںسے چھ،چھ لاکھ روپے رشوت لی گئی،جن افسروں نے رشوت لے کر میرٹ کا مذاق اڑایا اوربھرتیاں کیں وہ آج سلاخوں کے پیچھے ہیں۔

70برس کے دوران اس ملک کے ساتھ اسی طرح ظلم و زیادتی کا کھیل کھیلاگیا ہے اورقوم کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیا ہے اس حمام میں سب ننگے ہیں کوئی حکومت بری الذمہ نہیں چاہے وہ سیاسی حکومت ہو یا آمرانہ حکومت۔مارشل لاء کی حکومتوں نے پاکستان کا بیڑاغرق کیا جبکہ سیاسی حکومتیں بھی عوام کی توقعات پر پورا نہیں اتریں۔انہوںنے کہا کہ جب نئے نظام کو چلانے کیلئے پیسے لے کرمیرٹ سے ہٹ کر بھرتیوں کے بارے میںپتہ چلا تو مجھے بہت حیرت ہوئی اوراس واقعہ نے میرے وجود کو ہلا کررکھ دیا۔

میں نے تو قوم سے پٹواری کلچر کے خاتمے کا وعد ہ کیا تھا اورلیکن یہ لوگ چور دروازے سے دوبارہ نئے نظام میں پٹواریوں کو شامل کررہے ہیں۔اس سے بڑا ظلم اورزیادتی ہونہیں سکتی۔انہوںنے کہا کہ میرے سیکرٹری امداد اللہ بوسال نہایت ایماندار اورمحنتی افسر ہیں اورانہوںنے اس واقعہ کا کھوج لگانے کیلئے بڑی محنت سے کام کیا اوراپنے پیٹی بندبھائیوں کی مدد کرنے کی بجائے حق کا ساتھ دیااورایسے ہی درد دل رکھنے والے افسر پنجاب میںچاہئیں۔

نظام کی خرابیاں چھپا کر ہی نہیں بلکہ سامنے لاکر ہی انہیں دورکیا جاسکتا ہے ۔خرابیوں کو چھپانے کی روش کو دفن کر کے آگے بڑھنا ہے ،میںاپنی جان تو دے سکتا ہوں لیکن اس راستے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔اس طرح کے افسوسناک واقعہ سامنے آئے تو افسر شاہی کہتی ہے کہ شہبازشریف زیادتی کرتا ہے ،خدا کی قسم میں اپنی جان تو دے سکتا ہوں لیکن اس راستے سے نہیں ہٹوں گا۔

پنجاب لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کو تمام الائشوں اورخامیوں سے پاک کرکے دم لوں گا۔مریض کو اگر بروقت اینٹی بائیوٹیک نہ دی جائے تو نوبت سرجری تک پہنچ جاتی ہے جہاںاس کی زندگی بھی جاسکتی ہے ۔اسی لئے خرابیوں کو چھپانے کی بجائے انہیںبروقت سامنے لا کردور کرنا ہی درست ہوتا ہے ۔جو بات میرے دل میں ہوتی ہے وہ میں زبان پر لانے سے نہیں کتراتا۔

اگر ملک کو قائدؒواقبالؒ کا پاکستان بنانا ہے تو یکسوہوکرخرابیوں کو ظاہر کرکے ان کا حل ڈھونڈنا ہے ۔جس طرح مرض چھپانے سے مرض ختم نہیں ہوتا اسی طرح خرابیاں چھپانے سے بھی خامیاں دورنہیں ہوتیں۔میں اس جدید نظام کو تمام خرابیوں سے پاک کرنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔انہوںنے کہا کہ پنجاب لینڈ ر یکارڈ اتھارٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ جوآزادانہ طورپر کام کرے گی اوراس کے چیئرمین رانا بابر حسین ہیں جو ذہین نوجوان ہے اورخدمت خلق کی تڑپ بھی رکھتے ہیں ۔

امید ہے کہ وہ اس چیلنج کو قبول کریں گے اوراس سسٹم کی افادیت کے پیش نظر اسے موثر اندازمیں آگے بڑھائیں گے۔انہوںنے کہاکہ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی الیکٹرانک نقشہ جات اورشہری پراپرٹی کی کمپیوٹرائزیشن کا کام جلد شروع کرے تاکہ اس نظام کو ہر لحاظ سے مکمل کیا جاسکے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ میںلینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے منصوبے کی تکمیل پر وزیرقانون رانا ثناء اللہ خان،وزیر ریونیو عطامانیکا ،چیف سیکرٹری،چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیات اورپنجاب حکومت کی پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں ۔

عالمی بینک نے بھی اس منصوبے کے حوالے سے بھر پور تعاون کیا ہے جس پر اس کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں ۔قبل ازیں وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے مرکزی ڈیٹا سنٹر کا افتتاح کیااورڈیٹا سنٹر کے مختلف حصوں کا دورہ کیا ۔وزیراعلیٰ نے سٹیٹ آف دی آرٹ مرکزی ڈیٹا سنٹر کے قیام پر متعلقہ حکام کو مبارکباد دی۔ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے ڈی جی نے وزیراعلیٰ کو ڈیٹا سنٹر میں اراضی ریکارڈ کو محفوظ بنانے کے حوالے سے بریفنگ دی۔

وزیراعلیٰ نے تقریب کے دوران پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے آرڈیننس پر دستخط کر کے اس کا اجراء کیا ۔سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو جواد رفیق ملک نے وزیراعلیٰ شہبازشریف کو سوینئر پیش کیا جبکہ وزیراعلیٰ نے اس منصوبے کو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کردارادا کرنے والے صوبائی وزراء اورپنجاب حکومت کے حکام کو سوینئر دیئے۔پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کیپٹن (ر) ظفر نئے نظام کے خدوخال ،افادیت اوراتھارٹی کے اغراض ومقاصد پر روشنی ڈالی۔صوبائی وزراء ،اراکین قومی وصوبائی اسمبلی،چیف سیکرٹری،مشیر ڈاکٹر عمر سیف،کالم نگاروں ،انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین اورطلبا و طالبات نے بڑی تعداد میں تقریب میں شرکت کی۔