اربوں روپے کی کرپشن سکینڈل کے ملزم سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی نیب کو دو ارب روپے دینگے جبکہ 12 دو ساز کمپنیوں کے مالکان کی ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے اربوں روپے کے سکینڈل میں 5 ارب 11 کروڑ روپے کی رضا کارانہ واپسی کی درخواست منظور کی جا چکی ہے ، نیب نے گزشتہ چار سالوں میں پلی بارگین اور رضا کارانہ واپسی کے تحت مجموعی طور پر انیس ارب روپے ریکور کئے ہیں،پلی بارگین کی منظوری متعلقہ عدالت کی اجازت سے چیئرمین نیب کا اختیار ہے۔پلی بارگین کے تحت ملزم جیل نہیں جاتا تاہم باقی ساری سزائیں اس پر لاگوہوتی ہیں، کرپشن کی سب سے زیادہ شکایات پنجاب میں ہیں،نیب کے ڈائریکٹر جنرل آپریشنز ظاہر شاہ کی پریس کانفرنس

جمعرات 22 دسمبر 2016 17:55

ٓاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 دسمبر2016ء) قومی احتساب بیورو(نیب) کے ڈائریکٹر جنرل آپریشنز ظاہر شاہ نے کہا ہے کہ اربوں روپے کی کرپشن سکینڈل کے ملزم سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی نیب کو دو ارب روپے دینگے جبکہ 12 دو ساز کمپنیوں کے مالکان کی ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے اربوں روپے کے سکینڈل میں 5 ارب 11 کروڑ روپے کی رضا کارانہ واپسی کی درخواست منظور کی جا چکی ہے ، نیب نے گزشتہ چار سالوں میں پلی بارگین اور رضا کارانہ واپسی کے تحت مجموعی طور پر انیس ارب روپے ریکور کئے ہیں،پلی بارگین کی منظوری متعلقہ عدالت کی اجازت سے چیئرمین نیب کا اختیار ہے۔

پلی بارگین کے تحت ملزم جیل نہیں جاتا تاہم باقی ساری سزائیں اس پر لاگوہوتی ہیں، کرپشن کی سب سے زیادہ شکایات پنجاب میں ہیں،جمعرات کو ملکی تاریخ کی سب سے بڑی پلی بارگین سے متعلق نیب ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس کرتے ڈی جی آپریشنزنیب ظاہر شاہ نے بتایا کہ مئی دوہزار سولہ میں مشتاق رئیسانی کی اربوں کی کرپشن کا معلوم ہوا تھا۔

(جاری ہے)

۔کارروائی کرکے مشتاق رئیسانی کو رنگے ہاتھوں حراست میں لیا۔

سیکرٹری خزانہ بلوچستان بڑی رقم خورد برد کر کے فرار ہونا چاہتے تھے۔اس کیس میں لوکل گورنمنٹ کے گرفتار ایکسین سلیم شاہ نے انکشاف کیا کہ کرپشن معاملے میں مشیر خزانہ خالد لانگو ملوث ہیں اور وہ ان کے فرنٹ مین کے طور پر کام کرتا ہے ، انہوں نے بتایا کہ میگا کرپشن سیکنڈل میں بلوچستان کے سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی نے پینسٹھ کروڑبتیس لاکھ روپے نقد، تین کلو تین سو گرام سونا اوراسی کروڑمالیت کے اثاثے نیب کو سرینڈرکردئے۔

۔ڈی جی آپریشنزنیب ظاہر شاہنیکہ کرپشن کی سب سے زیادہ شکایات پنجاب میں ہیں، پلی بارگین کرنیوالے شرم کے مارے کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتے۔ڈی جی آپریشنزنیب نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے سکینڈل میں بارہ دوا ساز کمپنیوں کی رضا کارانہ واپسی کی درخواست منظور کی جا چکی ہے، اس سکینڈل میں ملزمان پانچ ارب گیارہ کروڑ روپے واپس کرینگے،انہوں نے کہا کہ نیب نے گزشتہ چار سالوں میں پلی بارگین اور رضا کارانہ واپسی کے تحت مجموعی طور پر انیس ارب روپے ریکور کئے ہیں جبکہ نیب نے اپنے سے اب تک نو سو سترہ ملزمان سیپلی بارگین جبکہ انتیس سو ملزمان کی رضا کاروانہ واپسی کی درخواستیں منظور کی ہیں، ڈی جی نیب نے کہا کہ پلی بارگین کی منظوری متعلقہ عدالت کی اجازت سے چیئرمین نیب کا اختیار ہے۔

۔پلی بارگین کے تحت ملزم جیل نہیں جاتا تاہم باقی ساری سزائیں اس پر لاگوہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کی سب سیے زیادہ شکایات پنجاب میں ہیں اور انیب ان شکایات کی جانچ پڑتال کر رہا ہے ۔