پلی بارگیننگ درخواست کی منظوری دینا چیئرمین نیب کا کام ہے‘ہم نے ریڈ کیا اور سیکرٹری خزانہ کو رنگے ہاتھوں پکڑا،مشتاق رئیسانی نے تقریباً 80کروڑ کے اثاثے سرینڈر کیے‘ریاستی ادارے اور میڈیا احتساب میں اہم کام کر رہے ہیں،پلی بارگیننگ کرنے والے شرم کے مارے کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتے

ڈی جی آپریشنز نیب طاہر شاہ کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 22 دسمبر 2016 17:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 دسمبر2016ء) ڈی جی آپریشنز نیب طاہر شاہ نے کہا ہے کہ پلی بارگیننگ درخواست کی منظوری دینا چیئرمین نیب کا کام ہے،ہم نے ریڈ کیا اور سیکرٹری خزانہ کو رنگے ہاتھوں پکڑا،مشتاق رئیسانی نے تقریباً 80کروڑ کے اثاثے سرینڈر کیے،ریاستی ادارے اور میڈیا احتساب میں اہم کام کر رہے ہیں،پلی بارگیننگ کرنے والے شرم کے مارے کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتے۔

وہ جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہاکہ اطلاع ملی کہ سیکرٹری خزانہ بڑی رقم خورد برد کرکے ضرور ہونا چاہتے ہیں ہم نے ریڈ کیا اور سیکرٹری خزانہ کو رنگے ہاتھوں پکڑا،مشتاق رئیسانی نے 65کروڑ32لاکھ کیش حوالے کیا،مشتا ق رئیسانی نے 3300گرام سونا بھی حوالے کیا،مشتاق رئیسانی نے کوئٹہ میں6کراچی میں7کروڑ مالیت کی جائیداد حوالے کی،مشتاق رئیسانی نے تقریباً 80کروڑ مالیت کے اثاثے سرینڈر کئے۔

(جاری ہے)

ڈی جی آپریشنز نیب نے کہاکہ پلی بارگین درخواست کی منظوری دینا چیئرمین نیب کا کام ہے،نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پلی بارگین کا معاملہ زیرغور آیا،پلی بارگین درخواست کی باضابطہ اجازت متعلقہ عدالت دیتی ہے۔ڈی جی آپریشنز نیب طاہر شاہ نے کہاکہ مشتاق رئیسانی نے پلی بارگیننگ کے تحت 80لاکھ روپے مالیت کی 2کاریں بھی سرینڈر کیں،ریاستی ادارے اور میڈیا احتساب میں اہم کام کر رہے ہیں،پلی بارگیننگ کرنے والے کے اہل خانپ پر اثرات پڑتے ہیں،پلی بارگیننگ کرنے والے شرم کے مارے کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتے،پلی بارگیننگ کے تحت ملزم سرکاری ملازمت کا اہل نہیں رہتا،پلی بارگیننگ کے تحت ملزم جیل میں نہیں جاتا،باقی ساری سزائیں اس پر لاگو ہوتی ہیں۔(خ م)

متعلقہ عنوان :