سیکورٹی فورسز کا طورخم بارڈر طرز پر فاٹاکے چار دیگر مقامات پر بارڈر ٹرمینل پوائنٹس قائم کرنے کا فیصلہ

طور خم بارڈرپر سکیورٹی مینجمنٹ پالیسی نہ صرف جاری رہے گی بلکہ اس کو مزید مستحکم کیا جائیگا تاکہ عوام اور سامان کی نقل و حرکت کو منظم بنایا جاسکے،افغانستان سے کسی بھی شخص مکمل سفری دستاویزات کے بغیر پاکستان میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی، سیکورٹی ذرائع

جمعرات 22 دسمبر 2016 17:11

پشاور۔22دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 دسمبر2016ء) سیکورٹی فورسز نے طورخم بارڈر طرز پر فاٹاکے چار دیگر مقامات پر بارڈر ٹرمینل پوائنٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیاہے تاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان عوام اور گاڑیوں کی نقل و حرکت کو منظم کیا جاسکے۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق طور خم بارڈرپر سیکورٹی مینجمنٹ پالیسی افغان کی حکومت جانب سے دبائو کے باوجود یکم جولائی 2016 نافذ العمل ہے جوکہ آنے والے دنوں میں نہ صرف جاری رہے گی بلکہ اس کو مزید مستحکم کیا جائیگاتاکہ دنوں ممالک کے درمیان عوام اور سامان کی نقل و حرکت کو منظم بنایا جاسکے ۔

سیکورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ افغانستان سے کسی بھی شخص مکمل سفری دستاویزات کے بغیر پاکستان میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا تھا کہ مستقبل میں بارڈ ر مینجمنٹ پالیسی کے تحت کرم ایجنسی میں خرلاچی ‘شمالی وزیر ستان میں غلام خان ‘ جنوبی وزیر ستان انگور اڈہ اورمہمند ایجنسی میں گورسل کے مقامات پر بارڈر ٹرمینل پوائنٹس قائم کیے جائیں گے ۔

ذرائع کے مطابق سیکورٹی فورسز نے فاٹا کے علاقوں میں تین کامیاب آپریشن کیے ہیں جن میں خیبر تھری‘ مچنی ‘ بریخنانہ آپریشنزشامل ہیں ‘ ان آپریشنز کے نتیجے میں امن و امان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے جبکہ خیبر ایجنسی میں وادی رجگال کو سو فیصد دہشت گردوں سے پاک کرکے سیکورٹی فورسزکے کنٹرول میں ہے اور اب وہاں پر تمام نو گو علاقوں کوختم کردیاگیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق آپریشن خیبر تھری میں 49 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا اور اسی طرح مچنی میں جوکہ بندوبستی اور فاٹا کے بارڈر پر واقع ہے جہاں پر دہشت گردوں نے پناہ لی تھی کو بھی مکمل طوپر کلیئر کردیاگیاہے‘علاقے میں37 چیک پوسٹوں پرپولیس ‘ ایف سی اور لیویز اہلکار کسی بھی نا خوشگوار واقع اور مشکوک نقل و حرکت پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہیں ۔آپریشن بریخانہ جو کہ تاحال کامیابی سے جاری اور توقع کی جارہی ہے کہ 2017ء میں مکمل ہو جائیگا ۔

مہمندایجنسی کے شمال میں دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور ہمدرد وںکے بڑی تعداد کی موجودگی پر فوری آپریشن کی ضرورت ہے جن کو سرحد پار سے جماعت الحرار اور ٹی ٹی ایس کی حمایت حاصل ہے ۔ سیکورٹی فورسزنے قبائلی علاقوں میں سوسے زائد بارڈر پوسٹیںجو کہ انتہائی مشکل اور دشوار گوزار علاقوں میں وا قع ہے پرسیکورٹی مزید سخت کردی ہے ۔ سیکورٹی فورسز نے سال کے پہلے ششماہی میںانٹیلی جنس معلومات کی بنیادپر 1942 اورسال کے دوسرے ششماہی میں2667 سرچ آپریشن کیے ۔

فاٹا میں دہشت گردوںکے خلاف سیکورٹی فورسز کے کامیاب آپریشن کے نتیجے میں 92 فیصدٹی ڈی پیز رضا کارانہ طورپر اپنے علاقوں کو واپس جاچکے ہیں۔ سیکورٹی فورسز نے متاثرین واپسی پروگرام کے تحت فاٹا میں پانچ سو ترقیاتی منصوبے مکمل کرلیے ہیں جن میں تعلیم ‘ صحت ‘ مواصلات ‘ زراعت اور پینے کی صاف پانی کے منصوبے شامل ہیں ۔ آپریشن کے دوران مکمل طورپر تباہ ہونے والے گھروں کی دوبارہ تعمیر کیلئے چار لاکھ اور جزوی طورپر نقصان پہنچنے والے گھروں کے مالکان کو ایک لاکھ 60 ہزار روپے دیئے گئے ہیں ۔

سیکورٹی فورسز نے فاٹا کے دیگر علاقوں میں سو سے زائد مسجدوں کی دوبارہ مرمت کی گئی ہے ۔ اسی طرح یونس خان سپورٹس کمپلیکس اور شاہد خان آفریدی سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر جاری ہے۔اسی طرح فاٹا میں سوشل ایکنامک ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 673 کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے جن میں میرعلی رزمک روڈ ‘ کور وانا روڈ ‘ بنوں غلام خان روڈ‘ ٹانک وانا روڈ ‘ جنڈولہ مکین روڈ اور میران شاہ رزمک روڈ شامل ہیں ۔

متعلقہ عنوان :