وفاقی اور صوبا ئی ورزاء داخلہ سا نحہ 8اگست کمیشن کی رپورٹ کو متنازع بنا کر اپنی غفلت ،کو تا ہیاں چھپا نا ،سپر یم کورٹ پر اثر انداز ہونا چاہتے ہیں ، غنی خلجی

حکومت اگر عوام کا دفاع ،اپنی غلطیوں کو ٹھیک نہیں کر سکتی تو مستعفی ہو کر گھر چلی جائے ،سا نحہ آٹھ اگست کمیشن کی رپورٹ ،سفا رشات کا ہر فورم پر بھر پور دفاع کر یں گے،صدر بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی پریس کانفرنس

جمعرات 22 دسمبر 2016 16:53

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 دسمبر2016ء) بلوچستان ہا ئی کورٹ با ر ایسو سی ایشن کے صدر غنی خلجی نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبا ئی ورزاء داخلہ سا نحہ 8اگست کمیشن کی رپورٹ کو متنازع بنا کر اپنی غفلت اور کو تا ہیاں چھپا نا اور سپر یم کورٹ پر اثر انداز ہونا چاہتے ہیں ،وزراء داخلہ اور حکومت آئین کی شک 62,63پر پورا نہیں اترتے ، حکومت اگر عوام کا دفاع اور اپنی غلطیوں کو ٹھیک نہیں کر سکتی تو مستعفی ہو کر گھر چلی جائے ، اگر نیشنل ایکشن پلا ن اور بلوچستان ہا ئی کورٹ کے 2012کے فیصلے پر عمل درآمد ہوتا تو سانحہ آٹھ اگست جیسا واقع پیش نہیں آتا ،ملک میں سچ بولنے کا فقدان اور اقربا پر وری عروج پر ہے، ۔

انہوں نے یہ بات جمعرات کو بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسویسی ایشن کے دفتر میں پر ہجوم پریس کانفرنس کرتے ہو ئے کہی ،اس موقع پر بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر آصف ریکی ،بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئر مین حاجی عطا اللہ لانگو، ہا ئی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکر ٹری نصیب اللہ ترین ،بلوچستان بار ایسوسی ایشن کی ایگز یکٹو کمیٹی کے چئیر مین راحب بلیدی ،بلوچستان بار کونسل کے ممبران سلیم لاشاری،منیر کا کڑ و دیگر وکلا ء بھی موجود تھے ، ہا ئی کورٹ با ر ایسو سی ایشن کے صدر غنی خلجی نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی کمیشن نے اپنی سفارشات مرتب کر کے شا ئع کی ہیں اس سے قبل سا نحہ خروٹ آباد،ایبٹ آباد ،توتک پر اور ہمود الرحمن کمیشن بھی بنے مگر آج تک نہ انکی رپورٹ بنی نہ ہی کسی ذمے دار کا نا م سامنے آیا لیکن جسٹس قاضی فائزعیسی نے تاریخی اقدام اٹھا تے ہوئے نہ صرف کمیشن کی رپورٹ تشکیل دی بلکہ جامع انداز میں ہر پہلو کا جائزہ لیتے ہو ئے کوتاہی کر نے والے ذمے داران کی نشا ندہی بھی لیکن وفاقی وزیر داخلہ اور صوبا ئی وزیر داخلہ بلوچستان نے اپنی غلطی کو تسلیم نہ کرتے ہوئے میڈیا وار شروع کردی ہے اور وہ اس رپورٹ کو متنازع بنا کر سپریم کورٹ پر اثر انداز ہو نے کی کو شش کر رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ایک انتہائی ذمہ دار عہدے پر فائز ہیں انکی جانب سے کمشن کی رپورٹ پر بیا نا ت انتہا ئی غیر ذمہ دارانہ اقدام ہے جس کی بار کی تینوں باڈیز مذمت کر تی ہیں اور ان سے مطا لبہ کرتی ہیں کہ وہ فوراً مستعفی ہو جا ئیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے رپورٹ کو انا کا مسئلہ بنا لیا ہے وہ اپنی کوتاہیوں کو ٹھیک کر نے کے بجا ئے ان پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں وفا قی حکومت پا نا مہ کیس سے گھبرا ہٹ کا شکار ہے انہیں ڈر ہے کہ اگر سپریم کورٹ میں سانحہ آٹھ اگست کے کمیشن کی رپورٹ پر کیس کی سماعت بھی شروع ہوگی تو وہ مزید مشکالات سے دوچار ہونگے ، ا گر حکمران سچ بول اور بر داشت نہیں کر سکتے ہیں تو وہ مستعفی ہو کر گھر چلے جائیں اور کسی اور کو ملک کی خد مت کا موقع دیں ،انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے وہ نہ کبھی کسی کے دبا ئو میں آیا ہے اور نہ ہی کبھی آئیگا اگر کوئی جج اپنے اوپر دبائو محسوس کرے تو اسے فوراً مستعفی ہو جا نا چاہیے ،انہوں نے کہا کہ سیا سی لیڈران بھی اپنی رائے ضرور دیں لیکن وہ سپریم کورٹ پر نظر انداز نہ ہوں جبکہ وکلاء برادری کسی کو بھی عدالتوں پر نظر انداز ہونے یا خود کو عدالتوں پر نظر انداز ہونے کی اجا زت نہیں دے گی ۔

انہوں نے کہا کہ اہم عہدوں کی تعینا تیوں میں اقرابا پروری اور رشتے داری کو مد نظر رکھا جا تا ہے بلوچستان میں نا ن کیڈر افسر محکمہ صحت کا سیکرٹری تعینا ت تھا جسے کمیشن میں پیش ہونے کے اگلے دن عہدے سے ہٹا دیا گیا اگر ملک میں انصاف کا بول با لا کر نا ہے تو سچ بولنے پر یقین رکھنا ہوگا سچ بولنے سے ملک کے 99فیصد مسا ئل حل ہو سکتے ہیں جبکہ وکلاء سا نحہ آٹھ اگست کمیشن کی رپورٹ اور سفا رشات کا ہر فورم پر بھر پور دفاع کر یں گے۔

متعلقہ عنوان :